ہر عبادت گاہ کو سیکیورٹی فراہم کرنا ممکن نہیں، شفقت حسین کی پھانسی کے معاملے پرسیاست نہ کی جائے، وزیر داخلہ، سا نحہ یوحنا آباد کے بعد جو کچھ ہوا اسے نظرانداز نہیں کیا جاسکتا اور زندہ انسانوں کو جلانا بھی بدترین دہشت گردی ہے،ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی ہوگی،دہشت گرد ہمارے گھروں کو آگ لگائیں اور پھر ہمارے اپنے ہی لوگ ان کو ایجنڈے کو آگے بڑھائیں تو اس کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔، دہشت گردوں کے گرد گھیرا تنگ کیا جاچکا ،یوحنا آباد واقعے میں21 افراد مارے گئے جس میں14 عیسائی اور7مسلمان شامل ہیں۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار کا قومی اسمبلی میں پالیسی بیان

بدھ 18 مارچ 2015 09:06

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18 مارچ۔2015ء ) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے اعتراف کیا ہے کہ ہر عبادت گاہ کو سیکیورٹی فراہم کرنا ممکن نہیں اور نہ ہی تمام اسکولوں، مساجد، اور مارکیٹوں کو بند کیا جا سکتا ہے، شفقت حسین کی پھانسی پر سیاست نہ کی جائے، تمام عدالتوں نے مجرم کی سزائے موت کو برقرار رکھا، اس کیس کو الجھایا نہ جائے، یوحنا آباد واقعہ سے متعلق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ایک طرف دہشت گرد ہمارے گھروں کو آگ لگائیں اور پھر ہمارے اپنے ہی لوگ ان کے ایجنڈے کو آگے بڑھائیں تو اس کی اجازت نہیں دی جاسکی، سانحہ یوحنا آباد کے بعد جو کچھ ہوا اسے نظرانداز نہیں کیا جاسکتا اور زندہ انسانوں کو جلانا بھی بدترین دہشت گردی ہے۔

قومی اسمبلی میں پالیسی بیان کے دوران وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ یوحنا آباد کا واقعہ بدترین دہشت گردی ہے لیکن اس کے بعد رد عمل کے طور پرانسانوں کا زندہ جلانا اور املاک کو نقصان پہنچانا بھی بدترین دہشت گردی ہے جس میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی ہوگی، لاہور میں ہونے والا رد عمل ملک، قانون اور جمہوریت کے لئے تضحیک کا باعث ہے، پوری قوم گزشتہ 14 سال سے حالات جنگ میں ہے، ایک طرف دہشت گرد ہمارے گھروں کو آگ لگائیں اور پھر ہمارے اپنے ہی لوگ ان کو ایجنڈے کو آگے بڑھائیں تو اس کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

(جاری ہے)

چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ دہشت گرد چاہتے ہیں عوام کو خوفزدہ کیا جائے لیکن ہمیں ان کا مقابلہ کرنا ہے، دہشت گردوں کے گرد گھیرا تنگ کیا جاچکا ہے جس کی وجہ سے وہ اپنے آسان اہداف کو نشانہ بناتے ہیں، شکار پور دھماکوں پر چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ سانحہ شکارپور میں ملوث دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے، دہشت گردوں کی معاونت کرنے والے بھی ہماری نگاہ میں ہیں، مجرموں کی گرفتاری سیکیورٹی اداروں کی کامیابی ہے، سندھ پولیس اور انٹیلی جنس کے مربوط تعاون سے کامیابی ملی۔

