کراچی میں امن قائم کرنا ہے توسیاسی جماعتیں جرائم پیشہ افراد سے اظہار لاتعلقی کریں،نواز شریف،سیاسی چھتری لینے والے دہشتگردوں کو سامنے لایا جائے، کراچی میں دہشت گردی کرنے والے ملک دشمن ہیں اور ملک دشمنوں کا شہر سے صفایا کریں گے، گورنرسندھ اور وزیر اعلیٰ کراچی معاملات ہم آہنگی سے صوبائی سطح پر حل کریں،شہر کی روشنیوں کو اندھیرے میں تبدیل کرنے و الے اور معصوم انسانوں کا خون بہانے والے دہشت گردوں کے مقدمات قانون کے مطابق فوجی عدالتوں میں چلائے جائیں گے ، ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد کیلئے جلد نئے قوانین پارلیمنٹ سے منظور کرائے جائیں گے،وزیر اعظم کا گورنر ہاؤس میں امن و امان سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس میں اظہار خیال

ہفتہ 31 جنوری 2015 04:03

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔31جنوری۔2015ء ) وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ کراچی میں اگر امن قائم کرنا ہے توسیاسی جماعتیں جرائم پیشہ افراد سے لاتعلقی کا اظہار کریں اور سیاسی چھتری لینے والے دہشتگردوں کو سامنے لایا جائے، کراچی میں دہشت گردی کرنے والے ملک دشمن ہیں اور ملک دشمنوں کا شہر سے صفایا کریں گے، گورنرسندھ اور وزیر اعلیٰ کراچی کے معاملات ہم آہنگی سے صوبائی سطح پر حل کریں،شہر کی روشنیوں کو اندھیرے میں تبدیل کرنے و الے اور معصوم انسانوں کا خون بہانے والے دہشت گردوں کے مقدمات قانون کے مطابق فوجی عدالتوں میں چلائے جائیں گے ، ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لیے جلد نئے قوانین پارلیمنٹ سے منظور کرائے جائیں گے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو گورنر ہاوٴس میں امن وامان سے متعلق اعلیٰ سطح کے اجلاس میں کیا ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان ، وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ ، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان، وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار ،صوبائی وزراء نثار احمد کھوڑو ، شرجیل انعام میمن ، مراد علی شاہ ، چیف سیکرٹری سندھ ، سیکرٹری داخلہ سندھ ، آئی جی سندھ ، ڈی جی رینجرز ، انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اعلیٰ حکام ،متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماوٴں قمر منصور ، حیدر عباس رضوی ، بابر غوری ، مسلم لیگ (ن) کے سلیم ضیاء ، شاہ محمد شاہ اور دیگر نے شرکت کی ۔

اجلاس میں وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے وزیرا عظم کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن بلا امتیاز جاری ہے ۔ دہشت گردی کے خلاف وفاقی حکومت کے قومی ایکشن پلان کی پالیسی کو مد نظر رکھتے ہوئے سندھ حکومت نے 14 نکاتی ایکشن پالیسی مرتب کی ہے ۔ اس پلان پر عمل درآمد کے لیے پانچ کمیٹیاں قائم کی گئی ہیں ۔ دہشت گردی سے متعلق مقدمات کی جانچ پڑتال لیگل کمیٹی کر رہی ہے ۔

پہلے مرحلے میں دہشت گردی کے 50 سے زائد مقدمات فوجی عدالتوں میں چلانے کے لیے وفاقی حکومت کو منظوری کے لیے بھیجے جائیں گے اور اسکروٹنی کا عمل دس روز میں مکمل کر لیاجائے گا ۔ انہوں نے بتایا کہ سندھ پولیس کو جدید اسلحے کی فراہمی کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں ۔ اس موقع پر ڈی جی رینجرز نے بتایا کہ کراچی میں بھتہ خوروں ، ٹارگٹ کلرز ، لینڈ مافیا اور دیگر جرائم پیشہ افراد کے خلاف بلاامتیاز آپریشن جاری ہے ۔

آئی جی سندھ نے وزیر اعظم کو آپریشن کے دوران گرفتار کئے جانے والے ملزمان کی تفصیلات سے آگاہ کیا ۔ وزیر اعظم نے دہشت گردی کے مقدمات کے چالان عدالتوں میں تاخیر سے بھیجنے پر سخت برہمی کااظہار کیا اور کہا کہ اگر چالان تاخیر سے عدالتوں میں بھیجے جائیں گے تو پھر مقدمات کے فیصلے کیسے ہوں گے ۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ کو ہدایت کی کہ تفتیش میں غفلت برتنے والے افسران کو فوری طور پر معطل کیا جائے اور ان کی جگہ اہل افسران کو تعینات کیا جائے ۔

وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ دہشت گردی کے مقدمات کے چالان 15 روز میں عدالتوں میں جمع کرائے جائیں ۔ انہوں نے سندھ حکومت کو ہدایت کی کہ محکمہ پراسکیوشن میں اصلاحات کی جائیں گے ۔ وزیر اعظم نے مزید ہدایت کی کہ وفاقی وزارت داخلہ ، محکمہ داخلہ سندھ ، قانون نافذ کرنے والے تمام ادارے اور انٹیلی جنس ایجنسیاں اپنے روابط کو بہتر بنائیں اور قومی ایکشن پلان پر مکمل عمل درآمد کیا جائے ۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں فوجی عدالتوں کے قیام کے لیے وفاقی حکومت اور سندھ حکومت مل کر اقدام کریں گی اور ان عدالتوں کے قیام کے لیے سندھ حکومت ہر ممکن تعاون اور سہولیات فراہم کرے گی ۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کراچی آپریشن کو بغیر کسی دباوٴ کے نتائج کے حصول تک جاری رکھا جائے گا ۔ دہشت گردوں اور ان کی سیاسی سرپرستی کرنے والوں سمیت کالعدم تنظیموں کے خلاف آپریشن مزید تیز کیا جائے گا اور ان دہشت گردوں کے خلاف تحفظ پاکستان ایکٹ اور دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات درج کیے جائیں گے ۔

اجلاس میں طے کیا گیا کہ سندھ میں انسداد دہشت گردی فورس فوری طور پر قائم کی جائے گی اور اس حوالے سے وفاقی حکومت ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی ۔ دہشت گردی فورس کے اہلکاروں کو تربیت پاک فوج دے گی ۔ اجلاس میں طے کیا گیا کہ ضلعی سطح پر کوآرڈی نیشن کمیٹیاں قائم کی جائیں گی ، جس میں صوبائی حکومت ، ضلعی انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار شامل ہوں گے ۔

یہ کمیٹیاں اپنے اپنے ضلع میں دہشت گردی کے خلاف مرتب کردہ ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لیے اقدام کریں گی ۔ اجلاس میں طے کیا گیا کہ کراچی آپریشن میں ماورائے عدالت قتل اور جبری گمشدگی کے واقعات کی روک تھام اور شکایات کے ازالے کے لیے ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی بنائی جائے گی ۔ یہ کمیٹی وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سندھ حکومت کی مشاورت سے جلد قائم کریں گے ۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف قومی ایکشن پلان تمام سیاسی جماعتوں نے بنایا ہے ۔ یہ پلان ہماری حکومت یا کسی ایک جماعت کا نہیں بلکہ تمام جماعتوں نے اس پر دستخط کیے ہیں اور مشترکہ جدوجہد کرکے پارلیمنٹ سے 21 ویں آئینی ترمیم اور آرمی ایکٹ میں تبدیلی کے قوانین بنائے گئے ۔انہوں نے کہا کہ قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لیے قانون سازی کی جا چکی ہے اور مزید نئے قوانین پارلیمنٹ سے منظور کرائے جائیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں قتل کئے جانے والے متحدہ قومی موومنٹ کے کارکنوں کو انصاف دلایا جائے گا اور اس بات کی تحقیقات ہو گی کہ ان کو مارنے والے کون ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس واقعہ میں کوئی حکومتی ، انتظامیہ یا سیاسی جماعت کا کوئی بھی فرد ملوث ہوا تو اسے کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا ۔ انہوں نے کہاکہ کراچی کی صورت حال پر آج کے اجلاس میں طویل بحث ہوئی ہے ۔

اگر انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوں گے تو معاشرہ پنپ نہیں سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی آپریشن سب جماعتوں کی مشاورت سے شروع ہوا ۔ آپریشن کے بہتر نتائج نکل رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم مل کر چلیں اور مسائل کو خوش اسلوبی سے حل کریں ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے امن کے لیے تمام جماعتوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا ۔