ملک میں ایبولا کا کوئی مریض نہیں،رواں سال ویکسین دریافت ہونے کا قوی امکان ہے متروکہ وقف املاک بورڈ میں اقلیتی افراد کی تقرری پر کوئی پابندی نہیں،دیامر اور بھاشا ڈیم کیلئے اراضی کے حصول کا کام جاری، داسو ڈیم کے فنڈز کا انتظام کر لیا،وقفہ سوالات،اسلام آباد میں کوئی جعلی میڈیکل یا ڈینٹل ڈگری والا نہیں ملا،20 پنجاب اور20 کے پی کے کیس ہیں ان کیخلاف ایف آئی آردرج کرائی ہیں،سائرہ افضل تارڑ،صوبے اگر بجلی کے منصوبے لگانا چاہتے ہیں تو ہم ان کی مکمل معاونت کرینگے،عابدشیرعلی

جمعرات 8 جنوری 2015 08:33

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔8 جنوری۔2015ء)وفاقی حکومت کی جانب سے قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ ملک میں ایبولا کا کوئی مریض نہیں،رواں سال اس مرض کا ویکسین دریافت ہونے کا قوی امکان ہے،سرکاری ملازمتوں میں اقلیتی برادری کے لئے پانچ فیصد کوٹہ مختص ہے ۔متروکہ وقف املاک بورڈ میں اقلیتی افراد کی تقرری پر کوئی پابندی نہیں۔وزیر اعظم نے دیامر اور بھاشا ڈیم پر خصوصی توجہ دے رکھی ہے،اراضی کے حصول کا کام جاری ہے جبکہ داسو ڈیم کے فنڈز کا انتظام کر لیا گیا ہے ۔

تربیلا فور فائیو 2017 ء کے آخر تک مکمل جبکہ نیلم جہلم کے راستے کی رکاوٹیں دور کر دی ہیں۔2014ء کا حج آپریشن مثالی تھا کسی نے انگلی تک نہیں اٹھائی۔پانچ نجی کمپنیوں کو2 کروڑ30 لاکھ جرمانہ کیا گیا۔نجی شعبہ کو حج کے لئے دو مختلف پیکج بنانے کی ہدایت کی ہے ۔

(جاری ہے)

وزیر مملکت پیر امین الحسنات سائرہ افضل تارڑ ،عابد شیر علی اور آفتاب شیخ نے ارکان کے سوالوں کے جوابات دیئے۔

بدھ کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران وزیر مملکت برائے صحت خدمات سائرہ افضل تارڑ نے رکن قومی اسمبلی شکیلا نعمان کے سوال کے جواب میں ایوان کو بتایا کہ ملک میں نجی میڈیکل کا لجز کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے تاہم معیار گرا ہے، پی ایم ڈی سی میڈیکل کالجز کے نصاب سمیت دیگر امور کو دیکھتی ہے ۔فوزیہ حمید کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے مذہبی امور پیر امین الحسنات نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کا موضوع صوبوں کو دے دیا ہے۔

سال2012-13 میں وفاق نے 78 لاکھ75 ہزار2013-14 کے دوران 31 لاکھ51 ہزار روپے صرف کئے۔اقلیتوں کے لئے تمام وفاقی ملازمتوں میں پانچ فیصد کوٹہ جبکہ سینیٹ میں چار نشستیں مختص کی گئی ہیں ۔نفیسہ شاہ کے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ متروکہ وقف املاک بورڈ میں اقلیتوں کے تقرر کی کوئی پابندی نہیں ہے اس کے سربراہ کا تقرر وزیر اعظم کرتے ہیں۔ڈاکٹر فوزیہ کے سوال کے جواب میں سائرہ افضل تارڑ نے بتایا کہ اسلام آباد میں اب تک میڈیکل ڈینٹل کی کوئی جعلی ڈگری یا جعلی مطلوبہ قابلیت نہیں پائی گئی تاہم صوبوں سے51 جعلی ڈگریوں کے حاملین کا سراغ لگایا گیا ہے ۔

