صولت مرزاکے بیانات نئے نہیں ،عدالت میں دیئے گئے بیان میں بھی یہی باتیں کی تھیں،عمرشاہد،ہم نے ایف آئی آرایم کیوایم کیخلاف کٹوائی تھی ،ایم کیوایم نے صولت مرزاکی پھانسی رکوانے کیلئے دھمکیاں دیں مگر ناکام رہے، والدفرض شناس آفیسرتھے ایسے شخص کیلئے نالڑتے توہم پردھبہ ہوتا،صولت مرزاپہلی کڑی ہے ، تمام مجرموں کوسزادلواناچاہتے ہیں ، صاحبزادہ مقتول شاہد حامد

منگل 7 اپریل 2015 03:26

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔7 اپریل۔2015ء)مقتول شاہدحامدکے بیٹے عمرشاہدنے کہاہے کہ صولت مرزاکے بیانات نئے نہیں ،اس نے عدالت میں دیئے گئے بیان میں بھی یہی باتیں کی تھیں ،ہم نے ایف آئی آرایم کیوایم کے خلاف کٹوائی تھی ،ایم کیوایم نے صولت مرزاکی پھانسی رکوانے کیلئے دھمکیوں اوردباوٴکاسہارابھی لیااورہرحربہ استعمال کیالیکن ناکام رہے ،میرے والدفرض شناس آفیسرتھے ایسے شخص کیلئے نالڑتے توہم پردھبہ ہوتا،صولت مرزاپہلی کڑی ہے ،ہم تمام مجرموں کوسزادلواناچاہتے ہیں ۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگوکرتے ہوئے عمرشاہدنے کہاکہ صولت مرزاکے جونئے انکشافات آرہے ہیں وہ نئے نہیں یہ 16سال پرانے ہیں ،صولت مرزانے عدالت میں دیئے گئے بیان میں بھی یہی چیزیں کہی ہیں ،تاہم یہ چیزیں عام اب ہوئی ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ میں اورمیری والدہ نے شروع سے ہی کہاتھاکہ میرے والدکے قتل میں جوبھی ملوث ہیں انہیں سزادی جائے ،ہم نے ایف آئی آرمیں بھی ایم کیوایم کونامزدکیاتھا،میرے والدکے ای ایس سی میں جب لگے توانہیں کرپشن کے خاتمے کیلئے لگایاگیاتھا،میرے والدنے مافیاکے خلاف جب بھی ایکشن لینے کی کوشش کی ایم کیوایم کاکوئی نہ کوئی وزیرانہیں ڈرانے آجاتاتھاکہ آپ نے کراچی میں رہناہے کہ نہیں ،میرے والدمجھ سے بہت سی باتیں شیئرکرتے تھے ۔

انہوں نے کہاکہ میرے والدشاہدحامدنے مارچ 1997ء میں کرپشن میں ملوث افرادکے خلاف کارروائی کرنی چاہئے توفاروق ستارنے انہیں اپناحکم واپس لینے کوکہااوردھمکیاں دیں ۔نسرین جلیل نے بھی انہیں دھمکیاں دیں اورکہاکہ آپ مہاجروں کے خلاف ہیں ان کے شوہرجلیل نے یہاں تک کہاکہ ہمیں پتہ ہے کہ آپ کے بچے کہاں پڑتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ صولت مرزاکی میرے والدکے قتل کے بعدپہلی کال ایم کیوایم کے لندن سیکٹریٹ سے کی گئی تھی یہ ساری چیزیں عدالتی ریکارڈکاحصہ ہیں ،یہ 17سال پرانی باتیں اورریکارڈکاحصہ ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ اس وقت صولت مرزاکے علاوہ 5لوگ چالان ہوئے تھے لیکن باقی لوگوں میں سے ایک لاہورمیں بینک ڈکیتی کے دوران ماراگیاتھااورباقی لوگ1998ء سے اب تک پاکستان نہیں آئے ،الطاف حسین اورندیم نصرت بھی اس مقدمہ میں چالان شدہ ملزم ہیں ۔انہوں نے کہاکہ ہماراموٴقف سولہ سال قبل بھی یہی تھااورآج بھی یہی ہے کہ کیس میں مزیدتفتیش کی جائے اس لئے صولت مرزاکی گواہی کی ضرورت نہیں اس کابیان ریکارڈکاحصہ ہے ،دیگرملزمان کوبھی گرفتارکرکے مقدمہ چلایاجائے ۔

انہوں نے کہاکہ حکومت کومشورہ دوں گاکہ صولت مرزاکی پھانسی میں تاخیرنہ کرے اس سے دوسرے دہشتگردوں کوتقویت ملے گی کہ شاہدکوئی ڈیل ہوگئی ہے ۔اکتوبر1999ء کے بعدایم کیوایم اقتدارمیں رہی انہوں نے کہاکہ ہم پردباوٴڈالنے اورلچک دکھانے کے لئے کوئی کسرنہیں چھوڑی ۔سپریم کورٹ نے 2004ء میں اس کیس کاآخری فیصلہ دیاتھالیکن 2004ء سے 2008ء تک ایم کیوایم نے پھانسی کوموٴخرکیااورآخری لمحے تک اسے بچانے کی کوشش کی لیکن وہ کامیاب نہ ہوسکے ۔

انہوں نے کہاکہ قانونی طورپرقصاص کے مقدمے میں صرف ورثاء ہی معاف کرسکتے ہیں ۔ایم کیوایم نے صدرکے معافی کے اختیارات گورنرکودلانے کی بھی کوشش کی ،جوغیرقانونی تھا۔انہوں نے کہاکہ جب میری بطورپولیس آفیسرپوسٹنگ ہوئی تومجھے ایم کیوایم کے اس وقت کے وزیرداخلہ نے فون کیاکہ کیس کے حوالے سے لچک پیداکریں اب آپ بھی سرکاری ملازم ہیں لیکن 5جولائی1997ء سے لیکراب تک میں اورمیری والدہ اپنے موٴقف پرڈٹے رہے اگرہم فرض شناس افسرکیلئے نہ لڑے ہوتے توہم پردھبہ ہوتاہماراموٴقف مستقبل میں بھی یہی رہے گااس کیس میں انصاف لینے کیلئے جہنم میں بھی جانے کوتیارہوں

متعلقہ عنوان :