ماورائے عدالت قتل کرنا اور شک کی بنیاد پر اور جرم بتائے بغیر لوگوں کو مارنا کھلی دہشت گردی ہے اسکی شدید مذمت کرتے ہیں ،سراج الحق،نوجوانوں کو گھروں سے اٹھانا اور ہفتوں اور مہینوں تک پتہ ہی نہ لگنے دینا کہ یہ کہاں ہیں اور پھر ان کو مار کر لاشیں پھینک دینا اندھیر نگری اور چوپٹ راج ہے جسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا ،اس سنگین صورتحال سے نمٹنے اور اس کے خاتمے کے لیے مشاورت کے بعد لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا ، کراچی میں ہر مظلوم کا ساتھ دینا ہمارا فرض ہے ،قاتل کو گرفتار کرنا اور سز ا دینا مقتول کے ورثاکا نہیں حکومت کا کام ہے اور جو حکومت مقتول اور مظلوم کی داد رسی نہ کرسکے اسے حکومت میں رہنے کا کوئی حق نہیں ،امیر جماعت اسلامی پاکستان

پیر 19 جنوری 2015 06:42

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔19جنوری۔2015ء)امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ ماورائے عدالت قتل کرنا اور شک کی بنیاد پر اور جرم بتائے بغیر لوگوں کو مارنا کھلی دہشت گردی ہے ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں ،نوجوانوں کو گھروں سے اٹھانا اور ہفتوں اور مہینوں تک پتہ ہی نہ لگنے دینا کہ یہ کہاں ہیں اور پھر ان کو مار کر لاشیں پھینک دینا اندھیر نگری اور چوپٹ راج ہے جسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا ۔

اس سنگین صورتحال سے نمٹنے اور اس کے خاتمے کے لیے مشاورت کے بعد لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا ، کراچی میں ہر مظلوم کا ساتھ دینا ہمارا فرض ہے ،قاتل کو گرفتار کرنا اور سز ا دینا مقتول کے ورثاکا نہیں حکومت کا کام ہے اور جو حکومت مقتول اور مظلوم کی داد رسی نہ کرسکے اسے حکومت میں رہنے کا کوئی حق نہیں ،ان خیالات کا اظہار انھوں نے ادارہ نور حق میں کراچی میں رہائش پذیر پختون آبادی سے تعلق رکھنے والے اہم افراد اور قبائلی عمائدین کے ایک جرگے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

جرگے میں قبائلی عمائدین پختون آبادی کے نمائندوں اور بالخصوص پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے ہاتھوں ماورائے عدالت قتل ہونے والے نوجوانوں کے اہل خانہ اور لواحقین نے بڑی تعداد میں شرکت کی ، جرگے میں شریک لواحقین نے اپنے بیٹوں ، بھائیوں اور دیگر عزیزوں کے بارے میں تفصیلات بیان کیں کہ ان کو کب اور کہاں سے اور کس طرح اٹھایا گیا متعلقہ تھانوں سے کوئی اطلاعات فراہم نہیں کی گئیں ،عدالتوں میں پٹیشن بھی جمع کرائی گئی لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی اور بالآخر ان کے پیاروں کو قتل کرکے لاشیں ادھر ادھر پھینک دی گئی ، اپنی روداد بتانے بتانے اور داستان الم سنانے والوں میں سعید الرحمن ، رواد خان ، سمیع الرحمن ، فضل کریم ، مولانا طاہر ، عبدالشکور اور دیگر افراد شامل تھے ۔

پختون قبائلی عمائدین کے جرگے سے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن ، سابق وفاقی وزیر حاجی عبدالقیوم خان ، قبائلی عمائدین کے نمائندے حاجی امیر زمان خان ، جماعت اسلامی ضلع غربی کے امیر عبدالرزاق خان اور دیگر نے بھی خطاب کیا ۔سراج الحق نے جرگے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کے غیرت مند قبائل اور عوام کے ساتھ جس ناروا سلوک کا ذکر یہاں کیا گیا ہے وہ افسوسناک اور باعث شرم ہے ،یہ صورتحال تو جنگلوں میں بھی نہیں ہوتی ، یہ کھلم کھلا ظلم ، درندگی اور وحشت ہے کہ لوگوں کو ان کا جرم بتائے بغیر ہی ما ردیا جائے ۔

