نیب نے دوہری ملازمت کرنے والے 35ملازمین کوگرفتارکرکے وصولی کے بعد ملازمتوں سے فارغ کردیاہے،قمرزمان چوہدری، نیب میں بدعنوانی اورمحکمانہ بدنظمی کے مرتکب 8نیب ملازمین کیخلاف کاروائی کی جارہی ہے، 4ملازمین کوملازمت سے فارغ کردیاگیاہے سابق وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف شکایات پرکام جاری ہے ٹھوس شواہدملنے کے بعد شکایات کوانکوائری میں تبدیل کیاجائیگاژوب میرعلی روڈمیں ہونے والی بدعنوانی کی تحقیقات کے بعد اس منصوبے کو12ارب سے 7ارب روپے تک لاکراس میں ملوث سرکاری ملازمین کیخلاف کاروائی آخری مراحل میں ہے نیب پرناکوئی سیاسی دباؤ ہے نہ ہم کوئی دباؤ قبول کرینگے گزشتہ برس نیب بلوچستان نے 70انکوائریاں مکمل کیں جبکہ 26کیسزانویسٹی گیشن کے مرحلے میں ہیں اور24ریفرنس دائرکئے گئے ہیں،چےئرمین نیب کی کوئٹہ میں پریس کانفرنس

