حکومت کا یمن صور تحال پر پارلیمنٹ کامشترکہ اجلاس6 اپریل کو طلب کرنے کا فیصلہ،وزیر اعظم کی زیر صدارت اہم اجلاس ،سول و عسکری حکام کی شرکت ،وزیر دفاع نے دورہ سعودی عرب ،حکام سے ملاقاتیں اور سعودیہ کی سلامی کو لاحق درپیش خطرات بارے شرکاء کو آگاہ کیا ،کسی بھی فیصلے سے قبل قومی مفاد کو عزیز رکھا جائیگا، پاکستان سعودی عرب کی علاقائی اور خود مختاری کا ہر صورت تحفظ اور خطرات کی صورت میں سخت رد عمل دیگا،اجلاس میں فیصلہ،یمن میں غیر ریاستی عناصر نے منتخب حکومت کو گرانے کی کوشش کی ،پاکستان شدید مذمت کرتا ہے ،متحارب گروپ مل کر مسئلے کا پرامن حل نکالیں ،اسلامی ممالک امت کے اتحاد کیلئے اپنا کردار ادا کریں،وزیر اعظم نواز شریف کا اجلا س سے خطاب

جمعہ 3 اپریل 2015 07:26

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔3 اپریل۔2015ء)حکومت نے سعودی عرب کو فوجی معاونت اور یمن کی کشیدہ صورت حال پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس 6 اپریل (پیر) کو بلا نے کا فیصلہ کر لیا ہے ۔جمعرات کے روز وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کی زیر صدارت یمن کی صورت حال پر اہم اجلاس ہوا ۔اجلاس میں وزیر اعظم کے مشیربرائے امور خارجہ سرتاج عزیز ،وزیر دفاع خواجہ آصف ، سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے شرکت کی جبکہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف ،ائیر چیف ،نیول چیف اور بحریہ کے سربراہ بھی موجود تھے۔

اجلا س میں مشرق وسطی ، یمن کی صورت حال اور سعودی عرب کو فوجی معاونت دینے کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ۔اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے اپنے دورہ سعودی عرب ،سعودی حکام سے ملاقاتیں اور سعودیہ کی سلامتی کو لاحق خطرات سے متعلق شرکاء کو تفصیلی بریفنگ دی ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ قوم کی ترجمان پارلیمنٹ ہے یمن کی صورت حال بارے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے جس میں ایک مشترکہ لائحہ عمل اختیار کیا جائے ۔

پارلیمنٹ جو بھی فیصلہ کرے گی اس پر عملدرآمد کیاجائیگا،اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کسی بھی فیصلے سے قبل قوم مفاد کو ترجیح دی جائے گی ۔اعلامیہ کے مطابق حکومت نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس 6 اپریل (پیر) کودن 11 طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔اجلاس اوپن سیشن ہو گا جس میں پارلیمنٹ میں موجود تمام ارکان سے یمن کی صورت حال پر رائے لی جائے گی اور قوم کوفیصلے سے آگاہ کیا جائیگا۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں تمام پارلیمانی پارٹیوں کے قائدین بھی خطاب کریں گے اور اپنی اپنی پارٹیوں کا موقف پیش کریں گے جس میں یمن کی صورتحال اور سعودی حکومت کو پاک فوج کی معاونت کے بارے میں حتمی حکمت عملی طے کی جائے گی ۔اجلاس میں ایک قرار داد پیش کی جائے گی اور سفار شات مرتب کی جائیں گی ،جس پر تمام اراکین بحث کریں گے،مشترکہ اجلاس سے قبل پارلیمانی پارٹیوں کے قائدین نواز شریف سے ملاقات بھی کریں گے جس میں وزیر اعظم نواز شریف پارلیمانی رہنماؤں کو سعودی عرب کو فوجی معاونت اور مشرق وسطی کو لاحق خطرات سے آگاہ کریں گے۔

وزیر اعظم نواز شریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں یمن میں غیر ریاستی عناصر کی کارروائیوں کی شدید مذمت کرتا ہے ،غیر ریاستی عناصر نے ایک منتخب حکومت گرانے کی کوشش کی ہے ،تمام متحارب گروپ مل کر مسئلے کا پرامن حل نکالیں ،وزیر اعظم نے کہا کہ امت کے اتحاد کے لئے تمام اسلامی ممالک اپنا کردار ادا کریں ،وزیر اعظم نے یمن میں محصور پاکستانیوں کو وطن واپس لانے کی کوشش کو سراہا ہے اور کہا کہ تمام پاکستانی شہریوں کو یمن میں سے نکالنے کے لئے ہرممکن اقدامات اور کوششیں جاری رکھی جائیں گی ،کسی بھی فیصلے سے قبل پاکستان کا قومی مفاد عزیز ہے،یمن کی صورت حال پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائیگا ،سعودی عرب کی علاقائی اور خود مختاری کا ہر صورت تحفظ کریں گے اور خطرے کی صورت میں پاکستان سخت رد عمل دے گا،انہوں نے کہا کہ یمن کی صورت حال اور سعودی حکومت کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں ۔