اللہ تعالی بھی قیامت کے روز انسانوں کے گناہوں اور جرائم کے لیے ان کے ہاتھوں اور پیروں کو گواہی کے طور پر پیش کرے گا ، روز قیامت کائنات کا خالق اور مالک بھی عدالت کے تقاضے پورے کرے گا تو پھر کسی انسان کو یہ حق کیسے مل سکتا ہے کہ وہ کسی عدالت کے بغیر ہی دوسرے انسان کو قتل کردے ، انھوں نے کہا کہ اس نظام ،ریاست اور حکومت کا یہ رویہ ناقابل برداشت ہے اسے ہم کسی صورت میں تسلیم کرتے ، یہ ملک عوام کا ہے اور اس کے اصل مالک بھی عوام ہیں ، مشکل وقت میں تو سارے بڑے لوگ دبئی ، لندن اور امریکا بھاگ جاتے ہیں ۔

سراج الحق نے کہا کہ قائدین اور عمائدین کا یہ کہنا کہ ہم کسی قسم کی دہشت گردی میں ملوث نہیں ہیں درست ہے ، ضرورت اس بات کی ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ہر دہشت گرد کے خلاف بلاامتیاز کاروائی کی جائے ، اس کا تعلق خواہ کسی بھی زبان اور علاقے سے ہو،خواہ وہ کسی مدرسے کا طالب علم ہو یا کسی بھی کالج میں پڑھتا ہو ،خواہ وہ داڑھی والا ہو یا بغیر داڑھی والا ۔

انھوں نے کہا کہ اس سنگین صورتحال پر افسوس کرنے او ررونے دھونے سے مسائل حل نہیں ہونگے ، اس کے لیے ایک متفقہ اور مشترکہ لائحہ عمل بنانے اور اس پر عمل کرنے کی ضرورت ہے ۔ ہم عمائدین و قائدین اور جماعت اسلامی کے ذمہ داران کے ساتھ مل کر ایک مشترکہ لائحہ عمل بنائیں گے اور جلد اس کا اعلان کریں گے ، اس ملک کے اندر جو بھی اسلحہ اٹھا تا ہے ہم اسے سپورٹ نہیں کرتے کیونکہ یہاں دعوت کا میدان کھلا ہے اور جمہوریت کا راستہ موجود ہے ، جماعت اسلامی جمہوری جدوجہد پر یقین رکھتی ہے ، جماعت اسلامی کی دعوت اور مشن انبیاء کا مشن ہے ہم ملک کے اندر اسلامی نظام کے قیام اور عدل و انصاف کی فراہمی کو یقینی بنائے کی جدوجہد کررہے ہیں ، اسلام اور کلمے کی بنیاد پر ہی ملک کے عوام متحد اور متفق ہوسکتے ہیں اور اگر اس ملک کے اندر اسلامی نظام نہیں آیا تو یہاں بدامنی اور خراب حالات ختم نہیں ہوں گے ، حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ یہاں جو صورتحال بیان کی گئی ہے اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ بے قصوروں پر جو ظلم و ستم ڈھایا جارہا ہے وہ مقبوضہ علاقوں میں بھی نہیں کیاجاتا ۔

جماعت اسلامی کا ہر قومیت ،زبان اور علاقے سے وابستہ افراد سے برابر کا رشتہ ہے اور یہ رشتہ کلمے اور دین کا رشتہ ہے جو ہر رشتے اور تعلق سے مضبوط رشتہ اور تعلق ہے نہ کوئی پشتو بولنے والوں کو کراچی سے نکال سکتا ہے اور نہ کوئی اردو بولنے والوں کو سمندر میں پھینک سکتا ہے یہ شہر اور ملک کلمہ کی بنیاد پر قائم ہوا تھا اور اسی بنیاد پر قائم رہ سکتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے ماورائے عدالت قتل کے حوالے سے حکومتی عہدیداران اور پولیس و رینجرز کے اعلیٰ حکام سے بات چیت کی ہے اور ان کو بتایا ہے کہ شہر میں یہ سب کچھ ہو رہا ہے۔امیر زمان نے کہا کہ اتحاد و اتفاق میں برکت ہے ہم سب کے درمیان کلمہ کی بنیاد پر جو رشتہ ہے وہ قائم رکھنے کی ضرورت ہے سب ایک جگہ جمع ہو جائیں تو اللہ ضرور مدد کرے گا ۔حاجی عبد القیوم خان نے کہا کہ پختونوں کو جتنی تکلیف اور پریشانی آج ہے وہ اس سے پہلے نہیں تھی یہاں پر ماورائے عدالت قتل ہی نہیں بلکہ معاشی قتل بھی کیا جارہا ہے ہماری سراج الحق سے اپیل ہے کہ ایوان بالا تک اس مسئلے کو لے کر جائیں ہمیں امید ہے کہ انسانیت کی خدمت کے لیے ان کی جو جدو جہد ہے وہ جاری رہے گی ۔