جوڈیشل کمیشن اگر آرڈیننس کی بجائے پارلیمنٹ میں بحث کرکے بنایا جاتا تو اچھا ہوتا ، افتخار محمد چوہدری،آئین میں جوڈیشل کمیشن کی گنجائش موجود ہے ،میرے لئے جوڈیشل کمیشن ایک اہم کمیشن بنے گا عمران خان کے الزامات سے کئی طریقوں سے جواب دے سکوں گا ۔ یہ کمیشن آئین اور قانون کے مطابق ہونا چاہیے،اس بڑے فورم پر جھوٹے الزامات کو جھوٹا ثابت کردیا جائے گا ۔سابق چیف جسٹس کی میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 4 اپریل 2015 03:39

ملتان(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔4 اپریل۔2015ء)سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کے موجود ہوتے ہوئے آرڈیننس کے ذریعے جوڈیشل کمیشن بننا سمجھ سے بالاتر ہے تاہم جوڈیشل کمیشن اگر آرڈیننس کی بجائے پارلیمنٹ میں بحث کرکے بنایا جاتا تو اچھا ہوتا ، آئین میں جوڈیشل کمیشن کی گنجائش موجود ہے ، یہ بات انہوں نے ڈسٹرکٹ بار ملتان کے صدر خالد اشرف خان کے بھائی پی ٹی آئی کے رہنما طارق نعیم اللہ کی رہائش گاہ پر ان سے تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ۔

سابق چیف جسٹس نے کہا کہ میرے لئے جوڈیشل کمیشن ایک اہم کمیشن بنے گا اور اگر آئین اور قانون کے مطابق بنا تو اس سے بڑا فورم نہیں ہوگا اس سے عمران خان کے الزامات سے کئی طریقوں سے جواب دے سکوں گا ۔

(جاری ہے)

یہ کمیشن آئین اور قانون کے مطابق ہونا چاہیے اور اس بڑے فورم پر جھوٹے الزامات کو جھوٹا ثابت کردیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ اس کو اسمبلی اور سینٹ سے پاس کروایا جاتا تو اچھا تھا جب ہمارے ملک میں پارلیمنٹ کام کررہی ہے اس وقت آرڈیننس جاری کرنا اچھا نہیں سمجھا جاتا بحث کے بعد قومی اسمبلی اور سینٹ سے آئین کے تحت بننا چاہیے تھا ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے دعوے میں بھی یہ بات لکھی ہے اور میرے وکلاء اس کو دیکھ رہے ہیں مجھے اس سے زیادہ خوشی نہیں ہوگی انہوں نے کہا کہ سارا پاکستان دیکھے گا اور پوری دنیا دیکھے گی کہ اس جوڈیشل کمیشن کے ذریعے عمران خان کے جھوٹے الزامات جھوٹے ثابت ہونگے ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سعودی عرب حرمین شریفین کے تقدس کی حفاظت کیلئے ہماری جانیں حاضر ہیں خاندان حاضر ہیں جہاں تک دو ملکوں کے معاملات ہیں اس کے بارے میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں فیصلہ کرنا اور مشترکہ بلانا حکومت کا بہتر فیصلہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میرا دعویٰ اب بھی چل رہا ہے جو اس کمیشن کے فیصلے مضبوط ہوگا اور جو الزامات ہیں وہ بے بنیاد ثابت ہونگے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ صحافی کچھ دیر انتظار کرے میری جماعت بنانے کے بارے میں ۔ انہوں نے کراچی کے حوالے سے ایک سوال پر کہا کہ کراچی کے بارے میں سپریم کورٹ نے ایک فیصلہ دیا تھا کہ جتنے نو گو ایریاز آج ختم کئے جارہے اور پولیس غیر سیاسی کیاجارہا ہے اور جرائم پیشہ افراد کیخلاف کارروائی کی جارہی ہے یہ سب کچھ میں نے لکھا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو چاہیے کہ وہ اپنے اندر موجود ملٹری ونگ ختم کریں اور اگر وہ پارٹیاں بشمول ایم کیو ایم اپنے عسکری ونگ ختم نہیں ہوتی تو حکومت کو چاہیے کہ ان پر پابندیاں عائد کردے ۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ پر اعتماد بڑھ رہا ہے لاپتہ افراد کے کیسوں کو فیس کرنا چاہیے اور ان افراد کو برآمد کرنا چاہیے ۔