قومی ایکشن پلان پرعملدرآمدسے بلوچستان کے حالات میں بہتری آئی ہے ،وزیراعظم نوازشریف ،بلوچستان میں عدم مساوات کا احساس ختم ہونا چاہیے، بلوچستان اتنا ہی عزیزہی جتنا سندھ،پنجاب اورخیبرپختونخوا عزیز ہے، نہ صرف بلو چستان کے عوام بلکہ پوری قوم نیشنل ایکشن پلان پر موثر عمل درآمد کے لئے قومی قیادت کی طرف دیکھ رہی ہے،قومی لائحہ عمل پر تمام سیاسی جماعتوں قومی اور عسکری قیادت اور پوری قوم کا اتفاق رائے ہے جس پر موثر عمل درآمد ہونا چاہیے،کوئٹہ میں انسداد دہشت گردی کے حوالے سے صوبائی ایپکس کمیٹی ،مختلف اجلاسوں سے خطاب

جمعرات 19 فروری 2015 09:23

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 19فروری۔2015ء)وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہاہے کہ قومی ایکشن پلان پرعملدرآمدسے بلوچستان کے حالات میں بہتری آئی ہے بلوچستان میں عدم مساوات کا احساس ختم ہونا چاہیے، بلوچستان اتنا ہی عزیزہی جتنا سندھ،پنجاب اورخیبرپختونخوا عزیز ہے۔ان خیالات کااظہارانہوں نے بدھ کے روز گورنر ہاؤس کوئٹہ میں انسداد دہشت گردی کے حوالے سے صوبائی ایپکس کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا ۔

وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا کہ نہ صرف بلو چستان کے عوام بلکہ پوری قوم نیشنل ایکشن پلان پر موثر عمل درآمد کے لئے قومی قیادت کی طرف دیکھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کے حوالے سے بعض صوبوں کی کارکردگی بہت اچھی ہے۔تاہم تمام صوبوں کو موثر اقدامات اٹھاتے ہوئے ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کرنی ہوگی۔

(جاری ہے)

نوازشریف نے کہا کہ بلوچستان حکومت انسداد دہشت گردی قومی لائحہ عمل پر عمل درآمد کے حوالے سے اپنی مشکلات اور مسائل سے آگاہ کرے۔ وفاقی حکومت اور پاک فوج ہر طرح کی مدد کرنے کو تیار ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ قومی لائحہ عمل پر تمام سیاسی جماعتوں قومی اور عسکری قیادت اور پوری قوم کا اتفاق رائے ہے جس پر موثر عمل درآمد ہونا چاہیے۔اس ضمن میں پارلیمنٹ نے بھی ضروری قانون سازی کی ہے اور آرمی ایکٹ میں ترامیم کی گئیں،جس کے بعد نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لئے موثر اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ملک کو دہشت گردی سے پاک کرنے کے لئے آپریشن ضرب عضب کامیابی سے جاری ہے اور ملک کے کونے کونے سے دہشت گردی کا خاتمہ کریں گے۔ ہمیں ایسے مقامات کی نشاندہی کرنا ہو گی جہاں پر تسلسل کے ساتھ دہشت گردی کے واقعات ہو ئے ہیں تاکہ ان کے تدارک کے لئے ٹھوس اقداما ت اٹھائے جا سکیں۔وزیراعظم نے کوئٹہ میں ہزارہ کمیونٹی اور شیعہ زائرین کو ہدف بناکر قتل کرنے کے واقعات میں کمی پر اطمینا ن کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے واقعات مکمل طور پر ختم ہونے چاہیے ، اس سلسلے میں سنجیدہ اقدامات اٹھائے جانے چاہیے اس موقع پر وزیراعظم کی صدارت میں منعقد ہونے والے ایپکس کمیٹی کے صوبائی اجلاس میں وزیردفاع خواجہ آصف ، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف،کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹینٹ جنرل ناصر خان جنجوعہ، گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی ، وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالمالک بلوچ ، وفاقی وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق ، وفاقی وزیر مملکت جام کمال خان ، سابق وزیراعظم میر ظفر اللہ خان جمالی، وزیر داخلہ بلوچستان میرسرفراز بگٹی،صوبائی وزیرمواصلات مسلم لیگ (ن)کے صوبائی صدرنواب ثناء اللہ خان زہری، چیف سیکرٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ اورسیکرٹری داخلہ بھی موجود تھے۔

