سانحہ پشاور انتہائی دردناک ہے اور تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی،سراج الحق، ان شہادتوں کے بدلے میں قوم کو امن کا تحفہ ملنا چاہئے، زندہ رہ جانے والے بچوں نے ہمیں اور والدین کو حوصلہ دیا ہے، پشاور 1980ء سے جل رہا ہے،شہر نے تاریخ ساز قربانیاں دی ہیں، اس کو بہادر شہر قرار دیا جائے، بچوں اور خواتین کو نشان حیدر سے نوازا جائے،امیر جماعت اسلامی

جمعہ 2 جنوری 2015 09:58

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2 جنوری۔2015ء)امیر جماعت اسلامی سرا ج الحق نے کہا ہے کہ سانحہ پشاور انتہائی دردناک ہے اور تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ ان شہادتوں کے بدلے میں قوم کو امن کا تحفہ ملنا چاہئے ۔ زندہ رہ جانے والے بچوں نے ہمیں اور والدین کو حوصلہ دیا ہے۔ پشاور 1980ء سے جل رہا ہے ۔ ملک کے لئے اس شہر نے تاریخ ساز قربانیاں دی ہیں۔

اس کو بہادر شہر (Brave City)قرار دیا جائے۔ بچوں اور خواتین کو نشان حیدر سے نوازا جائے۔ پرنسپل طاہرہ قاضی کو قربانی دے کر پوری دنیا میں خواتین کی لاج رکھ لی ۔ قیام امن کے لئے تمام پارٹیوں نے وزیر اعظم کو مینڈیٹ دیا ہے، اب مرکزی حکومت کا امتحان ہے۔ وزیراعظم نے واقعے کے بعد پشاور آکر ہم پر احسان نہیں کیا، یہ ان کا فرض تھا۔ 2015ء کو امن کا سال قرار دیا جائے۔

(جاری ہے)

ہم ملک میں مختلف قسم کے عدالتی نظام آزما چکے ، کیا وقت نہیں آیا کہ ملک میں شرعی عدالتیں قائم کی جائیں۔ فاٹا میں کوئی عدالتی ، سیاسی اور تعلیمی نظام نہیں۔ فاٹا کو اب مکمل نظام دینا ضروری ہے۔آئی ڈی پیز کو باعزت طریقے سے اپنے علاقوں میں واپس بھیجا جائے۔حکومت اور تحریک انصاف اپنے مسائل مل بیٹھ کر حل کریں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے نشتر ہال پشاور میں جماعت اسلامی ضلع پشاور کے زیر اہتمام منعقدہ شہداء قومی امن کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

کانفرنس سے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک سمیت جمعیت علماء اسلام (س)کے مرکزی امیر مولانا سمیع الحق ، اے این پی کے مرکزی جنرل سیکرٹری میاں افتخار حسین، مسلم لیگ (ن)کے رہنما اقبال ظفر جھگڑا ، قومی وطن پارٹی کے مرکزی رہنما ہاشم بابر ،جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے امیر پروفیسر محمد ابراہیم خان، جمعیت علماء اسلام (ف)کے صوبائی صدر مولانا گل نصیب خان ، سینئرصوبائی وزیر ووزیر بلدیات عنایت اللہ خان ، جماعت اسلامی ضلع پشاور کے امیر صابر حسین اعوان اور سیکرٹری جنرل خالد وقاص چمکنی نے بھی خطاب کیا۔

اس موقع پر آرمی پبلک سکول کے طلباء اور شہداء کے ورثاء بھی بڑی تعداد میں موجود تھے۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ جب جاپان پر ایٹم بم گرایا گیا تو وہاں کے بادشاہ کا اگلا حکم یہ تھا کہ بچوں کو فوری طور پر سکول جانا چاہئے تاکہ پوری قوم مکمل طور پر تباہ نہ ہو۔ اگر میں نواز شریف کی جگہ پاکستان کا وزیراعظم ہوتا تو خود بچوں کو سکول میں پڑھاتا ۔

قوم کو حوصلہ دینا قیادت کا کام ہے۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بانکی مون نے پاکستا ن میں پھانسی کی سزاوٴں پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے لیکن ان کی نظر بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے ہزاروں کا رکنوں کی گرفتاری اور رہنماوٴں کو پھانسی کی طرف کیوں نہیں جاتی ۔ ہمارے حکمران امریکہ اور مغربی ممالک سے ڈرتے ہیں اب ہمیں اللہ سے رجوع کرنا چاہئے۔

امریکہ پاکستان کا دوست نہیں ، اس نے 1965ء اور1971ء میں ہم سے بے وفائی کی ۔ ایٹمی دھماکے کرنے پر امریکہ نے پاکستان پر پابندیاں لگائیں۔ قوم کی بیٹی عافیہ صدیقی اب بھی ان کی قید میں ہے اور اس کو چھیاسی سال کی سزا سنادی ہے۔ امریکہ کبھی بھی پاکستان کا ساتھ نہیں دے گا۔ہم مزیدامریکہ اور یورپی یونین کو پاکستان میں مداخلت کی اجازت نہیں دے سکتے۔

انہوں نے کہا کہ فاٹا کے نام پر ملک میں پیسے آتے ہیں اور اندھے کنویں میں چلے جاتے ہیں ۔ اس وقت ملک میں آئی ڈی پیز کا مسئلہ انتہائی شدید ہے ۔ اب ان کو عزت اور وقار کے ساتھ اپنے علاقوں میں واپس بھیجنا ضروری ہے ۔ صوبائی حکومت ان کا خیال رکھ رہی ہے لیکن انہیں عزت اور وقار کی زندگی چاہئے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ربیع الاول کا مہینہ ہے ،اس مہینے میں پوری قوم کو امن اور محبت کا پیغام ملنا چاہئے۔

مرکزی حکومت سے ہم یہ اپیل کرتے ہیں کہ صوبہ خیبر پختونخوا کے مسائل کی طرف فوری توجہ دے اور انہیں حل کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے۔ ہم نے سیاسی بحران کے خاتمے کے لئے حکومت اور پی ٹی آئی کو 37بار آپس میں بٹھایا۔اس وقت پاکستان کی گلی کوچوں میں لاشیں پڑی ہیں اور سکول خون رنگ ہیں۔ حالات کا تقاضا ہے کہ اپنے مسائل مل بیٹھ کر حل کریں۔اسلامی پاکستان خوشحال پاکستان کے لئے عملی جدوجہد شروع کردیں۔

متعلقہ عنوان :