وزیراعظم کی زیر صدارت کل جماعتی کانفرنس اجلاس ، خصوصی عدالتوں کے قیام اور آئینی ترامیم پر اتفاق،مسودہ آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، دہشتگردی پر کاری ضرب کا فیصلہ کن لمحہ ضائع نہیں ہونے دیں گے، وزیراعظم ، آج ریفرنڈم بھی کرالیں تو قوم کا فیصلہ دہشتگردوں کے خلاف ہوگا اس لئے قومی لائحہ عمل کو قومی اتحاد کے ساتھ عملی جامعہ پہنانا ہوگا ، قومی ایکشن پلان کے مسودہ پر کسی کو ابہام نہیں ہونا چاہئے، فوجی عدالتیں 2 سال کے لئے قائم کی جائیں گی، اب وقت آگیا ہے کہ اس پر عملدرآمد کے لئے کوئی گنجائش نہ چھوڑی جائے،نوازشریف کا خطاب

ہفتہ 3 جنوری 2015 10:08

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔3 جنوری۔2015ء )وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت کل جماعتی کانفرنس میں سیاسی جماعتوں کے درمیان خصوصی عدالتوں کے قیام اور آئینی ترامیم پر اتفاق ہوگیا ہے جس کا مسودہ آج (ہفتہ )کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔وزیراعظم ہاوٴس میں وزیراعظم نوازشریف کی زیر صدارت 5 گھنٹے طویل کل جماعتی کانفرنس ہوئی جس میں سیاسی قائدین سمیت عسکری حکام شریک ہیں جب کہ اجلاس کے دوران قومی ایکشن پلان کے مسودہ پر تبادلہ خیال کیا گیا، اجلاس میں سیاسی قائدین نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے خصوصی عدالتوں کے قیام اور اس سے متعلق آئینی ترامیم پر تفصیلی بحث کی جس کے بعد تمام جماعتوں کے درمیان دونوں معاملات پر اتفاق رائے پیدا ہوگیا۔

اس موقع پر شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دہشتگردی پر کاری ضرب کا فیصلہ کن لمحہ ضائع نہیں ہونے دیں گے، آج ریفرنڈم بھی کرالیں تو قوم کا فیصلہ دہشتگردوں کے خلاف ہوگا اس لئے قومی لائحہ عمل کو قومی اتحاد کے ساتھ عملی جامعہ پہنانا ہوگا اور اگر دہشتگردوں سے نمٹ نہیں سکتے تو یہاں بیٹھنے کا کوئی جواز نہیں۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ قومی ایکشن پلان کے مسودہ پر کسی کو ابہام نہیں ہونا چاہئے، ایکشن پلان پر بہت مشاورت ہوچکی اب وقت آگیا ہے کہ آج حتمی فیصلہ کیا جائے تاکہ مسودے کو منظوری کے لئے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے، قومی قیادت گزشتہ 15 روز کے دوران تیسری مرتبہ ایک میز پر بیٹھی ہے اور اس دوران طویل غور و خوض کے بعد قومی ایکشن پلان تشکیل دیا گیا تاہم پارلیمنٹ میں اس پر مزید بحث کی نہ تو کوئی ضرورت ہے اور نہ گنجائش۔

وزیراعظم نے واضح کیا کہ فوجی عدالتیں 2 سال کے لئے قائم کی جائیں گی جس پر 24 دسمبر کو تمام سیاسی قائدین نے اطمینان کا اظہار کیا جب کہ قومی قیادت نے قومی ایکشن پلان پرعملدرآمد کے لئے کمر باندھ لی اور اب وقت آگیا ہے کہ اس پر عملدرآمد کے لئے کوئی گنجائش نہ چھوڑی جائے، اسے منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے سب کو متحد اور متفق ہونا ہوگا جب کہ قوم ایکشن پلان کو ایکشن میں ڈھلتا دیکھنا چاہتی ہے۔

اجلاس میں پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری، چیئرمین تحریک انصاف عمران خان، جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، چاروں صوبوں کے وزرا اعلی، وفاقی وزرا سمیت آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر شریک ہوئے ۔واضح رہے کہ قومی ایکشن پلان میں فوجی عدالتوں کا قیام بھی شامل ہے جس پر بعض سیاسی جماعتوں کی جانب سے شدید خدشات اور تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا جس پر وزیراعظم نواز شریف نے گزشتہ روز اے پی سی طلب کرتے ہوئے سیاسی قائدین کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا تھا۔

وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ سانحہ پشاور کے بعد پندرہ روز میں ملک کی سیاسی قیادت جس سیاسی پختگی کا ثبوت دے رہی ہے وہ اپنی مثال آپ ہے ، قومی قیادت نے مثالی اتحاد اور ذمہ داری کا مظاہرہ کیا، اب وقت آگیا ہے کہ ملک سے دہشت گردی کے گند کو صاف کیا جائے، فتنہ و فساد پھیلانے والوں کو ختم کیا جائے، دہشتگردی کو اب مزید برداشت نہیں کرینگے،وزیراعظم نے اعلان کیا کہ آئینی ترمیم اور آرمی ایکٹ میں ترمیم پر سب متفق ہیں، یہ ترمیم دو سال کیلئے نافذل العمل ہونگی، بیس نکاتی مسودے پر حتمی فیصلہ کر کے جلد پارلیمنٹ میں پیش کیا جانا چاہئے۔

