ملتان میں اپنے آباؤاجداد کی جائیداد پر نواز شریف ایگریکلچرل یونیورسٹی اور میڈیکل یونیورسٹی منظور کرائی مگر صوبائی وزیر عبدالوحید آرائیں وزیراعلی شہباز شریف کی پالیسیوں کو ماننے کی بجائے ناکام بنارہے ہیں،مخدوم جاویدہاشمی ،عبدالوحید آرائیں وزیراعلی شہباز شریف کو بدنام کررہے ہیں یہ یونیورسٹیاں بننے میں رکاوٹ ہے۔ وزیراعلی پنجاب عبدالوحید آرائیں کے نام پر ہی یونیورسٹیاں بنادیں میں اس کے پیچھے کھڑا ہونے کو تیار ہوں۔ پریس کانفرنس سے خطاب

جمعرات 19 فروری 2015 09:32

ملتان(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 19فروری۔2015ء) سینئر سیاستدان اور مسلم لیگ (ن) و تحریک انصاف کے سابق صدر مخدوم جاویدہاشمی نے کہا ہے کہ میں نے وزیراعلی پنجاب شہباز شریف سے ملتان میں اپنے آباؤاجداد کی جائیداد پر نواز شریف ایگریکلچرل یونیورسٹی اور میڈیکل یونیورسٹی منظور کرائی مگر صوبائی وزیر عبدالوحید آرائیں وزیراعلی شہباز شریف کی پالیسیوں کو ماننے کی بجائے ناکام بنارہے ہیں اور وزیراعلی شہباز شریف کو بدنام کررہے ہیں اور یہ یونیورسٹیاں بننے میں رکاوٹ ہے۔

میری وزیراعلی پنجاب شہباز شریف‘ حمزہ شہباز اور عبدالوحید آرائیں سے درخواست ہے کہ وہ عبدالوحید آرائیں کے نام پر ہی یونیورسٹیاں بنادیں میں اس کے پیچھے کھڑا ہونے کو تیار ہوں۔ یہ بات انہوں نے بدھ کے روز اپنی رہائشگاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے آبائی قصبہ مخدوم رشید میں اپنے آباؤ اجداد کی جائیدادوں پر کالجز’ سکولز اور ہیلتھ سنٹر بنوادئیے اور اب یہ یونیورسٹیاں بنوانا چاہتا ہوں جس کی وجہ سے میرے مخدوم رشید میں عزیزواقارب بھی مجھ سے ناراض ہیں تاہم مجھے ان کی ناراضگی منظور ہیں لیکن میں یہ یونیورسٹیاں بنواکر رہوں گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ رقبہ میرے رشتہ داروں کا تھا اوقاف کا نہیں۔ انہوں نے کہاکہ باقی رقبے پر سکول‘ کالجز بن چکے ہیں جبکہ پچاس ایکڑ رقبہ پر یہ دو یونیورسٹیاں بننی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس جائیداد کے بارے میں مقدمہ بازی عدالتوں میں جاری ہے اور 19 فروری کو بھی ایک عدالت میں پیشی ہے۔ انہوں نے کہاکہ مخدوم رشید کا رقبہء ہمارا ذاتی رقبہ ہے جس پر میں نے میاں شہباز شریف سے اچھے وقتوں میں میڈیکل اور زرعی یونیورسٹیاں منظور کروائیں اور ان یونیورسٹیوں کیلئے میاں شہباز شریف نے آرڈر بھی جاری کئے ہوئے ہیں تاہم عبدالوحید آرائیں نے وزیراعلی کے حکم پر عملدرآمد نہیں ہونے دیا۔

انہوں نے کہاکہ میں ان یونیورسٹیوں کے قیام کیلئے عبدالوحید آرائیں کے گھر پر بھی جانے کو تیار ہوں اور ان سے درخواست کرنے کو تیار ہوں کہ وہ علاقے کی ترقی میں رکاوٹ نہ بنیں۔ انہوں نے کہاکہ مجھے ڈی سی او ملتان اور انتظامیہ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ دو دن میں یہ مسئلہ حل کرلیں گے جس پر میں نے علاقے کے لوگوں کو اور ان تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کرنے والے ہزاروں بچوں سے درخواست کی ہے کہ وہ ہاتھوں کی زنجیر بنانے کے فیصلے کو کچھ دن کیلئے موخر کردیں۔

انہوں نے کہاکہ اگر عبدالوحید آرائیں کو جاوید ہاشمی سے کوئی گلہ ہے تو مجھے ماردیں مگر علاقے کو ترقی کرنے دیں۔ انہوں نے کہاکہ زونل منیجر اوقاف نے بھی موقع پر جاکر لوگوں کے بیانات حاصل کئے ہیں اور وہاں یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ وحید آرائیں نے لوگوں سے دو سال میں ایک کروڑ 60 لاکھ روپے کمالئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ کیخلاف نہیں ہوں نہ ہی ہوسکتا ہوں میں مسلم لیگی ہوں تاہم اختلاف ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملتان میں کڈنی ہسپتال‘ جگر کا ہسپتال‘ کارڈیالوجی ہسپتال اور چلڈرن ہسپتال وزیراعظم نواز شریف نے میرے کہنے پر بنوائے اور منظوری دی مگر تختی پرویز الٰہی کی لگی مجھے اس پر کوئی اعتراض نہیں۔ میں تختیاں لگوانے والا سیاستدان نہیں میں صرف علاقے کی ترقی چاہتا ہوں۔ انہوں نے تحریک انصاف کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کی مرکزی قیادت نے میرے دوست امتیازالدین ڈار کی جانب سے مجھے تحفے میں دی جانے والی گاڑی بھی واپس کرادی تو مجھے اس پر بھی کوئی اعتراض نہیں۔