فوجی عدالتوں میں صرف دہشت گردوں کے خلاف مقدمات بھیجے جائیں گے اور اس سے پہلے حکومت انکی مکمل چھان بین کرے گی،چوہدری نثار،فوجی عدالتیں ہمیشہ جنگ کے دوران بنائی جاتی ہیں اور ہمیں بھی اس وقت جنگ کی صورتحال درپیش ہے جس کے باعث تمام سیاسی جماعتوں نے اتفاق کیا،ان عدالتوں میں کسی عام آدمی کاکوئی کیس نہیں چلے گا،فوجی جج بھی اللہ کا خوف رکھتے ہیں،دہشت گرد جب بھی مقدمہ چلتا پولیس افسران اور ججوں کو دھمکیاں دینا شروع کر دیتے ،ہر شخص خواہ وہ دہشتگرد کیوں نہ ہو ان کو صفائی کا موقع دیاجائے گا ، پاک فوج پر اعتماد رکھیں یہ جنگ ہم جیتیں گے اور دہشتگردی کا خاتمہ کرکے دم لینگے،قومی اسمبلی میں 21ویں آئینی ترمیم کے بارے میں بحث

منگل 6 جنوری 2015 09:30

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن ۔6 جنوری۔2015ء )وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ فوجی عدالتوں میں صرف دہشت گردوں کے خلاف مقدمات بھیجے جائیں گے اور اس سے پہلے حکومت انکی مکمل چھان بین کرے گی،فوجی عدالتیں ہمیشہ جنگ کے دوران بنائی جاتی ہیں اور ہمیں بھی اس وقت جنگ کی صورتحال درپیش ہے جس کے باعث تمام سیاسی جماعتوں نے ان عدالتوں کے قیام پر اتفاق کیا ہے،ان عدالتوں میں کسی عام آدمی کاکوئی کیس نہیں چلے گا،فوجی جج بھی اللہ کا خوف رکھتے ہیں اور وہ اللہ کو جواب دہ ہوں گے،دہشت گرد جب بھی ان کے خلاف مقدمہ چلتا ہے پولیس افسران اور ججوں کو دھمکیاں دینا شروع کر دیتے ہیں،ان کے لئے ہر چیز جائز ہے،ہر شخص خواہ وہ دہشتگرد کیوں نہ ہو ان کو صفائی کا موقع دیاجائے گا ،تمام پارٹیاں ملک کی امن کیلئے اپنے اختلاف بالائے طاق رکھ کر امن اور دہشتگردی کو ختم کرنے پر متفق ہیں پاک فوج پر اعتماد رکھیں یہ جنگ ہم جیتیں گے اور ملک سے مکمل طور پر پر دہشتگردی کا خاتمہ کرکے دم لینگے۔

(جاری ہے)

پیر کو قومی اسمبلی میں 21ویں آئینی ترمیم کے بارے میں بحث کرتے ہوئے وزیرداخلہ نے کہا کہ حکومتیں بدلتی رہیں لیکن دہشت گردی پر قابو نہ پایا جاسکا، میں جس آئینی ترمیم پر بحث کررہا ہوں کہنے کو تو اس کاتعلق خصوصی عدالت کے قیام سے ہے مگر جمہوری نظام میں تمام پارٹیوں کااکٹھے ہونا انتہائی انہونی بات ہے لیکن ہم یہاں پرکیسے پہنچے۔انہوں نے کہا کہملٹری کورٹس دنیا میں جنگ کے دوران یا جنگ کے بعد بنی ہیں اور آج پاکستان بھی حالت جنگ میں ہے دوسری طرف جو دشمن ہے ان کے کوئی حدود نہیں ہے بچوں ، بازاروں ، مساجد ، فورسز کونشانہ بنایا جا رہا ہے کوئی انسانی حقوق نہیں ہے پاکستانی فوج حدود کے اندر کارروائی کرتی ہے جبکہ دوسری طرف کوئی حدود نہیں ہے پچھلے چند سالوں میں چالیس ہزار بے گناہ معصوموں کا خون بہایا گیا صرف اس وجہ سے کہ وہ پاکستان کے آئین اور قانون کے مطابق زندگی گزارتے ہیں اسلام آباد میں مینا بازار ، پشاور ، ہزارہ کمیونٹی ، کوئٹہ ، لاہور ہر شہر میں حملے کئے گئے بد سے بدتر انسان بھی درسگاہوں اور مساجد ، خانقاہوں ، چرچ پر حملے نہیں کرتا ایک طرف پاکستان فوج ہماری مذہب کے مطابق جنگ لڑ رہی ہے ، جنیوا کنونشن کے مطابق خیال رکھا جارہا ہے یہ عام حالات نہیں ، یہ ایک ایسی حالت جنگ ہے جہاں دوسری طرف ہر چیز جائز ہے ۔