وزیراعظم محمدنوازشریف نے کہاہے کہ دہشتگردی کیخلاف اعلان جنگ کردیاہے ملک کوامن کاگہوارہ بناناہماری اولین ترجیح ہے پاکستان میں اب فتنہ گری کی کوئی گنجائش نہیں رہی سینٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کے خاتمے کیلئے تمام سیاسی جماعتیں یکجاہے ضمیرکی قیمت لگانے والوں کویہ سودامہنگاپڑیگاناراض بلوچ رہنماؤں کوقومی دھارے میں لاکربلوچستان کی پسماندگی کوترجیحی نبیادوں پرختم کرنے کیلئے اقدامات اٹھارہے ہیں ان خیالات کااظہار انہوں نے پاکستان مسلم لیگ(ن)کے ارکان پارلیمنٹ سے خطاب کے دوران کیااس موقع پروفاقی وزیرریلوے خواجہ سعدرفیق،خواجہ آصف،پاکستان مسلم لیگ(ن) کے صوبائی صدرچیف آف جھالاوان نواب ثناء اللہ خان زہری،وفاقی وزیرجنرل ریٹائرڈعبدالقادربلوچ،میرظفراللہ خان جمالی،سرداریعقوب خان ناصر،صوبائی وزیرداخلہ میرسرفرازبگٹی،رکن صوبائی اسمبلی سردارمحمدصالح بھوتانی،صوبائی وزیرخوراک میراظہارخان کھوسہ،صوبائی مشیر میر عبدالماجد ابڑو ، رکن صوبائی اسمبلی میرعامررند،طاہرمحمودخان،محمدخان لہڑی،غلام دستگیربادینی،میرعاصم کردگیلو،سردار درمحمد ناصر ،پرنس احمدعلی ،سید آغا رضا ،رکن قومی اسمبلی خلیل جارج بھٹو،رکن قومی اسمبلی کرن حیدر،ثمینہ خان،نواب زادہ میرنعمت اللہ زہری،شہباز خان درانی،میرعرفان کرد،کلثوم پروین،سیدآغانواب شاہ،رمیش کمار ودیگربھی موجود تھے وزیراعظم پاکستان میاں محمدنوازشریف نے کہاکہ اب وقت آچکاہے کہ ہمیں دنیاکے سامنے یہ ثابت کرناہوگاکہ ہم ایک مہذب معاشرے سے تعلق رکھتے ہیں پاکستان میں دہشتگردی اورفتنہ گری کی کوئی گنجائش نہیں جس کیلئے ہرممکن اقدامات اٹھارہے ہیں ملک میں امن وامان کی بہتری کیلئے مزیدبھی اقدامات اٹھائے جائیں گے ہم اس بات کاادراک رکھتے ہیں کہ عوام نے ہمیں مینڈیٹ بھی اسی لئے دیاہے انہوں نے کہاکہ ہماری کوشش ہے کہ ہم اپنی مدت میں لوڈشیڈنگ کے عذاب کواس ملک سے ختم کردیں اس وقت 3600میگاواٹ بجلی پیداکرنے کیلئے درآمدی گیس کااستعمال کرنے کے منصوبے پرکام کیاجارہاہے تربیلا،نیلم اورجہلم چاروں منصوبے ہم اپنے دوراقتدارمیں تیارکریں گے کول پربھی کارخانے لگانے کیلئے منصوبے بنائے جارہے ہیں انہوں نے کہاکہ دہشتگردی کے خاتمے تک ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے پاکستان کوامن کاگہوارہ بناناہماری اولین ترجیح ہے دہشت گردی کیخلاف اعلان جنگ کرچکے ہیں اوراس ضمن میں جواقدامات اٹھائے جارہے ہیں اس کے مثبت نتائج ثامنے آرہے ہیں اورآج ہم یہ ثابت کررہے ہیں کہ اس ملک میں دہشتگردی اورفتنہ گری کی کوئی گنجائش نہیں ہے دہشتگردمایوسی کے عالم میں اب آخری حملے کررہے ہیں روالپنڈی میں امام بارگاہ پرہونے والاحملہ قابل مذمت ہے اب دہشتگردی کاخاتمہ کرنے کاعزم کرچکے ہیں اوراپنے ملک کوامن کاگہوارہ بناکرہی چین سے بیٹھیں گے ذرائع کے مطابق پارلیمانی گروپ کی ملاقات کے موقع پرسینٹ انتخابات کے حوالے سے بھی مختلف امورکاجائزہ لیاگیااس موقع پروزیراعظم پاکستان نے کہاکہ سینٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کے خاتمے کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کویکجاکررہے ہیں جولوگ ووٹوں کی قیمت لگانے کی کوشش کررہے ہیں انہیں یہ سودامہنگاپڑیگاووٹ عوام کی امانت ہے جس میں پاکستان مسلم لیگ(ن)کسی صورت خیانت نہیں کریگی بلوچستان کوترقی کی راہ پرگامزن کرنے کیلئے ہرممکن اقدامات اٹھائے جارہے ہیں اورہماری خواہش ہے کہ بلوچستان میں ترقی کی نئی راہوں کاآغاز ہوسکے۔

وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ سیاسی اور فوجی قیادت ملکی مسائل کے حل کیلئے پرعزم ہے ، ہم پاکستان کو دہشتگردی سے نجات دلائینگے ، قیادت متحد ہوگی تو قوم متحد ہوگی ، بلوچ عوام کے حقوق ان کی دہلیز پر پہنچانا چاہتے ہیں ، منتخب نمائندوں اور فوجی افسروں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیاسی اور فوجی قیادت مسائل کے حل کے لئے پرعزم ہے ملک میں نئی شروعات ہورہی ہیں ہم سب ایک ہوکر پاکستان کو ہر قسم کی مشکلات سے نکالنا چاہتے ہیں یہ خوش آئند بات ہے پاکستان کو دہشتگردی سے باہر نکالنے کے لیے اور مسائل کے حل کیلئے ہم سب کو مل کر کام کرنا ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں ایسی فضا بنی چاہیے کہ پوری قوم محسوس کرے گی پاکستان کی سیاسی فوجی قیادت ملک کے مسائل حل کرنے میں ایک ہے یہ پیغام جانا چاہیے اور ہمارے اندر بھی یہی جذبہ ہونا چاہیے جذبہ پیدا ہورہاہے تو پیغام بھی جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی بہتری اور خوشحال کیلئے جمع ہوئے ہیں ہمارا مقصد ہے بلوچستان پھلے پھولے اور باقی ملک کے برابر آئے بلوچستان میں ایسا کوئی علاقہ نہیں ہونا چاہیے جو پورے ملک سے پیچھے رہ جائے انہوں نے کہا کہ احساس محرومی ختم ہونی چاہیے آئین میں لکھا ہے کہ معدنیات میں صوبے کا کتنا بڑا حصہ ہے صوبے کو ہی فائدہ جائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جہاں جہاں آبادی ہے وہاں تمام بنیادی سہولیات پہنچانا چاہیں بلوچستان اتنا ہی عزیز جتنا پنجاب ، سندھ اور خیبر پختونخواہ ہیں دعا ہے یگانگت رہے آئین و قانون میں رہ کر اپنا کام کرینگے ملک کو آگے لے جائینگے ملک خطے میں اور دنیا میں پیچھے رہ گیا ہے چند سالوں کی بات ہے اپنی منزل تک پہنچے گے جس کا خواب قائداعظم نے دیکھا تھا میں اس طرح کی مجلس کا اہتمام کرنے پر جنرل راحیل شریف اور جنرل ناصر جنجوعہ کا شکریہ ادا کرتا ہوں وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ سیاسی اور عسکری قیادت ایک پیج پر ہے اور مشترکہ کوششوں کے ذریعے ملک کو موجودہ چیلنجز سے نکالا جائے گا۔

وزیراعظم نے ان خیالات کا اظہار کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل ناصر خان جنجوعہ کی طرف سے دیئے گئے ظہرانے سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس میں بلوچستان بھر سے معززین نے شرکت کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے ایک نئی شروعات کی ہے اور ملک کو درپیش مسائل کا حل تلاش کرنے کے لئے قیادت مل کر اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے دہشت گردی کے مسئلے اور بلوچستان میں ہم آہنگی کے فروغ کے لئے ملک بھر میں تعاون کو سراہا۔

انہوں نے کہا کہ یہ پیغام جانا چاہیے کہ سیاسی اور عسکری قیادت تمام مسائل کے حل کے لئے متحد ہے۔ اس طرح کے پیغام سے قوم میں مزید اتحاد کو فروغ ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم یہاں بلوچستان میں ہم آہنگی اور خوشحالی کے لئے اکٹھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے اس سلسلے میں چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف اور کمانڈر سدرن کمانڈ کی کوششوں کو سراہا۔ وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان میں خوشحالی کا سورج طلوع ہونا چاہیے اور صوبے کا کوئی علاقہ ترقی اور خوشحالی سے محروم نہیں رہنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ صوبے کے احساس محرومی کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے ملک کو ترقی کی شاہراہ پر گامزن کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ کسی کو بھی تنہا ملک کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کا کریڈٹ نہیں لینا چاہیے۔ ملکی سیاسی قیادت اس حوالے سے متحد ہے اور ہم ایک ٹیم کی طرح کام کر رہے ہیں۔ قدرتی وسائل میں صوبے کے حصے سے متعلق وزیراعظم نے کہا کہ آئین میں صوبوں کے حقوق کا تعین کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان انہیں اسی طرح عزیز ہے جس طرح ملک کا کوئی بھی صوبہ اور حکومت بلوچستان کو ترقیاتی منصوبوں کے آغاز اور عوام کو ان کی دہلیز پر بنیادی ضروریات کی فراہمی کے ذریعے دوسرے صوبوں کے برابر لانا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے وسائل کا اس کے عوام کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچنا چاہیے۔ وزیراعظم نے اس عزم کو دہرایا کہ حکومت ملک کی خوشحالی اور ترقی کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھے گی۔ وزیراعظم نے سدرن کمانڈ ہیڈ کوارٹرز کا بھی دورہ کیا جہاں کمانڈر نے انہیں صوبے کو درپیش چیلنجوں اور ان سے نمٹنے کے لئے کئے گئے اقدامات سے آگاہ کیا۔