شمالی وزیرستان ایجنسی سمیت فاٹا کے متاثرین کی وطن واپسی کے لئے وزارت خزانہ سے 43ارب روپے سے زائد رقم فراہم کرنے کے لئے سمری ارسال ،فرنٹیئر ڈیزاسٹر منجمنٹ اتھارٹی کافاٹا میں مکانات کی تعمیر کیلئے 32ارب سے زائد نقد امداد کے لئے 7ارب سے زائد جبکہ متاثرین کو وطن واپس بجھوانے کے لئے 3ارب روپے کی گرانٹ فراہم کرنے کا مطالبہ

منگل 17 فروری 2015 09:14

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 17فروری۔2015ء) شمالی وزیرستان ایجنسی سمیت فاٹا کے متاثرین کی وطن واپسی کے لئے وزارت خزانہ سے 43ارب روپے سے زائد رقم فراہم کرنے کے لئے سمری بھجوادی گئی فاٹا میں مکانات کی تعمیر کیلئے 32ارب سے زائد نقد امداد کے لئے 7ارب سے زائد جبکہ متاثرین کو وطن واپس بجھوانے کے لئے 3ارب روپے کی گرانٹ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے فرنٹیئر ڈیزاسٹر منجمنٹ اتھارٹی کی جانب سے وزارت خزانہ کو بھجوائی جانے والی دستاویزات کے مطابق فاٹا کے 3لاکھ 2ہزار 984خاندان جو نادرہ کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں اس وقت صوبے کے مختلف کیمپوں اور شہروں میں رہائش پذیر ہیں جن کو فنڈز ملنے کی صورت میں مارچ کے مہینے میں واپس بھجوایا جائے گا رپورٹ کے مطابق فاٹا کے متاثرین کو واپس بھجوانے کے لئے فی خاندان 25ہزار روپے فراہم کئے جائیں گے جس کے لئے 7ارب 93کروڑ 65لاکھ25ہزار روپے درکار ہونگے متاثرین کو کرائے کی مد میں فی خاندان 10ہزار وروپے فراہم کئے جا ئیں گے جس کے لئے 3ارب2کروڑ98لاکھ40ہزار روپے درکار ہونگے جبکہ فاٹا میں مکانات کی تعمیر اور مرمت کے لئے 32ارب 99لاکھ 60ہزار روپے درکار ہیں فاٹا میں مکمل طور پر تباہ ہونے والے مالک مکان کو 4لاکھ روپے جبکہ جزوی طور پر نقصانات کے مالک مکان کو1لاکھ 60ہزار روپے فراہم کئے جائیں گے دستاویزات کے مطابق فاٹا میں بحالی اور تعمیرات کے پروگرام کے لئے 30164ملین روپے درکار ہونگے جس میں تعلیم کے لئے 5085ملین صحت کی سہولیات کی فراہمی کے لئے2420ملین بجلی کی بحالی کے لئے 2330ملین سڑکوں کی تعمیر کے لئے 6462ملین ابپاشی کیلئے 2660ملین زراعت کے لئے 2400ملین لائیوسٹاک اور ڈیری ڈیویلپمنٹ کیلئے 1700ملین جبکہ حکومتی معاملات چلانے کے لئے 5950ملین اور ڈبلیو ایس ایس کے لئے 1157ملین روپے درکار ہونگے ایف ڈی ایم اے کے ذرائع نے بتایاکہ فاٹا کے متاثرین کو تمام رقومات کی ادائیگی اے ٹی ایم کارڈز اور موبائل سمز کے زریعے کی جائے گی تاکہ کسی بھی قسم کی کرپشن کا سدباب کیا جا سکے ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ کی جانب سے فنڈز کی فراہمی میں سست روی کے وجہ سے متاثرین کی واپسی کا عمل متاثر ہوسکتا ہے ۔

متعلقہ عنوان :