پیرس، توہین آمیز خاکے شائع کرنیوالے جریدے کے دفتر پر حملہ، 12 افراد ہلاک،صدر فرانسوا اولاند کا قومی اتحاد کی ضرورت پر زور ،عرب لیگ اور جامع الازھر کی طرف سے پیرس حملے کی مذمت ،پیرس حملہ ’بیمار ذہنیت‘ کا عکاس ہے، ڈیوڈ کیمرون

جمعرات 8 جنوری 2015 09:05

پیرس (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔8 جنوری۔2015ء)فرانس کے دارالحکومت پیرس میں توہین آمیز خاکے شائع کرنیوالے طنز ومزاح کے مشہور رسالے ’چارلی ایبڈو‘ کے دفتر پر مسلح افراد کے حملے میں دو پولیس اہلکاروں سمیت کم از کم 12 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ،ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے ۔ فرانسیسی ذرائع ابلاغ کے مطابق بظاہر یہ حملہ مسلمان شدت پسندوں نے کیا ہے۔

فرانسیسی صدرفرانسوا اولاند کا کہنا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ یہ دہشت گردی کا واقعہ ہے۔حکام کے مطابق کم از کم دو مسلح افراد نے رائفلرز کی مدد سے رسالے کے دفتر میں فائرنگ کی اور ایک گاڑی میں فرار ہونے سے پہلے ان کا پولیس کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا ہے۔فرانسیسی ذرائع ابلاغ کے مطابق موقعے پر موجود لوگوں کا کہنا ہے کہ انھوں نے میگزین کے دفتر پر کلاشنکوف کی فائرنگ کی مسلسل آوازیں سنیں۔

(جاری ہے)

پیرس کی پولیس نے شہر اور اس کے نواح میں حملہ آوروں کی تلاش کے لیے بہت بڑی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔فرانس ٹو نیوز چینل نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ رسالے کے دفتر پر مسلح حملہ اس وقت ہوا جب عملہ ہفتہ وار ادارتی میٹنگ کر رہا تھا۔نقاب پوش حملہ آور ایک گاڑی میں فرار ہو گئے یاد رہے کہ یہ ہفتہ وار فکاہیہ رسالہ ماضی میں بھی مختلف سیاسی اور حالات حاضرہ کی خبروں پر اپنے طنزیہ تبصروں کی وجہ سے متنازعہ رہا ہے۔

اس مرتبہ رسالے کی جانب سے کی جانے والی آخری ٹویٹ متشدد گروہ دولتِ اسلامیہ کے رہنما ابو بکر البغدادی کے بارے میں تھی۔فرانس کے صدر فرانسوا اولاند جائے وقوعہ پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ یہ دہشت گردی ہے اور ایک غیرمعمولی ظالمانہ طرز عمل ہے۔’ لوگوں کو بزدلانہ انداز میں قتل کیا گیا، ہمیں اس وجہ سے دھمکایا گیا کیونکہ ہمارا ملک آزادی پسندوں کا ملک ہے۔

‘صدر فرانسوا اولاند نے قومی اتحاد کی ضرورت پر زور دیا۔اطلاعات کے مطابق فرانسیسی صدر جلد ہی کابینہ کا ایک ہنگامی اجلاس بھی طلب کرنے والے ہیں۔امریکہ نے رسالے پر ہونے والے حملے کی مذمت کی ہے جبکہ یورپی یونین کے صدر ڑاں کلود یونکر نے کہا ہے کہ انھیں اس ظالمانہ اور غیر انسانی فعل پر صدمہ ہوا ہے۔سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ہلاک شدگان کے لیے اور رسالے کے حق میں مہم شروع ہو گئی ہے۔

فرانس کے خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق زخمیوں میں سے پانچ کی حالت نازک ہے ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے ۔فرانس کے ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے ایک عینی شاہد کا کہنا تھا کہ ’سیاہ نقاب پہنے ہوئے دو حملہ آور عمارت میں داخل ہوئے۔ وہ کلاشنکوفوں سے مسلح تھے۔ چند ہی منٹ بعد ہم نے شدید فائرنگ کی آوازیں سنیں۔‘’اس کے بعد ہم نے حملہ آوروں کو وہاں سے فرار ہوتے دیکھا‘پولیس کے اہلکار کا کہنا تھا کہ ’یہ قتل عام ہے۔

‘فرانس کے صدر فرانسوا اولاند جائے وقوعہ پر پہنچ چکے ہیں پولیس نے ذرائع ابلاغ کو خبردار کیا ہے کہ وہ ہوشیار رہیں اور حملے کے بعد پولیس کی جانب سے دی جانے والی حفاظتی ہدایات پر عمل کریں۔عرب ممالک کی تنظیم عرب لیگ اور مصر کی معروف اسلامی درسگاہ جامع الازھر نے پیرس میں اخبار کے دفتر پر ہونے والے حملے کی سخت مذمت کی ہے۔ عرب لیگ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق، ”عرب لیگ کے سربراہ نبیل العربی پیرس میں شارلی ہیبدو پر ہونے والے حملے کی سخت مذمت کرتے ہیں۔

“ جامع الازھر کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں اس حملے کو ایک مجرمانہ حملہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام ہر طرح کے تشدد کو مسترد کرتا ہے۔برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے پیرس میں ایک اخبار کے دفتر پر ہونے والے حملے کو ’بیمار ذہنیت‘ کا عکاس قرار دیتے ہوئے شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ اپنے ٹوئیٹر پیغام میں انہوں نے کہا کہ اس موقع پر برطانیہ دہشت گردی کے انسداد اور آزادی صحافت کے حق میں فرانسیسی عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔ خیال رہے کہ پیرس میں جمعرات کے روز طنز کا حامل مواد شائع کرنے والے ہفتہ روز شارلی ہیبدو پر حملے میں 12 افراد ہلاک ہو گئے۔

متعلقہ عنوان :