سپریم کورٹ نے عوام کے ساتھ پولیس کے ناروا سلوک ، پولیس نظام اور تھانہ کلچر کی مثبت تبدیلی کے لئے سابق ایڈووکیٹ جنرل پنجاب خواجہ حارث کو عدالتی معاون مقرر کر دیا، آئینی نکات کے طور پر جواب مانگ لیا ، ملک میں تھانہ کلچر کا خاتمہ چاہتے ہیں، پولیس کو عوام پر تشدد کے لیے نہیں بلکہ صحیح معنوں میں عوام کی خدمت گار کے طورپر دیکھنا چاہتے ہیں،جسٹس جواد ایس خواجہ ، سماعت انیس فروری تک ملتوی

جمعہ 13 فروری 2015 09:18

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 13فروری۔2015ء) سپریم کورٹ نے عوام کے ساتھ پولیس کے ناروا سلوک ، پولیس نظام اور تھانہ کلچر کی مثبت تبدیلی کے لئے سابق ایڈووکیٹ جنرل پنجاب خواجہ حارث کو عدالتی معاون مقرر کرتے ہوئے ان سے آئینی نکات کے طور پر جواب مانگ لیا ہے ۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ملک میں تھانہ کلچر کا خاتمہ چاہتے ہیں پولیس کو عوام پر تشدد کے لیے نہیں بلکہ صحیح معنوں میں عوام کی خدمت گار کے طورپر دیکھنا چاہتے ہیں چالان کیوں تاخیر کا شکار ہوتے ہیں اس میں پراسکیوشن کا کیا کردار ہے ۔

(جاری ہے)

لوگوں کی پولیس کیخلاف آئے روز کی شکایات کا ازالہ کرنا چاہتے ہیں انہوں نے یہ ریمارکس جمعرات کے روز دیئے ہیں جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے چکوال کے شہری حیدر علی ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی اس دوران عدالت نے خواجہ حارث کو عدالتی معاون مقرر کرنے کے احکامات جاری کئے عدالت نے خواجہ حارث سے کہا کہ وہ پولیس کے نظام میں درکار بہتری کے لیے رہنمائی کریں بتائیں کہ پولیس کا نظام کیسے درست کیا جاسکتا ہے ہم تھانہ کلچر کا خاتمہ چاہتے ہیں ہم چاہتے ہیں کہ پولیس خدمت گار نظر آئے لوگوں کی شکایات کا ازالہ ہونا چاہیے عدالت نے سماعت انیس فروری تک ملتوی کرتے ہوئے خواجہ حارث سے آئینی و قانون کی روشنی میں رائے مانگ لی ہے ۔