سیاسی و مذہبی جماعتوں نے جوئے کی مد میں تیتروں، بٹیروں کی لڑائی کو حرام قرار دیا ہے؛حیدر عباس رضوی

اتوار 22 فروری 2015 09:54

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 22فروری۔2015ء)ملک بھر کی سیاسی و مذہبی جماعتوں اور آئینی ماہرین نے جوئے کی مد میں کتوں ،تیتر وں، بٹیروں اور مرغوں کی لڑائی کو حرام قرار دیا ہے، پارلیمنٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قواعد و ضوابط کی جانب سے ایک ممبر اسمبلی کو بچانے کیلئے اسے جائز قرار دینے پر سخت مذمت کی گئی ہے۔ وزیراعظم نواز شریف سے مداخلت کی اپیل کی گئی ہے‘ غیر شرعی اور آئین و قانون کے خلاف کسی غیر قانونی اقدام کو تسلیم نہیں کیا جائے گا۔

ایم کیو ایم کے رہنماء حیدر عباس رضوی نے کہا کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کی جانب سے ایک ممبر اسمبلی کو بچانے کیلئے تیتروں ‘ مرغوں اور بٹیروں کی لڑائی کو جائز قرار دینا بدترین ظلم ہے ‘ معصوم پرندوں کو لڑا کر اس می مد میں حاصل ہونے والی رقم جوئے کے زمرے میں آتی ہے انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 226 کے تحت جرم ہے اور 1973 ء کے آئین کے تحت یہ کمار بازی کا ایکٹ ہے اور اس میں گرفتار ہونے والوں کے خلاف ایکشن ہونا چاہیے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم ہمیشہ طبقاتی نظام کے خلاف لڑتی رہی ہے ۔ غریب کو اس کا حق ملنا چاہیے آئین سے کوئی بالاتر نہیں ہونا چاہیے‘ پی پی پی کے سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن فرحت الله بابر بے کہا کہ یہ پیپلزپارٹی کیلئے انتہائی حیرت انگیز انکشاف ہے اور کسی بھی طرح یہ جائز نہیں ہے اس کی سزا ان لوگوں کو ملنی چاہیے جو اسمیں ملوث پائے گئے ہیں۔

جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی رہنماء حافظ حسین احمد نے کہا کہ 1973 ء کا آئین ایک اسلامی اور جمہوری آئین ہے ۔ کوئی کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو اس کے خلاف قانون کے مطابق ایکشن ہونا چاہیے۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کی جانب سے اس انکشاف کے بعد کہ جوا جائز ہے انتہائی فکر انگیز لمحہ ہے ۔ روئت ہلال کے کمیٹی کے سابق چیئرمین مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ اسلام نے جوئے کی واضح تشریح کردی ہے جوا کسی بھی مد میں کھیلا جائے وہ ناجائز ہے انہوں نے کہا کہ حرام اور حلال کا فرق ہی مسلمان کی پہچان ہے۔

جماعت اسلامی کے رہنماء لیاقت بلوچ نے کہا کہ بدترین عمل ہے جس کی جماعت اسلامی مذمت کرتی ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ اس قسم کے بیانات یا فیصلوں سے پارلیمنٹ آئین اور قانون کا استحقاق مجروح ہوا ہے۔ جمعیت علمائے اسلام آزاد کشمیر کے صدر و ممبر اسمبلی پیر عتیق الرحمن نے کہا کہ اسلام کے نام پر پاکستان بنا ہے اور ہم مسلمان ہیں جوا کسی بھی صورت جائز نبہیں یہ حرام ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ اس قسم کے فیصلے منظر عام پر آنے سے پاکستانی قوم اسلام اور مذہب کا نام بدنام ہورہا ہے۔

حرام اور حلال میں فرق ختم ہوگیا تو پھر ہم مسلمان کس نام کے رہیں گے۔ اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کے صدر راجہ زاہد محمود ‘ سیکرٹری جنرل چوہدری آصف نے کہا کہ جس جس کو اسلام اور 1973 ء کا آئین حرام قرار دیتا ہے اس کو قومی اسمبلی کی پارلیمانی کمیٹی کیسے جائز قرار دے سکتی ہے انہوں نے کہاکہ حکمرانوں کو اس صورتحال کا نوٹس لینا چاہیے اس قسم کے متنازعہ فیصلے یا پارلیمنٹ کی جانب سے ایسے ناجائز مطالبات کوجائز قرار دینے سے نہ صرف مسلم لیگ ن کی حیثیت متنازعہ ہوئی ہے بلکہ وزیراعظم نواز شریف کو ساری صورتحال کا نوٹس لینا چاہیے کسی فرد واحد بچانے کیلئے آئین اور قانون کی شق تبدیل کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دیں گے۔