چوہدری نثار نے کہا کہ ملٹری کورٹس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ہم ہر ایک کو نشانہ بنائیں گے، میرانشاہ میں اتنابارودی مواد برآمد ہوا کہ اگر ہر روز ایک دھماکہ کیا جاتا تو آئندہ پندرہ سال تک کیلئے کافی تھا لیکن پاکستانی افواج نے حدود کا تعین کیا اور دہشتگردوں کیخلاف آپریشن کے دوران معصوم لوگوں کی زندگیوں کا بھی خیال رکھا گیا ہے خصوصی عدالت محدود وقت اور غیر یقینی صورتحال کیلئے ہے پاکستان کے عام شہری میڈیا تاجر سیاستدانوں کیلئے خصوصی عدالت نہیں ہے، اس میں کوئی شبہ نہیں کہ یہ صرف دہشتگردوں کیلئے ہے تمام جمہوری قوتوں کا خیال تھا کہ جو بھی حل ہوا آئین کے مطابق بنایا جائے پچھلے چودہ سال سے عدالتی نظام میں تیز تر عدالتی نظام لانے کی کوشش کی گئی دہشتگردوں کی طرف سے ججز ، پولیس افسران کو ان کے بچوں ، بیگمات کی دھمکیاں دی جاتی تھیں جو کہ دہشتگردوں نے روایت بنائی ہوئی تھی ایک طرف کیس شروع ہوتا تو دوسری طرف دھمکیاں شروع ہو جاتی تھیں، آرمی ایکٹ کے تحت جو جج بنیں گے وہ فوجی بھی پاکستانی ہیں ان کا مقصد لٹکانا نہیں ہے، یہ کینگروز کورٹس نہیں ، جج کسی بھی سیٹ پر بیٹھا ہوا ہو اس کو اللہ کا خوف ہوتا ہے جوشخص دہشتگرد نہیں ہے اس کو فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے میں سب کو یقین دلاتا ہوں کہ بڑی چھان بین سے کیسز خصوصی عدالت میں بھیجے جائینگے ایک طرف پوری قوم متحد ہوئی ہے کہ دہشتگردوں کو ختم کیا جائے گا ہر شخص خواہ وہ دہشتگرد کیوں نہ ہو ان کو صفائی کا موقع دیاجائے گا یہ ملٹری کورٹس اس لڑائی کا چھوٹا عنصر ہیں اصل عنصر وزیراعظم میاں نواز شریف کی ہدایت پر قانون سازی پر عملدر آمد ہے پارلیمنٹ ، سینٹ ، وفاق ، صوبائی حکومتیں ، پاک فوج یہ چار عنصر ہیں ۔

پاک فوج دنیا کی بہادر فوج ہے اور تمام قوم پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اگر یہ چار عناصر ساتھ رہے تو کسی میں بھی جرات نہیں ہے کہ پاکستان میں دہشتگردی اور قتل غارت گری حکومت پاکستان میں امن کیلئے اور چین وسکون کیلئے یہ تمام اقدامات کئے جارہے ہیں جو راستہ ہم نے اختیار یہ حق کا راستہ ہے اللہ اور اور رسول کا راستہ ہے دہشتگردی پر پوائنٹ سکورنگ اور تقسیم نہیں ہونا چاہیے ہم متحرک اور اتفاق سے حالات کا مقابلہ کرینگے تو ہم ضرور جیتیں گے ایک پارٹی لیڈر نے اے پی سی میں کہا کہ مجھے اس سے فرق نہیں پڑتا کہ الیکشن جیتوں یا ہاروں اور ملک سے دہشتگرد ختم نہیں ہونی چا ہیے تمام پارٹیاں ملک کی امن کیلئے اپنے اختلاف بالائے طاق رکھ کر امن اور دہشتگردی کو ختم کرنے پر متفق ہیں پاک فوج پر اعتماد رکھیں یہ جنگ ہم جیتیں گے اور ملک سے مکمل طور پر پر دہشتگردی کا خاتمہ کرکے دم لینگے ۔