خواجہ سعد رفیق کاقومی اسمبلی میں پی آئی اے کی کارکردگی پر شدید ردعمل کا اظہار،کئی دیگر ارکان نے بھی شکایات کا پنڈورا کھول دیا، پی آئی اے میں بے تحاشا خامیاں تھیں جس پر قابو پایا جارہا ہے،آفتاب شیخ کا جواب،شیخ آفتاب کی تجویز پر معاملہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا

جمعہ 9 جنوری 2015 08:19

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9 جنوری۔2015ء)وفاقی وزیر برائے ریلوے خواجہ سعد رفیق نے جمعرات کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں پی آئی اے کی کارکردگی پر شدید ردعمل کا اظہار کیا جبکہ کئی دیگر ارکان نے بھی شکایات کا پنڈورا کھول دیا،جبکہ وزیر مملکت آفتاب شیخ نے کہا کہ پی آئی اے میں بے تحاشا خامیاں تھیں جس پر قابو پایا جارہا ہے اور مزید بہتری لائی جائے گی اور ان کی تجویز پر معاملہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔

قبل ازیں سعد رفیق نے توجہ دلاؤ نوٹس پر کہا کہ پی آئی اے کی لاپرواہی اس وقت عروج پر ہے جس پر میں فیملی کے ساتھ جدہ سے لاہور آتے ہوئے نوٹ کیا۔250 سیٹوں کے جہاز میں صرف50 مسافر تھے۔لاہورائیر پورٹ پر1200 ٹرالیز نہیں تھیں ۔آٹومیٹک برج بھی خراب تھا اور ریڑیاں بھیج دی گئیں جبکہ میڈیا نے خبر چلا دی کہ پروٹوکول نہیں اور ایک نیوز ایجنسی(آن لا ئن نہیں) نے میرا نام لیکر کہا کہ میرا بیگ گم ہوگیا ہے ۔

(جاری ہے)

یہ تمام خرابیاں ہیں جس کا ازالہ کرنا چاہتے ہیں ۔جے یو آئی کی نعیمہ کشور نے بھی پی آئی اے پر شکایات ے انبار لگاتے ہوئے کہا کہ 300 مسافر کے جہاز میں80 مسافر موجود اور یہ فلائٹ جدہ سے واپس آرہی تھیں جس میں خود موجود تھی ۔ایم کیو ایم کے آصف حسنین نے کہا کہ پی آئی اے کا رویہ اور کارکردگی انتہائی مایوس کن ہے جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی شازیہ مری نے کہا کہ کراچی میں بجلی کو بغیر کسی وجہ کے بند کیا جاتاہے جس پر پیپلز پارٹی ٹوکن واک آؤٹ کرتی ہے۔

ایم کیو ایم کے عبد الوسیم نے کہا کہ ایم کیو ایم بھی کراچی الیکٹرک سپلائی کے معاملے پر ٹوکن واک آؤٹ کرتی ہے۔بعد ازاں ڈپٹی سپیکر مرتضی جاوید عباسی نے وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق اور برجیس طاہر کومنانے کے لئے بھیج دیا جس کے منانے پر دونوں جماعتیں پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کو ایوان میں واپس لیکر آگئے اور حکومتی یقین دہانی پر اپنی ٹوکن واک آؤٹ ختم کرنے کا اعلان کردیا۔

وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے توجہ دلاؤ نوٹس پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ پی آئی اے کے ایم ڈی سے کارکردگی اور حالات کو درست کرنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔سیٹوں کی موجودگی کے باوجود سیٹ فراہم نہیں کی جاتی ہے اس حوالے سے تمام اراکین اسمبلی کو سٹینڈنگ کمیٹی میں بٹھا کر پی آئی اے کے اعلی حکام کو کمیٹی میں بلایا جائے اور ان تمام معاملات پر بات کی جائے ۔پی آئی اے میں بے تحاشا خامیاں تھیں جس پر قابو پایا جارہا ہے اور مزید بہتری لائی جائے گی ۔پی آئی اے کا اعلی معیار کا ہونا ضروری ہے جس پر ڈپٹی سپیکر نے پی آئی اے کا معاملہ سٹینڈنگ کمیٹی کے حوالے کر دیا۔