وقت آگیا ہے کہ پاکستان افغان جنگجووں کی مدد بند کر دے ، پرویز مشرف ،حامد کرزئی پاکستانی مفادات کے خلاف کام کر رہا تھا‘اشرف غنی خطے میں امن کی آخری امید ہیں ، ان کے ساتھ تعاون کی ضرورت ہے ، سابق صدر ، بھارت میں جموریت ہے نہ انسانی حقوق ،یہی علاقوں میں اگر اچھوت کا سایہ بھی پنڈت پر پڑ جائے تو اس کو قتل کردیا جاتا ہے، انٹرویو

ہفتہ 14 فروری 2015 09:56

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 14فروری۔2015ء ) سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ افغانستان میں جنگجووٴں کی مدد بند کر دینی چاہیے۔برطانوی اخبار کو دیے گئے ایک انٹرویو میں پرویز مشرف نے اعتراف کیا کہ جب وہ اقتدار میں تھی تو اس وقت افغانستان میں صدر حامد کرزئی کی حکومت کے خلاف کام کر رہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسا اس لیے کیا جا رہا تھا کہ حامد کرزئی نے پاکستان کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے میں ’بھارت کی مدد کی تھی ،لیکن اب وقت آ گیا ہے کہ اشرف غنی کے ساتھ مکمل تعاون کیا جائے کیونکہ اشرف غنی خطے میں امن کی آخری امید ہیں۔

پرویز مشرف نے کہا کہ ’حامد کرزئی کے دورِ حکومت میں وہ پاکستان کو نقصان پہنچا رہے تھے اسی لیے پاکستان ان کے مفادات کے خلاف کام کر رہا تھا۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ صدر اشرف غنی نے اقتدار میں آنے کے بعد نہ صرف بھارت کے ساتھ اسلحے کے تجویز کردہ معاہدے کو ختم کیا ہے بلکہ سکیورٹی فورسز کو مشرقی افغانستان میں پاکستان مخالف جنگجووٴں کے خلاف لڑنے کے لیے بھیجا ہے۔

گارڈیئن اخبار سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ صدر غنی کا سب سے اچھا فیصلہ چھ کیڈٹس کو پاکستان ملٹری اکیڈمی تربیت کے لیے بھیجنا ہے۔پرویز مشرف کا کہنا تھا ’پاکستان کی افغانستان میں اپنی پراکسی تھی، بھارت کی اپنی جو کہ دائدہ مند نہیں۔ میں تسلیم کرتا ہوں کہ اس کا فائدہ نہیں۔ یہ افغانستان، پاکستان اور بھارت کے لیے سود مند نہیں۔

یہ رکنا چاہیے۔یقیناً ہم کسی ایسے گروہ کی تلاش میں تھے جو بھارت کے پاکستان مخالف اقدامات کو روکے۔ اس لیے انٹیلیجنس ایجنسیوں سے کام لیا گیا۔یقیناً ایجنسیاں طالبان کے ساتھ رابطے میں تھیں اور ان کو رہنا بھی چاہیے تھا۔ طالبان کی مدد اس لیے کی گئی کہ وہ افغانستان میں بھارت کے اثر و رسوخ کو روکے۔’یقیناً ہم کسی ایسے گروہ کی تلاش میں تھے جو بھارت کے پاکستان مخالف اقدامات کو روکے۔

پرویز مشرف نے کہا کہ میں بھارت دشمن‘ نہیں ہیں تااہم اس بات پر یقین نہیں کہ بھارت دنیا کی عزیم جمہوریت ہے، انسانی حقوق کا خیال رکھا جاتا ہے اور جمہوری کلچر ہے، پرویز مشرف نے کہا کہ بھارت میں کوئی انسانی حقوق نہیں ہیں،مذہب ہی انسانی حقوق کے خلاف ہے،بھارت کے دیہی علاقوں میں اگر اچھوت کا سایہ بھی پنڈت پر پڑ جائے تو اس کو قتل کردیا جاتا ہے، پرویز مشرف نے اپنے اوپر مقدمات اور ملک سے باہر جانے کی اجازت نہ ہونے پر کہا کہ سارے مسائل تقریباً ختم ہو گئے ہیں اور اس کے لیے وہ فوج کے شکر گزار ہیں۔’مجھے فوج کے ادارے پر بڑا فخر ہے۔