وزیراعظم نے ا ن خیالات کا اظہار جمعہ کو اپنی صدارت میں منعقدہ تیسری آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔جس میں قومی سیاسی اور عسکری قیادت نے بھرپور شرکت کی ۔وزیر اعظم نے کہا کہ ملک سے دہشتگردی ناسور کو ختم کرنے کی خاطر ملک کی سیاسی قیادت تیسری بار اکٹھی ہوئی ہے، یہ ان کی سیاسی بصیرت اور ملک وقوم سے محبت کا ثبوت ہے ، سولہ دسمبر کو پشاور میں المناک سانحہ کے بعد اگلے ہی دن سترہ دسمبر کو پوری قیادت پشاورمیں موجود تھی تاکہ قومی لائحہ عمل مرتب کیاجاسکے ۔

اس موقع پر تمام سیاسی قیادت نے ایک آواز ہوکر دہشتگردی کو ختم کرنے کیلئے مشترکہ لائحہ عمل بنانے کا فیصلہ کیا اور دہشتگردی کے واقعات کو ناقابل برداشت قرار دیا ۔ اس کے بعد سترہ دسمبر کے بعد سات دنوں میں سفارشات تیار کی گئیں اور چوبیس دسمبر کو اسلام آباد میں دوبارہ اجلاس منعقد کیا گیا اور گیارہ گھنٹے کے طویل اجلاس میں نیشنل ایکشن پلان سامنے آیا اور باہمی اتفاق رائے سے بیس نکات پر مشتمل ڈیکلیئریشن جاری ہوا ۔

ان نکات پر تمام سیاسی قیادت کو اعتماد میں لیا گیا جو قائدین اس میٹنگ میں موجود نہیں تھے ان سے بذریعہ ٹیلی فون رابطہ کرکے ان کی رائے لی گئی اور انہوں نے بھی ملکی آئین اور آرمی ایکٹ میں ترامیم کیلئے رضا مندی ظاہر کی انہوں نے کہا کہ آج میرا دل خوش ہے کہ پوری لیڈر شپ ملک کے مستقبل کو ٹھیک کرنے اور دہشتگردوں کے خاتمے اور ملک میں فتنہ پھیلانے والی تنظیموں کو ختم کرنے کیلئے حتمی فیصلہ سازی کیلئے اکٹھی ہوئی ہیں ۔

وزیراعظم نے کہا کہ ملک کے مستقبل کو محفوظ بنانے کیلئے یہ کام پہلے ہونا چاہیے تھا اگر کسی وجہ سے ایسا نہیں ہوتا تو اب اس عمل کو پایہ تکمیل تک پہنچنا چاہیے ۔ انہوں نے آئین میں ترامیم کو حتمی شکل دینے کے حوالے سے بتایا کہ ترامیم کے مختلف نکات کا جائزہ لینے کیلئے بنائی گئی کمیٹیوں نے باریک بینی سے جائزہ لیا جس کے بعد اب ایک حتمی مسودہ تیار کرلیا گیا ہے جس پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے ۔

وزیراعظم نے کہا کہ دو سال میں حالیہ اقدامات کے نتائج سامنے آنا شروع ہوجائینگے اور قوم سکھ کا سانس لے گی اس وقت پوری قوم کی نگاہیں اس اجلاس پر مرکوز ہیں لوگ ایکشن پلان پر ایکشن دیکھنا چاہتے ہیں گزشتہ پندرہ دنوں سے مسودہ کے مختلف مندرجات پر کافی غور وحوض ہوا پارلیمانی کمیٹی ، آئینی و قانونی ماہرین سے بھی مشاورت ہوئی اس کے بعد اسے حتمی شکل دی گئی ہے اب اس مسودہ کو جلد سے جلد پارلیمنٹ سے منظور کرایا جائے گا تاہم پارلیمنٹ میں اس پر مزید بحث کی گنجائش نہیں ہے ۔

و زیراعظم نے ایکشن پلان کے حوالے سے سیاسی قیادت کے ساتھ ساتھ آرمی چیف اور ان کی ٹیم کی کوششوں کو بھی سراہتے ہوئے کہا کہ عسکری قیادت نے بھی مختلف آئینی و قانونی نکات کا جائزہ لیا ہے جس کے بعد اب سب نے کمر کس لی ہے کہ ملک کو اس گند سے صاف کیاجائے اس حوالے سے کسی قسم کی کوئی گنجائش نہیں چھوڑنی چاہیے جو تنظیمیں لوگوں کو دھمکیاں دے رہی ہیں ان کا خاتمہ کیاجائیگا اور لوگ اپنے گھروں میں محفوظ رہ سکیں گے ملک وقوم کا امن تباہ کرنے والے حاسد اب ملک میں نہیں رہ سکیں گے ۔

وزیراعظم نے کہا کہ دیگر ممالک نے بھی اپنے قانون بنائے اور ان پر عملدرآمد کیا آج ہم بھی نئی قانون سازی کے ساتھ لوگوں کے جان ومال کے تحفظ کے ایک نئے دور کا آغاز کررہے ہیں اور اس عمل کو منطقی انجام تک پہنچایا جائیگا ۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی کا اجلاس بلا لیا گیا ہے جبکہ سینٹ کا اجلاس پہلے سے جاری ہے حالیہ آئینی ترامیم کو دونوں ایوانوں سے منظور کرالیا جائے گا ۔