” الطاف حسین کی قلا با زیا ں“، پارٹی قیادت سے دستبردار ہونے کا فیصلہ چند ہی گھنٹوں کے بعد واپس لے لیا ،تحفظات دور ہونے پر قیادت سے علیحدگی کا فیصلہ واپس لیا، الطاف حسین

منگل 31 مارچ 2015 02:45

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔31 مارچ۔2015ء) متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے پارٹی قیادت سے دستبردار ہونے کا فیصلہ چند ہی گھنٹوں کے بعد واپس لے لیا ۔تفصیلات کے مطابق پیر کے روز ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر الطاف حسین کی اہم کیو ایم سے علیحدگی سے متعلق 2 گھنٹے تک ان کیمرہ اجلاس ہوا ہے جس پر ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے اراکین صوبائی و قومی اسمبلی اور سینٹ اسمبلی نے شرکت کی ہے ۔

اجلاس سے متحدہ کے قائد الطاف حسین سے ٹیلیفونک خطاب کیا ہے اور رابطہ کمیٹی کے اراکین پر تحفظات کا اظہار کیا اور ان کی سرزنش بھی کی ہے اور متعد اراکین کو معطل کرنے کا حکم بھی دیا ہے جس پر اراکین اجلاس نے متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کو پارٹی سے علیحدگی کا فیصلہ واپس لینے کی درخواست کی ہے اور الطاف حسین کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا ہے ۔

(جاری ہے)

جس پر الطاف حسین نے تحفظات دور ہونے پر قیادت سے علیحدگی کا فیصلہ واپس لے لیا اور اراکین کو آخری وارننگ کی کہ احکامات پر عملدرآمد نہ ہوا تو وہ ایک بار پھر سے پارٹی کی قیادت اور تحریک سے علیحدگی کا فیصلہ کر لیں گے ۔ واضح رہے کہ گزشتہ رات الطاف حسین نے رابطہ کمیٹی کے اراکین سے تحفظات پر پارٹی قیادت چھوڑنے اور تحریک سے علیحدگی کا فیصلہ کیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ کارکن احکامات پر عملدرآمد نہیں کر رہے ۔

کارکن پارٹی ختم کر کے خدمت خلق کریں انہوں نے پارٹی عہدیداروں سے خطاب میں کہا تھا کہ ایک دن میں کسی اور کو پارٹی قیادت کے لئے چن لیں انہوں نے فاروق ستار کو سینئر رہنما قرار دیتے ہوئے قیادت چننے کا فیصلہ ان کو سونپ دیا تھا ۔ادھر ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے ایک بار پھر متحدہ کی قیادت سے دستبردار ہونے کا اعلان کرتے ہوے کہا کہ کارکنان کسی دوسرے رہنما کو اپنا قائد چن لیں۔

لندن سے براہ راست خطاب کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کا کہنا تھا کہ اردو بولنے والے طلبہ کے لیے اندرون سندھ میں تعلیم حاصل کرنامشکل ہوگیاتھا لہذا مجبوری کے تحت اپنی طلبا تنظیم بنانا پڑی لیکن اے پی ایم ایس او کے قیام کے بعد اخبارات میں تنقید کی گئی اور اس پر ملک دشمنی کا الزام لگایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ 40 سال سے گالیاں سن رہا ہوں لیکن اب نہیں سنوں گا کیونکہ میں آج تحریک کی قیادت چھوڑرہا ہوں، کارکنان مجھ سے کنارہ کشی اختیار کرتے ہوئے ایک جگہ جمع ہوں اور جس کو چاہیں اپنا قائد منتخب کرلیں، قیادت چھوڑنے کا فیصلہ بہت سوچ سمجھ کر کیا، اب پارٹی قیادت کا مزید بوجھ نہیں اٹھاسکتا،اللہ نے زندگی دی تواپنے چاہنے والوں سے مسلسل رابطے میں رہوں گا۔

ایم کیو ایم کے قائد نے کہا کہ عامرخان کے لیے کہا گیا کہ یہ ہمارے مہمان ہیں لیکن اگلے دن ان کومنہ پرکپڑاڈال کرعدالت لیجایاگیا، کیا مہمانوں کیساتھ ایساسلوک کیاجاتاہے اور کیا اداراوں کو مجرم صرف ایم کو ایم میں ہی نظر آتے ہیں۔ایم کیو ایم کے قائد نے کہا کہ ٹاک شوزمیں میرے خلاف باتیں کی جائیں اورکوئی کچھ نہ بولے،کارکنان نے کبھی خودسے نو ٹس نہیں لیا، یہ میرے لیے شرم کی بات ہے، کیا ہر معاملے کو میں ہی دیکھوں،میں اب اتنابوجھ نہیں اٹھاسکتا، اس لئے کارکن مجھے میرے حال پرچھوڑدیں، کارکنان اورعہدیدار آج سے ایم کیو ایم کو ختم کریں اور تحریک کو ترک کرکے انسانیت کی خدمت کریں اور اپنی توانیاں فلاحی کاموں پر صرف کریں۔

ایم کیو ایم قائد نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ میں قوم سے کتنا پیار کرتا ہوں یہ سب کومعلوم ہے، کارکنان کی خاطر25 سال سے جلاوطنی کاٹ رہا ہوں لیکن عمران خان مجھے کہتے ہیں کہ بزدل رہنما ڈر کر لندن بیٹھا ہے، عمران خان نے دھرنے میں کہا تھا کہ تبدیلی آنے تک گھرنہیں جاوٴں گا لیکن شادی کے بعد ان کا انقلاب اور کنٹینردونوں غائب ہوگئے، عمران خان کو میرے 2 گھنٹے برے لگتے ہیں لیکن وہ بتائیں کہ میڈیا نے دھرنوں کی اتنی زیادہ کوریج کیوں کی، مجھ پرعمران فاروق اورعظیم طارق کے قتل کاالزام لگایا گیا، میں عمران فاروق کیقتل پررویا تو انہوں نیاس پربھی مذاق اڑایا،عمران خان کو میرے اور آصف زرداری کے جمہوریت کے نام پرجمع ہونے پراعتراض ہے، ہم جمہوریت کے نام پرنہیں ہوں تو کیا مارشل لاکے نام پراکٹھے ہوں۔

دوسری طرف متحدہ کے کارکنان نے اپنے قائد کے اعلامیہ کے جواب میں کہا کہ ہم پارٹی نہیں چلا سکتے ہیں، آپ نہیں تو تحریک بھی نہیں، آپ ہم سب سے جڑا اتنا پرانا ساتھ نہیں چھوڑ سکتے اور ایم کیو ایم کی قیادت قائد تحریک الطاف حسین ہی سنبھالیں گے۔