ماحولیاتی تبدیلیوں نے پاکستان سمیت ترقی پذیر ممالک کو مشکلات سے دوچار کر دیا ۔ماحولیاتی تبدیلی کے باعث قدرتی آفات نے ترقی پذیر ممالک کے لاکھوں لوگوں سے زندگی کا حق چھین لیا ، اس سے زیادہ تعداد میں لوگ بے گھر ہوگئے پاکستان کوقدرتی آفات کا خطرہ سب سے زیادہ درپیش ہے ،اقوام متحدہ کی سالانہ شماریاتی رپورٹ برائے ایشیاء پیسفک

جمعہ 13 مارچ 2015 08:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔13 مارچ۔2015ء)ماحولیاتی تبدیلیوں نے پاکستان سمیت ترقی پذیر ممالک کو مشکلات سے دوچار کر دیا ہے ۔ماحولیاتی تبدیلی کے باعث قدرتی آفات نے ترقی پذیر ممالک کے لاکھوں لوگوں سے زندگی کا حق چھین لیا اور اس سے زیادہ تعداد میں لوگ بے گھر ہوگئے ۔اقوام متحدہ کی سالانہ شماریاتی رپورٹ برائے ایشیاء پیسفک2014 کے مطابق پاکستان کرہ ارض کے اس علاقے میں واقع ہے جسے قدرتی آفات کا خطرہ سب سے زیادہ درپیش ہے اور یہی خطہ دنیا کے ان 60 فیصد لوگوں کی رہائش گاہ بھی ہے جنہیں خوراک کی کمی کا سامنا بھی ہے ۔

گزشتہ کئی برسوں کے دوران پاکستان میں نہ صرف مون سون کے دوران بہت سے سیلاب جھیلے ہیں بلکہ یہ اس خطے میں بھی واقع ہے جہاں زلزلوں کا خطرہ سب سے زیادہ موجود ہے،جہاں اس کے ساحلی علاقوں کو سونامی اور بھاری طوفان کاخطرہ رہتا ہے وہیں بہت سے علاقے ایسے بھی ہیں جہاں قحط سالی نے ڈیرہ ڈال رکھے ہیں ،ان آفات نے پاکستان کے عام آدمی کی زندگی اجیرن کر رکھی ہے جو ان قدرتی آفات کا مقابلہ کرنے کی استطاعت نہیں رکھتا،بچے ،بزرگ اور خصوصی افراد کے لئے یہ مشکلات کہیں زیادہ ہے یہ صورت حال اس امر کا تقاضا کرتی ہے کہ آفات سے بچاؤ یا ان کے بعد بحالی کے لئے کی جانے والی حکومتی کوششوں میں ان کے لئے ترجیحی منصوبہ بندی کی جائے ،ملک بھر میں بہت سی ایسی مثالیں موجود ہیں جو اس کام کے لئے معاون ثابت ہو سکتی ہے ،حکومت کو چاہیے کہ وہ ان کو بطور نمونہ سمجھتے ہوئے دیگر علاقوں میں بھی بحالی کے کام کے دوران اپنائے تا کہ عوام کو فائدہ پہنچ سکے۔

(جاری ہے)

صوبہ پنجاب ضلع جھنگ جو کہ علاقائی داستان ”ہیر رانجھا“ کی وجہ سے بہت مشہور ہے اس کی ایک تحصیل 18 ہزاری ،سال2014 کے سیلاب کے دوران سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہے ۔احتیاطی تدابیر اور ہنگامی اطلاعات کی بروقت فراہمی کی سبب اس علاقے کے رہائشی افراد کو سیلاب کی آمد سے پہلے ہی محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا تھا اور اس طرح ہزاروں جانیں بچا لیں گئیں،اس کام کو سرانجام دینے پر یہاں کی مقامی تنظیم خراج تحسین کی حقدار ہے کہ جس نے متعلقہ حکومتی اداروں سے بروقت اطلاعات موصول کر کے ہنگامی حالت کی صورت حال کو مقامی رضا کاروں تک آسان اور موثر زبان میں پہنچایا جس کے نتیجے میں ہزاروں انسانی جانوں کوبچا لیا گیا۔

14 مارچ سے لیکر 18 مارچ تک جاپان میں ہونے والی ورلڈ کانفرنس آن ڈیزاسٹر رسک ریڈکشن حکومت پاکستان کے لئے اس حوالے سے ایک اہم موقع ہے کہ وہ اپنے اس سیاسی عہد کا اعادہ کر سکے کہ وہ آفات سے بچاؤ اوربحالی کے لئے کوششوں کو مزید بڑھائے گی تا کہ حال اور مستقبل زیادہ سے زیادہ انسانی جانوں کا تحفظ ممکن ہو سکے ۔یہ عالمی کانفرنس WCDRR میلینیم ڈویلپمنٹ گولز کے چوتھے ہدف قدرتی آفات کے خطرات میں تخفیف کے طے ہونے کے بعد سب سے بڑی اعلی سطحی ملاقات ہے۔

اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں سال 2013 کے دوران پاس ہونے والی قرار داد68/211 برائے انٹرنیشنل سٹرٹیجی فارڈیزاسٹررسک ریڈکشن یہ بیان کرتی ہے کہ آئندہ دنوں میں منعقد ہونے والی عالمی کانفرنس کے نتیجے میں ایک موثر ،جامع ،دیرپا اور قابل عمل طریقہ کار کو اپنایا جائے گا جو کہ سال 2015 کے بعد آفات سے بچاؤ کے لئے رہنما کردار ادا کر ے گا

متعلقہ عنوان :