جووینائل زمرے میں آنے والے سزائے موت کے مجرم شفقت حسین کی سزائے موت سے متعلق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ شفقت حسین کی مجرم کی پھانسی پر سیاست نہ کی جائے، انسداد دہشت گردی عدالت نے مجرم کو پھانسی کی سزا سنائی جب کہ دیگر عدالتوں نے بھی مجرم کو تمام قانونی مراحل مکمل ہونے کے بعد سزا برقرار رکھی تاہم اس پر سیاست نہیں ہونی چاہیئے یہ قانونی و آئینی اور انسانی جان کا مسئلہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ شفقت حسین کو انسداددہشت گردی عدالت نے سزا سنائی، ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ نے مجرم کی سزا بحال رکھی، مجرم کی نظرثانی کی اپیل اور رحم کی اپیل بھی مسترد ہوچکی، کسی بھی مرحلے پر مجرم کی کم عمری کا نکتہ نہیں اٹھایا گیا، شفقت حسین کو قانون کے مطابق19مارچ کو پھانسی دی جائیگی، شفقت حسین کے والد اور والدہ کے شناختی کارڈ بھی نہیں ملے، مقدمہ کی سماعت کے دوران شفقت حسین کی عمر کا ایشو کہیں نہیں اٹھایا گیا، ڈاکٹروں نے مجرم کی عمر پچیس سال، جب کہ جیل انتظامیہ نے تیئس سال لکھی جب کہ مجرم نے جسے قتل کیا اس کی عمر سات سال تھی، وہ بھی ایک انسان تھا، پاکستانی تھا اور مسلمان تھا۔

یوحنا آباد واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ سانحہ یوحناآباد کی ہر سطح پر مذمت کرتے ہیں، سانحہ یوحناآباد میں کل21افراد مارے گئے،71زخمیوں میں سے2اسپتال میں دم توڑ گئے، مسیحی برادری سے مکمل اظہار ہمدردی کرتے ہیں، مسیحی برادری کے10افراد اس واقعے میں مارے گئے،جب کہ سانحہ کے دوران5مسلمان بھی شہید کیے گئے، دو مسلمانوں کو زندہ جلا دیا گیا، انسانوں کو جلانا بھی بدترین دہشت گردی ہے،گرجا گھروں پر حملوں کی تمام سیاسی جماعتوں نے مذمت کی، کسی بھی انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے، گزشتہ پیش آنے والے واقعہ پر چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ دو افراد گزشتہ روز دوران احتجاج گاڑی سے کچل کر جاں بحق ہوئے، خاتون کا موٴقف ہے کہ اس نے جان کے خوف سے گاڑی بھگائی، سانحہ یوحنا آباد کے بعد قانون کو ہاتھ میں لینا بدترین دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ واقعے کے بعد ہونے والے ردعمل کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ہے، نائن الیون اورفرانس میں دہشت گردی کیخلاف جلاوٴگھیراوٴنہیں ہوا، کوئٹہ اور کراچی میں مساجد پر حملے ہوئے لیکن ایسا اشتعال نہیں پھیلا، یوحناآباد میں اشتعال انگیزی سے ملکی وقار مجروح ہوا، اقلیتوں کے عبادت گاہوں پر حملوں کا مقصد تفرقہ بازی ہے، اشتعال پھیلانے والوں نے دہشت گردوں کے ایجنڈے پر عمل کیا، مشکل حالات میں قوم کو یکجا اور یکجہتی کا مظاہرہ کرنا چاہیے، 2لوگوں کو زندہ جلایا جانا جمہوریت،آئین اور قانون کی تضحیک ہے، 2افرادکوزندہ جلانیوالوں کیخلاف سخت ترین کارروائی ہوگی، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والے ہر شخص کو گرفتار کریں گے، ٹی وی ، سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج سے ان افراد کو گرفتار کرنے میں مدد لی جائے گی وفاقی وزیر داخلہ نے سانحہ یوحنا آباد کو دلخراش قرار دیتے ہوئے کہا کہ اقلیتوں کی عبادت گاہوں پر حملے کا مقصد تفرقہ پیدا کرنا ہے، تاہم ان کا کہنا تھا کہ یوحنا آباد کے واقعے کے بعد جو ہوا اسے بھی نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔

چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ یوحنا آباد واقعے میں 21 افراد مارے گئے جس میں 14 عیسائی اور 7 مسلمان شامل ہیں۔پہلے مرحلے میں 10 عیسائی اور 5 مسلمان ہلاک ہوئے، بعد میں دو مسلمانوں کو زندہ جلایا گیا، اس طرح ہلاک ہونے والے مسلمانوں کی تعداد 7 ہوگئی۔بعد ازاں دو عیسائی زخموں کی تاب نہ لاکر ہلاک ہوگئے، جبکہ 2 افراد گزشتہ روز ایک خاتون کی گاڑی کے نیچے آکر ہلاک ہوئے، جو مشتعل ہجوم سے بچنے کے لیے تیزی سے اپنی گاڑی بھگا لے جانا چاہتی تھی۔

