جمہوریہ وسطی افریقہ میں ہینڈ گرنیڈ کوکا کولا سے بھی سستاہے ،رپورٹ

منگل 20 جنوری 2015 08:55

بینگوئی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔20جنوری۔2015ء )جمہوریہ وسطی افریقہ میں خانہ جنگی کے بارے میں تازہ تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ کس طرح سے ہتھیاروں کی عالمی صنعت نے وہاں باغی فورسز کو غیرقانونی طور پر ہتھیار فراہم کیے ہیں۔تحقیقات کے ایک نگراں کا کہنا ہے کہ وہاں گرنیڈ یا دستی بم کوکا کولا کی بوتل سے بھی سستے داموں دستیاب ہے۔یہ تحقیقات برطانیہ کے کنفلکٹ آرمامینٹ ریسرچ نامی ادارے نے کرائی ہیں جو یورپی یونین کے لیے کام کرتا ہے۔

تحقیقات کے ایک نگراں مائیک لوئس نے کہا کہ جمہوریہ وسطی افریقہ کے دارالحکومت بینگوئی میں گرنیڈ یا دستی بموں کی اتنی بہتات ہے کہ آپ انھیں کوکا کولا کے ایک کین سے بھی کم قیمت میں خرید سکتے ہیں۔’یہ چینی ساختہ ٹائپ 82-2 ہینڈ گرینڈ ہیں اور یہ بینگوئی میں کوکا کولا کے ایک کین سے بھی کم قیمت میں خریدے جاسکتے ہیں۔

(جاری ہے)

ہم نے خانہ جنگی کے تمام فریقوں کے پاس یہ بم بڑی مقدار میں کریٹوں میں دیکھے ہیں اور کریٹوں پر درج عبارت سے پتہ چلتا ہے کہ یہ بنیادی طور پر نیپال کے لیے بنائے گئے تھے۔

ہم اب بھی واقعی نہیں جانتے کہ کس طرح سے اور کیا یہ بم کبھی نیپال پہنچے تھے یا نہیں یا کہ آیا یہ بنے نیپال کے لیے تھے اور انہیں کہیں اور بھیج دیا گیا۔رپورٹ کے مطابق جمہوریہ وسطی افریقہ میں خانہ جنگی کے آغاز کے بعد سے زیرگردش ہتھیار اور دوسرا فوجی سازوسامان یا تو وہ ہے جو مقامی طور پر لوٹا گیا یا پھر سرحد پار سے آیا ہے۔ ان میں یورپی کمپنیوں کا فراہم کردہ سازوسامان بھی ہے جو کہ بنیادی طور پر سابق صدر بْوزیزی کے دور حکومت میں سرکاری فورسز کے لیے یا خطے کے دوسرے ملکوں کے لیے بھیجا گیا تھا۔مائیک لوئس نے کہا کہ جمہوریہ وسطی افریقہ میں ہتھیاروں کی زیادہ تر کھیپ کی سمگلنگ چھوٹے پیمانے پر ہوئی ہے اور اسے روکنا مشکل ہے۔

متعلقہ عنوان :