ہفتہ 14 فروری 2015 09:46

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 14فروری۔2015ء)نیب کے چےئرمین قمرزمان چوہدری نے کہاہے کہ نیب نے دوہری ملازمت کرنے والے 35ملازمین کوگرفتارکرکے وصولی کے بعد ملازمتوں سے فارغ کردیاہے نیب میں بدعنوانی اورمحکمانہ بدنظمی کے مرتکب 8نیب ملازمین کیخلاف کاروائی کی جارہی ہے جبکہ 4ملازمین کوملازمت سے فارغ کردیاگیاہے سابق وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف شکایات پرکام جاری ہے ٹھوس شواہدملنے کے بعد شکایات کوانکوائری میں تبدیل کیاجائیگاژوب میرعلی روڈمیں ہونے والی بدعنوانی کی تحقیقات کے بعد اس منصوبے کو12ارب سے 7ارب روپے تک لاکراس میں ملوث سرکاری ملازمین کیخلاف کاروائی آخری مراحل میں ہے نیب پرناکوئی سیاسی دباؤ ہے نہ ہم کوئی دباؤ قبول کرینگے گزشتہ برس نیب بلوچستان نے 70انکوائریاں مکمل کیں جبکہ 26کیسزانویسٹی گیشن کے مرحلے میں ہیں اور24ریفرنس دائرکئے گئے ہیں ان خیالات کااظہارانہوں نے گزشتہ روزدورہ کوئٹہ کے دوران مقامی ہوٹل میں پریس کانفرنس کے دوران کیااس موقع پرڈائریکٹرجنرل نیب بلوچستان سیدخالد اقبال ،ڈائریکٹرصفدرشاہ ،ڈی جی پی آر کامران اسدسمیت دیگرآفیسران بھی موجود تھے قمرزمان چوہدری نے بتایاکہ میرے دورہ کامقصدنیب بلوچستان کی انسپکشن تھی تاکہ 2014کی کارکردگی کاجائزہ لیکرخامیوں کودورکرکے بہترحکمت عملی اپناتے ہوئے اپنے کام کوآگے بڑھایاجائے کیونکہ 2014کااگر2013سے موازنہ کیاجائے تو2014میں بہترنتائج سامنے آئے ہیں کیونکہ سال کے شروع میں ہی آفیسران اورعملے کی کمی کودورکردیاگیاتھااورمزیدتین ماہ کاوقت دیاہے کہ اپناکام ختم کریں ژوب میرعلی شاہراہ کے منصوبے کو4ارب سے 12ارب تک بڑھانے اوربدعنوانیوں کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایاکہ اس کیس کی تحقیقات آخری مرحلے میں ہے نیب کی مداخلت کی وجہ سے محکمہ پی اینڈڈی اورسی اینڈڈبلیوکے آفیسران سے تحقیقات مکمل کرلی گئی ہیں ہماری کوشش تھی کہ تحقیقاتی مرحلے کے دوران روڈ کی تعمیرکوبھی مکمل کرلیاجائے اورنیب کی کاوشوں سے ہی یہ منصوبہ 4ارب سے 12ارب روپے سے کم ہوکر7ارب روپے تک لایاگیاہے جسے حکومت کوفائدہ ہواہے انہوں نے کہاکہ نیب پرکوئی سیاسی یاکہیں اورسے کوئی دباؤ نہیں اگرہم پرکوئی دباؤپیداکرنے کی کوشش کی گئی اس سے کامیاب نہیں ہونے دیاجائیگاگزشتہ ایک سال 4ماہ کے دوران موجودہ حکومت کی جانب سے ہم پرکوئی دباؤ نہیں ڈالاگیاایک اورسوال کے جواب میں انہوں نے بتایاکہ سیاستدانوں اوربیوروکریٹس دونوں کے ہی کیسز ہمارے پاس آتے ہیں ریکوڈک میں بدعنوانی سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ تاحال اس بارے میں ہمارے پاس کوئی شواہد نہیں پہنچے تمام ہوائی باتیں ہورہی ہیں بلوچستان پیکج کے تحت بھرتی ہونے والے اساتذہ کے حوالے سے صوبائی حکومت نے کوئی کیس نہیں بھیجاجبکہ نیب بلوچستان نے دوہری ملازمت کرنے سے متعلق ملنے والی شکایات پرکاروائی کرتے ہوئے 35لوگوں کوگرفتارکرکے ان سے وصولی کرنے کے بعد انہیں ملازمت سے فارغ کردیانیب بلوچستان نے گزشتہ برس 70انکوائریاں مکمل کی ہے جبکہ 26کیس انویسٹی گیشن پراسس میں ہیں اور24ریفرنس دائرکئے ہیں اور2014میں وی آراورپلی بارگینگ کے ذریعے 133ملین روپے براہ راست وصول کئے ہیں اس کے ساتھ بلوچستان کے علاقے گوادرمیں1.8بلین روپے کے کھارے پانی کوری سائیکل کرکے میٹھابنانے کے منصوبے کومکمل کرواکرایک سال کے دوران گوادرکو80کروڑروپے سے ٹینکروں کے ذریعے پانی فراہم کرنے پرخرچ ہونے والی رقم بچاکردی ہے انہوں نے بتایاکہ پاکستان کے دیگرصوبوں میں ریونیواورپولیس سے متعلق جبکہ بلوچستان میں محکمہ تعلیم سے متعلق شکایات موصول ہوتی ہے 35 سے40لوگوں کی جعلی بھرتیوں کے حوالے سے درخواست وصول ہوئی ہے جس پرکام جاری ہے اوراس شعبے میں مزیدکام کرنے کی اشد ضرورت ہے گزشتہ دورمیں تعلیمی اداروں میں فرنیچراوردیگرسامان کی فراہمی کے حوالے سے 2012میں انکوائری مکمل کی گئی اورریفرنس بھی وصول کیاہے زیارت پشین،قلعہ عبداللہ،کوہلو،نصیرآبادمیں انکوائری چل رہی ہے ہم نے بلوچستان ٹیکسٹ بک بورڈاورمحکمہ تعلیم کوساتھ لیکراندرون صوبہ طلباء کی تعدادکے مطابق کتابوں کی چھپائی مکمل کراکر30فیصدکم کتابیں وقت مقررہ پرچھپوائی ہے جسے محکمے کوفائدہ ہواہے سابق وزیراعلیٰ بلوچستان کے اثاثہ جات سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ان کی کمپلین ویری فیکیشن چل رہی ہے ٹھوس شواہد ملنے کے بعد اسے انکوائری میں بدلاجائیگامحکمہ میں بدعنوانی اورمحکمہ بدنظمی سے متعلق 8ملازمین کیخلاف کاروائی کی جارہی ہے جبکہ 4ملازمین کومحکمہ سے فارغ کردیاگیاہے مضاربہ اسکینڈل سے متعلق انہوں نے بتایاکہ اس میں تقریباََ 3کیس کے پی کے اور35راولپنڈی ڈویژن کے ہیں جس میں40ہزار درخواستیں موصول ہوئی ہے اور22ارب روپے کایہ فراڈہواہے لوگوں نے بچیوں،خواتین کے زیورات اورزمیں بیچ کرپیسے جمع کرائے جوملک سے باہرشفٹ کردئیے ہیں جبکہ 29افرادکوگرفتارکرکے صرف 2ارب روپے وصول کئے گئے ہیں مذہب کے نام پرلوگوں کے جذبات کے ساتھ کھیلاگیاہے اوریہ لوگ ملیشیاء،تھائی لینڈمیں ہیں ہم پاکستانی ایمبیسی اورانٹرپول کے ذریعے کاروائی کررہے ہیں وزیراعظم پاکستان سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ وزیراعظم کیخلاف احتساب عدالت سے خارج ہونے والے مقدمات کیخلاف ہم اپیل میں گئے ہیں�

(جاری ہے)