اس میں20 پنجاب اور20 کے پی کے میں ہیں ان کے خلاف ایف آئی آردرج کرائی گئی ہیں۔ڈاکٹر نگہت شکیلا خان کے سوال جواب میں سائرہ افضل تارڑنے بتایا کہ ایبولا وائرس بارے جب عالمی برادری صحت نے آگاہ کیا تو ہم نے اقدامات اٹھائے ۔اس وائرس سے اموات کا زیادہ خدشہ ہوتا ہے ۔ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ پی ایم ڈی سی کے پاس فی الوقت اکٹھے وسائل نہیں کہ وہ پورے پاکستان میں جا کر ڈاکٹروں کو چیک کرے ۔

فیڈرل ہیلتھ کمیشن بن جائے تو اس حوالے سے اسلام آباد کو رول ماڈل بنائیں گے ۔اسلام آباد میں دو ماہ کے اندر اندر ہیلتھ ریگولیشن قائم کریں گے ۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک ریپیڈ ریسپانس فورس بنائی ہے ۔پاکستان میں ایبولا وائرس کا کوئی مرض نہیں نکلا ۔ایبولا وائرس کی رواں سال ویکسین بھی دریافت ہونے کا امکان ہے۔ڈاکٹر نیک شکیل کے سوال پر پارلیمانی سیکرٹری قومی غذائی تحفظ رجب علی خان بلوچ نے بتایا کہ ملک میں گنے کی پیداوار کی طلب پوری کرنے کے لئے ناکافی ہے ۔

گنے کی قیمت کا تعین صووں نے کرنا ہے۔خالدہ منصور کے سوال کے جواب میں وزیرمملکت برائے مذہبی امور پیر امین الحسنات نے بتایا کہ حج کی پیشکش کرنا اور قبول کرنا ایک ذاتی معاملہ ہے لہذا حکومت اس میں مداخلت نہیں کرتی۔50 فیصد حج کوٹہ سرکاری اور پچاس فیصد نجی کوٹہ سعودی عرب کا مقرر کردہ ہے۔اس سال پانچ نجی کمپنیوں کو دو کروڑ 30 لاکھ جرمانہ کیا ہے۔

ہم نے نجی شعبے کو کہا ہے کہ وہ دو پیکج بتائیں اور اس سے ہمیں آگاہ کیا جائے۔آصف حسنین کے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ گزشتہ حج مثال رہا ۔2014 ء کے حج آپریشن پر کسی نے انگلی نہیں اٹھائی ۔گزشتہ سال3 لاکھ 28 ہزار میں حج ہوا جبکہ2014 میں 2 لاکھ75 ہزار روپے اور2 لاکھ27 ہزار روپے میں کرایا گیا۔بھارت میں حج پر سبسڈی دی جاتی ہے۔ خالدہ منصور کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت عابد شیر علی نے بتایا کہ دیامر،بھاشا ڈیم پر وزیر اعظم اور وفاق کے خصوصی توجہ دی ہے اس اراضی کے حصول کا کام جاری ہے ۔

منصوبہ کی ابتدائی کاموں میں پیش رفت جاری ہے ۔داسو ڈیم کے لئے فنڈز کا انتظام کر لیا گیاہے اس پر کام جاری ہے ۔آزاد کشمیر میں بھی پن بجلی کیمنصوبوں پر کام جاری ہے ۔پن بجلی کے منصوبے طویل المدتی ہیں اور ان پر وقت لگے گا۔صوبے اگر بجلی کے منصوبے لگانا چاہتے ہیں تو ہم ان کی مکمل معاونت کریں گے ۔نوید قمر کے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ تربیلا فور فائیو 2017 کے آخر تک مکمل ،نیلم جہلم کے راستے میں حائل رکاوٹیں دور کی ہیں ۔دیامربھاشا ڈیم جب شروع کیا گیا فی کنال 60 ہزار روپے قیمت تھی اب 11 لاکھ تک پہنچ چکی ہے