آخر کب تک آزادی اظہار کے نام پر مسلمانوں کے دلوں کو چھلنی کیا جاتا رہے گا،سراج الحق ، ہم بھی آزادی اظہارکے حق میں اور دہشت گردی اور انتہاء پسندی کے خلاف ہیں لیکن حضور اکرمﷺ کی شان میں گستاخانہ کارٹون چھاپنا بھی انتہاء پسندی بلکہ دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے، سراج الحق کی پشاور میں پریس کانفرنس

جمعرات 15 جنوری 2015 08:24

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔15جنوری۔2015ء)امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ فرانس کے ایک جریدے میں حضور اکرم ﷺکی شان میں گستاخانہ کارٹون کی اشاعت سے ایک ارب سے زائد مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی گئی ہے۔ فور ی طور پر اسلامی سربراہی کانفرنس بلا کرمغرب کو واضح پیغام دیا جائے کہ آزادی اظہار کی آڑمیں پیغمبر اسلام ﷺ کی شان میں گستاخی کے پے در پے واقعات ناقابل قبول اور قابل مذمت ہیں۔

اگر گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کرنے والے جریدے کے حق میں 40سے زائد مغربی ممالک کے سربراہان اور اسرائیلی وزیراعظم سمیت 15لاکھ افراد سٹرکوں پر آسکتے ہیں تو کروڑوں مسلمان بھی شان رسالت ﷺ میں گستاخی کیخلاف میدان میں آسکتے ہیں ۔ جماعت اسلامی کے مرکزی میڈیا سیل کے پریس ریلیز کے مطابق ان خیالات کااظہار انہوں نے مرکزی اسلامی پشاور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے امیر پروفیسر محمد ابراہیم خان ، صوبائی سیکرٹری اطلاعات اسرار اللہ ایڈوکیٹ اور جماعت اسلامی کے دیگر رہنماء بھی اس موقع پر موجود تھے۔سراج الحق نے کہا کہ مسلمان ممالک میں شاذو نادر ہی غیر مسلموں کی عبادت گاہوں ،چرچ وغیر ہ پر حملہ ہوتا ہے لیکن جس مسلمان ملک میں بھی یہ واقعہ ہوتاہے وہاں کے حکمران اور سیاسی اور دینی رہنماء ہمیشہ اس کی مذمت کرتے ہیں اور مسلمانوں کو سمجھاتے ہیں کہ یہ اسلامی طریقہ نہیں ہے کیونکہ اسلام اقلیتوں اور ان کی عبادت گاہوں کو مکمل تحفظ دیتا ہے تاہم جب مسلمانوں کے مرکز محبت پیغمبر اسلام ﷺ کی شان میں گستاخانہ کارٹون چھاپ کر ڈیرھ ارب سے زائد مسلمانو ں کے دلوں کو چھلنی کیاجاتا ہے تو مغرب کے حکمران اس کی مذمت کرنے کی بجائے گستاخانہ کارٹون چھانے والوں کی حمایت کرتے ہیں۔

ہم چاہتے ہیں کہ مسلمان دنیا میں جہاں بھی رہتے ہیں انہیں اُن ممالک کے قوانین کا احترام کرنا چاہیے لیکن مغربی ممالک کے سربراہان اور اُن کے دانشوروں کے لئے بھی یہ سوچ کا مقام ہے کہ آخر کب تک آزادی اظہار کے نام پر مسلمانوں کے دلوں کو چھلنی کیا جاتا رہے گا۔انہوں نے کہاکہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اگر مغرب اور یورپی یونین کو دنیا کا امن عزیز ہے توا نہیں پیغمبر اسلام ﷺ کے خلاف انتہائی نازیبا کارٹونوں اور مواد کی اشاعت کو روکنا پڑیگا اور ہم متنبہ کرتے ہیں اگر مغربی ممالک میں ایسے واقعات کی روک تھام نہ کی گئی تو دنیا میں تیسری جنگ عظیم چھڑ سکتی ہے۔

سعودی عرب کے شاہ عبداللہ پاکستان کے وزیرا عظم نواز شریف اور ترکی کے طیب اُردگا ن سمیت تمام مسلم سربراہان اپنی ذمہ داری پہچانیں اور ڈیڑھ ارب سے زائد مسلمانوں کے جذبات اور احساسات کی ترجمانی کرتے ہوئے مغرب سے اس حساس ترین مسئلے پر واضح اور دو ٹوک بات کریں۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہاکہ نبی کریم ﷺ کی شان کے خلاف پہلے سلمان رشید ی نے کتاب لکھی جس میں امہات المومنین کے خلاف شان میں بھی گستاخی کی گئی، لیکن مغرب نے اسے سر آنکھوں پر بیٹھا لیا۔

تسلیمہ نسرین نے بنگلہ دیش میں توہین رسالت ﷺ کا ارتقاب کیا۔ اسے بھی مغرب نے پناہ دی ۔ فرانس میں ماضٰ میں بھی مسلمان خواتین پر حملے کیے گئے ۔ حجاب پر پابندی لگائی گئی۔ جرمنی میں مروہ نامی خاتون کو احاطہ عدالت میں حجاب کے جرم کی پاداش میں قتل کر دیاگیا۔ناروے میں مسجد کو نذر آتش کیا گیا۔ فرانس ، ڈنمارک میں ماضی میں بھی حضور اکرم ﷺ کی شان میں گستاخانہ کارٹون چھاپے گئے اور مسلمانوں کے احتجاج کے باوجودیہ سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا ۔

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ ہم بھی آزادی اظہارکے حق میں اور دہشت گردی اور انتہاء پسندی کے خلاف ہیں لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ حضور اکرمﷺ کی شان میں گستاخانہ کارٹون چھاپنا بھی انتہاء پسندی بلکہ دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے ۔ فرانس کے جریدے نے جو کچھ کیا بین الاقوامی قوانین اس کی بالکل اجازت نہیں دیتے ۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان تمام انبیاء کرام  پر ایمان رکھتے ہیں اور حضور اکرمﷺ سمیت کسی بھی نبی کی شان میں گستاخی ان کے لئے ناقابل برداشت ہے ۔

متعلقہ عنوان :