ملک میں مجسٹریٹی نظام بحال،مشترکہ مفادات کونسل نے چھٹی مردم شماری کی منظوری دے دی ‘ بجلی کی پیداواری پالیسی 2015 ء پر صوبوں کے شدید اعتراضات پر منظوری اگلے اجلاس تک موخر کردی گئی، ارسا کو تمام صوبوں کو پورا پانی دینے کی ہدایت کردی گئی،مردم شماری اگلے سال کرائی جائے گی ،مردم شماری اور خانہ شماری پر تیرہ ارب روپے خرچ ہوں گے،یہ رقم تمام صوبے برابر ادا کرییں گے ضرورت پڑنے پر مردم شماری اور خانہ شماری کیلئے فوج کی بھی خدمات حاصل کی جائیں گی، وزیر اعظم کے زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ، تمام صو بے وفاق کے ساتھ مل کر مردم شماری اور خانہ شماری کرنے کیلئے اقدامات کریں،نوازشریف، اجلاس میں وزارت پانی و بجلی کی پاور جنریشن پالیسی 2015 ء پر تفصیلی بریفنگ ،ملک میں حلال فوڈ اتھارٹی کے قیام اور پیٹرولیم پالیسی 2009 ء اور 2012 ء کی بھی منظوری

جمعرات 19 مارچ 2015 08:37

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔19 مارچ۔2015ء) مشترکہ مفادات کونسل نے ملک میں مجسٹریٹی نظام بحال کردیا‘ چھٹی مردم شماری کی منظوری دے دی گئی‘ بجلی کی پیداواری پالیسی 2015 ء پر صوبوں کے شدید اعتراضات پر منظوری اگلے اجلاس تک موخر کردی گئی۔ ارسا کو تمام صوبوں کو پورا پانی دینے کی ہدایت کردی گئی‘ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس وزیراعظم میاں نواز ریف کی صدارت میں وزیراعظم سیکرٹریٹ میں معنقد ہوا اجلاس میں تینصوبوں کے وزراء اعلیٰ وفاقی وزراء اور افسران نے شرکت کی ۔

اجلاس میں صوبوں نے ملک میں مجسٹریٹی نظام کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مجسٹریٹی نظام کے خاتمے کی وجہ سے صوبوں کو مشکلات کا سامنا تھا اور ہر مسئلے پر عدلیہ سے رجوع کرنا پڑتا تھا۔

(جاری ہے)

جس پر وزیراعظم نے مجسٹریٹی نظام کی بحالی کی منظوری دے دی اجلاس میں ملک میں گزشتہ سترہ سالوں سے مردم شماری نہ کرائے جانے پر بھی تحفظات کا اظہار کیا گیا اور کہا گیا کہ مردم شماری نہ ہونے کی وجہ سے صوبوں کو ان کے جائز حقوق نہیں مل رہے ہیں اجلاس میں ملک میں چھٹی مردم شماری کرانے اور خانہ شماری کرانے کی بھی منظوری دی گئی جو اگلے سال کرائی جائے گی مردم شماری اور خانہ شماری پر تیرہ ارب روپے خرچ ہوں گے اور یہ رقم تمام صوبے برابر ادا کر یں گے اور ضرورت پڑنے پر مردم شماری اور خانہ شماری کیلئے فوج کی بھی خدمات حاصل کی جائیں گی وزیراعظم پاکستان نے تمام صوبوں کو ہدایت کی کہ وہ وفاق کے ساتھ مل کر مردم شماری اور خانہ شماری کرنے کیلئے اقدامات کریں۔

اجلاس میں وزارت پانی و بجلی نے پاور جنریشن پالیسی 2015 ء پر تفصیلی بریفنگ دی اور پالیسی کو اصولی طور پر منظوری دے دی گئی تاہم سندھ حکومت کی جانب سے پاور جنریشن پالیسی پر شدید اعتراضات کے بعد وزیراعظم نے ہدایت کی کہ پالیسی پر سندھ حکومت کے تحفظات کو دور کیا جائے اجلاس میں پاکستان آئل بل کی بھی منظوری دے دی جس کے تحت ملک میں تیل صاف کرنے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے اور پہنچنے سے متعلق 1971 ء کے قوانین میں ترمیم کی گئیں اور اوگرا کو آئل سیکٹر کو کنٹرول کرنے کے اختیارات دیئے گئے ہیں اجلاس میں ملک میں حلال فوڈ اتھارٹی کے قیام کی بھی منظوری دے دی گئی جس کے بعد اجلاس کو بتایا گیا کہ حلال فود اتھارٹی کے قیام کے بعد بیرون ممالک میں حلال فوڈ کی ترسیل ممکن ہوسکے گی جس سے پاکستان کو اربوں ڈالر فائدہ ہوسکتا ہے اجلاس میں پیٹرولیم پالیسی 2009 ء اور 2012 ء کی بھی منظوری دے دی گئی۔

اجلاس میں صوبوں کی جانب سے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے بارے میں تحفظات اور اٹھارہویں ترمیم کے بعد تعلیم کا شعبہ صوبوں کو منتقل ہونے پر فیصلہ کیا گیا کہ وزارت منصوبہ بندی کی کمیٹی ہائر ایجوکیشن کے مستقبل کے بارے میں رپورٹ تیار کرے گی۔ وزیراعظم نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے حکام کو ہدایت کی کہ وہ بیرون ممالک اعلیٰ تعلیم کے وظائف دینے سے قبل صوبوں کے ساتھ مشاورت کریں۔ اجلاس میں سندھ حکومت نے دریا ئے سندھ سے کم پانی فراہمی کی شکایت کی جس پر وزیراعظم نے ارسا کے حکام کو ہدایت کی کہ تمام صوبوں کو ان کی ضرورت کے مطابق پانی فراہم کیا جائے۔

متعلقہ عنوان :