انہو ں نے کہا پوری قوم گزشتہ 14 سال سے حالات جنگ میں ہے، ایک طرف دہشت گرد ہمارے گھروں کو آگ لگائیں اور پھر ہمارے اپنے ہی لوگ ان کو ایجنڈے کو آگے بڑھائیں تو اس کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ دہشت گرد چاہتے ہیں کہ عوام کو خوفزدہ کیا جائے لیکن ہمیں ان کا مقابلہ کرنا ہے۔پیپلز پارٹی کے سید نوید قمر کا کہنا تھا کہ یوحنا آباد کا واقعہ افسوسناک تھا لیکن اس سے بھر کر قابل مذمت واقعہ دو لوگوں کو زندہ جلانا ہے ۔

صوبائی اور وفاقی حکومت نے ان مجرمان کیخلاف کیا کارروائی کی ایسے واقعات کو بھی فوجی عدالتوں میں بھیجاجائے ۔ پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ بندوق اور غیر جمہوری طریقے سے حالات نہیں سدھارے جاسکتے ملک میں رٹ آف گورنمنٹ نظر ہی نہیں آتی ۔ لاہور میں دو انسانوں کو زندہ جالانا کہاں کی انسانیت ہے اس واقعہ کی تحقیقات ہونی چاہیے اس سے بڑی دہشتگردی اور کیا ہوسکتی ہے ۔

پارلیمنٹ پر چالیس ہزار لوگوں نے حملہ کیا یہ لوگ بتائیں کہ انہوں نے دہشتگردوں کو کیا پیغام دیا ہے ۔ نائن زیرو پر کارروائی بارے حکومت پارلیمنٹ کو آگاہ کرے ۔ اگر اب بھی ہم نے ہوش کے ناخن نہ لئے تو پھر خانہ جنگی کی طرف چلا جائے گا ۔ حکومت اقدامات اٹھائے ہم دہشتگردی کیخلاف اس کی ہر طرح کی معاونت کرینگے ۔ وزیر داخلہ کے پالیسی بیان پر جماعت اسلامی کے رکن قومی اسمبلی طارق اللہ نے کہا کہ یوحنا آباد واقعہ کی سخت مذمت کرتے ہیں وفاقی وزیر داخلہ اس واقعہ کا نوٹس لیں حالات یہاں تک آچکے ہیں کہ لوگ لاشیں لیکر وزیراعلیٰ اور وزیراعظم ہاؤس کے سامنے جا پہنچتے ہیں جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ملک میں کوئی قانون نہیں ہے نائن زیرو کا مسئلہ بھی ایوان میں لایا جائے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے بھی یوحنا آباد واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ زندہ انسانوں کو جلانا بڑی دہشتگردی ہے ملک میں دہشتگردی کے لاتعداد واقعات رونما ہوچکے ہیں جس میں ہزاروں جانیں ضائع ہوئی ہیں حکومت بتائیں اس کی روک تھام کیلئے کیا اقدامات کئے گئے نفیسہ شاہ نے کہا کہ وفاقی وزیر داخلہ کے بیان پر تحفظات ہیں انہوں نے مسلمانوں اور عیسائیوں کے نمبر گنے چاہیے تو یہ تھا کہ اپنے پالیسی بیان میں وزیر داخلہ دہشتگردوں کی سرکوبی کیلئے واضح پیغام دیتے حکومت دہشتگردوں کو پھانسی دینے میں اپنا رویہ سخت کرے ۔

جمشید دستی کا کہنا تھا کہ دہشتگردانہ واقعات کو روکنے کیلئے اب سخت اقدامات اٹھانا ہونگے تمام فیصلے آئین اور قانون کے مطابق جراتمندانہ انداز میں کرنا ہونگے ۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک کا کوئی کونہ ایسا نہیں جو دہشتگردی سے متاثر نہ ہو ملک اس وقت تباہی کے دہانے پر ہے حکومت اور اپوزیشن متفقہ طور پر ملکی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے اقدامات اٹھائیں ۔