2014ء :شام میں 76 ہزار سے زیادہ ہلاکتیں ہوئیں، اقوام متحدہ

جمعہ 2 جنوری 2015 09:41

دمشق(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2 جنوری۔2015ء)شام میں سال 2014ء کے دوران خانہ جنگی کے نتیجے میں چھہتر ہزار سے زیادہ افراد مارے گئے ہیں۔ان میں ایک بڑی تعداد شامی فوج کے فضائی حملوں میں ماری گئی ہے۔برطانیہ میں قائم شامی آبزرویٹری برائے انسانی حقوق نے جمعرات کو شام میں تشدد کے واقعات میں ہلاکتوں کے یہ اعدادوشمار جاری کیے ہیں اور بتایا ہے کہ خانہ جنگی کا شکار ملک میں گذشتہ سال مرنے والوں میں 33278 شہری شامل ہیں۔

اقوام متحدہ کی جانب سے اگست 2014ء میں جاری کردہ اعداد وشمار میں بتایا گیا تھا کہ شام میں مارچ 2011ء سے جاری تنازعے کے نتیجے میں ایک لاکھ اکانوے ہزار سے زیادہ افراد مارے گئے تھے۔تاہم انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ صدر بشارالاسد کی وفادار فوج اور باغی جنگجووٴں کے درمیان لڑائی میں مرنے والوں کی تعداد کہیں زیادہ ہے۔

(جاری ہے)

شام میں مارچ 2011ء میں صدر بشارالاسد اور ان کی بعث پارٹی کے اقتدار کے خلاف پْرامن مظاہروں سے عوامی احتجاجی تحریک کا آغاز ہوا تھا جو اْسی سال جولائی میں حکومت کے مظاہرین کے خلاف خونیں کریک ڈاوٴن کے بعد ایک مسلح تحریک میں تبدیل ہوگئی تھی اور مسلح نوجوانوں کے علاوہ ہزاروں کی تعداد میں فوجی بھی منحرف ہوکر باغیوں کے ساتھ مل گئے تھے۔

پھر وقت کے ساتھ دوسرے ممالک سے بھی جہاد کے نام پر جنگجووٴں کی شام میں آمد کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا۔اس دوران مختلف جنگجو گروپ معرض وجود میں آئے۔ان میں دولتِ اسلامی عراق وشام( داعش) سب سے نمایاں ہے۔اس نے شام کے ایک تہائی علاقے کے علاوہ عراق کے شمالی شہروں میں اپنی عمل داری قائم کررکھی ہے اور اب امریکا اور اس کے اتحادی ممالک کے لڑاکا طیارے ان دونوں ممالک میں ان کے ٹھکانوں پر بمباری کررہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :