اسلامی ممالک چند مدارس کو فنڈنگ کررہے ہیں ، وزارت داخلہ ،حکومت ان فنڈنگ کے استعمال کی نگرانی کررہی ہے،سکیورٹی کے تناظر میں غیر ملکی فنڈنگ حاصل کرنے والے مدارس کی مخصوص درجہ بندی کی گئی ہے،ملک میں امن وامان کے قیام پر گذشتہ سال 1006 ارب روپے خرچ کئے گئے‘وزیر داخلہ کا ایوا ن میں تحریری جواب ،آئی جی پنجاب کے مدرسہ بارے متنازعہ بیان پر سینٹ میں ہنگامہ، وزیر مملکت برائے داخلہ بلیغ الرحمن ایوان کو مطمئن نہ کرسکے،ڈپٹی چیئرمین سینٹ نے اپوزیشن کے شدید احتجاج کے بعد معاملہ استحقاق کمیٹی کے سپرد کردیا، آئی جی پنجاب کو کمیٹی کے سامنے پیش ہونے حکم

ہفتہ 31 جنوری 2015 04:08

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔31جنوری۔2015ء)وفاقی وزارت داخلہ نے ایوان بالا کو بتایا ہے کہ اسلامی ممالک چند مدارس کو فنڈنگ کررہے ہیں ، حکومت ان فنڈنگ کے استعمال کی نگرانی کررہی ہے ۔ جمعہ کے روز سینٹ میں وقفہ سوالات کے دوران سیدہ صغریٰ امام کے سوال پر وزیر داخلہ کی جانب سے ایوان کو تحریری طور پر بتایا گیا کہ مسلم ممالک کی طرف سے کی گئی فنڈنگ کو اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت نگرانی کی جاتی ہے سکیورٹی کے تناظر میں غیر ملکی فنڈنگ حاصل کرنے والے مدارس کی مخصوص درجہ بندی کی گئی ہے اس امر کی نشاندہی قومی داخلی سکیورٹی پالیسی میں کی گئی ہے وزیر داخلہ نے بتایا کہ گزشتہ پانچ سالوں کے دوران ایف سی میں 27201 افراد کو تعینات کیا گیا ہے ملک میں امن وامان کے قیام پر گزشتہ سال 1006 ارب روپے خرچ کئے گئے ہیں اسلام آباد میں 2008ء میں 188کلاشنکوفیں ، 139رائفلیں 44بور کی ، 22بور رائفلیں 82عدد ، ایم ایم رائفلیں 82 عدد ، پستول 4510، ریوالورز 294، بارہ بور 611، میگزین 901، موزر 5، چھریاں 219، کارتوس 146777 ، گرنیڈ 49، خود کش جیکٹیں 14عدد شامل ہیں جو قبضے میں لی گئی ہیں ۔

(جاری ہے)

وزیر داخلہ نے کہا کہ وفاقی دارالحکومت میں کیمرے نصب کرنے کے مقامات کا سروے مکمل کرلیا ہے اور ای سی سی عمارت کا ڈیزائن بھی منظور ہوچکا ہے محفوظ شہر اسلام آباد منصوبہ شروع ہوچکا ہے جون تک مکمل ہو جائے گا اقوام متحدہ کے ادارہ یونیسکو نے چھ مقامات کو تاریخی قرار دیا ہے جن میں موہنجو داڑو ، ٹیکسلا ، تخت بھائی ، مکلی ، لاہور قلعہ اور قلعہ روہستاس ہے ۔

ایوان کو بتایا گیا کہ فاٹا میں 5686 تعلیمی ا دارے موجود ہیں خواتین کیلئے 2402 اور لڑکوں کیلئے 3284 ہے ان تعلیمی اداروں میں طلباء کی تعداد 6لاکھ 9سو 67ہے ۔ وزیر داخلہ نے ایوان کو تحریری طور پر بتایا کہ سینٹورس انتظامیہ کو دھمکی ملی ہے اور حکومت نے سخت سکیورٹی انتظامات کئے ہیں ۔ سیدہ صغریٰ امام کے سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے بتایا کہ انسداد دہشتگردی کی پالیسی ایسا قانونی فریم ورک فراہم کرتا ہے جس سے دہشتگردی کے مالی مدد کو بند کرکے ان کے مالی نیٹ ورک کو تباہ کردیا گیا ہے کالعدم تنظیموں کی جائیدادیں ضبط کرنا بھی شامل ہے ۔

وزیر ریلوے نے ایوان کو بتایا کہ ریلوے کو منافع بخش بنا دیا ہے نئی ریلیں چلائی ہیں گزشتہ سال 65کروڑ منافع کمایا ہے جو کہ 27فیصد زیادہ ے پاکستان افغانستان کو ریلوے کے ذریعے منسلک کردیا ہے چمن سے سپین بولدک تک نیا ریلوے لنک 11.3 کلو میٹر لمبا تعمیر کررہے ہیں اس پر 1378 ملین خرچ آئینگے پشاور سے جلال آباد تک ریل لنک قائم کررہے ہیں جس کی لمبائی 143 کلو میٹر ہے اس پر 1100 امریکی ڈالر خرچ ہوں گے ۔

سیدہ صغریٰ امام کے سوال کے جواب میں وزیر سرحدی امور نے بتایا کہ آئی ڈی پیز کی تعداد خاندان 1020447 ہے اور کل افراد کی تعداد 6122827 ہے ہر ایک کو ماہانہ 12000 ، رمضان پیکج 20000 دیئے جارہے ہیں ۔ وزیر داخلہ نے بتایا کہ اسلام آباد میں زنا بالجبر کے 113 مقدمات درج ہیں گھریلو تشدد کے 326 مقدمات ہیں خواتین کے حقوق کے تحفظ کا قانون موجود ہے ۔ادھرآئی جی پنجاب کے اس بیان پر سینٹ میں ہنگامہ ہوا کہ پنجاب میں غیر ملکی امداد سے چلنے والا کوئی مدرسہ نہیں‘ وزیر مملکت برائے داخلہ بلیغ الرحمن ایوان کو مطمئن نہ کرسکے‘ ڈپٹی چیئرمین سینٹ نے اپوزیشن کے شدید احتجاج کے بعد معاملہ استحقاق کمیٹی کے سپرد کردیا۔

جمعہ کے روز سینٹ کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران صغریٰ امام کی طرف سے مدارس کی رجسٹریشن اور غیر ملکی فنڈز کے حوالے سے سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے داخلہ بلیغ الرحمن نے بتایا کہ اس حوالے سے مواد اکٹھا کیا جارہا ہے۔ پنجاب میں کوئی مدرسہ غیر ملکی فنڈ سے چل رہا ہے یا نہیں‘ تفصیلات اکٹھی کی جارہی ہیں۔ ان کے اس جواب پر ایوان میں متحدہ اپوزیشن نے ہنگامہ آرائی شروع کردی۔

پی پی کے پارلیمانی لیڈر رضا ربانی‘ سینیٹر صغریٰ امام‘ افراسیاب خٹک‘ حاجی عدیل‘ اعتزاز احسن و دیگر سینیٹرز نے اس بات پر اعتراض کیا کہ ہمیں بتایا جائے کہ غیر ملکی فنڈز سے کوئی مدرسہ چل رہا ہے یا نہیں۔ اپوزیشن لیڈر اعتزاز احسن نے کہا کہ وزیر مملکت کا جواب تسلی بخش نہیں۔ ہمیں بتایا جائے کہ پنجاب میں بیرونی امداد سے کوئی مدرسہ کام کررہا ہے یا نہیں۔ ڈپٹی چیئرمین سینٹ نے اپوزیشن کے احتجاج کے بعد معاملہ استحقاق کمیٹی کے سپرد کرتے ہوئے آئی جی پنجاب کو کمیٹی کے سامنے پیش ہونے حکم دیا ہے تاکہ وہ اپنے بیان کی وضاحت کریں۔