اسلام آباد میں قحبہ خانے چلانے میں بعض سفارتخانے ملوث ہیں، چوہدری نثار،غیرقانونی و غیر اخلاقی سرگرمیوں میں بڑے بڑے نام ملوث ہیں ایوان اگر اجازت دے تو رپورٹ تیار کر کے ان کے نام پیش کئے جاسکتے ہیں،غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث غیرملکی یہاں آ کرشناختی کارڈز،پاسپورٹ حاصل کرتے تھے،سابقہ ادوار میں پاسپورٹ اور نادرہ دفاتر سیاسی بنیادوں پر وزراء اور بااثر شخصیات کے حجروں میں بنائے گئے اب میرٹ پر بنائے جائیں گے،ای سی ایل، سیکیورٹی ایجنسیز، ویزا پالیسی اور ہتھیاروں سے متعلق نئی پالیسی لارہے ہیں،، وزیرداخلہ کا ایوان میں اظہارخیال

جمعہ 31 جولائی 2015 08:48

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔31 جولائی۔2015ء) وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے کہا کہ ملک میں غیرقانونی و غیر اخلاقی سرگرمیوں میں بڑے بڑے نام ملوث ہیں اگر ایوان اجازت دے تو رپورٹ تیار کر کے ان کے نام پیش کئے جاسکتے ہیں تاہم ایوان میں ان کے نام نہیں لئے جاسکتے جب کہ بعض سفارتخانے قحبہ خانوں کی سرپرستی کرتے ہیں گزشتہ 3 سالوں کے دوران اسلام آباد میں مجموعی طور پر 19 پرائیویٹ سیکیورٹی کمپنیوں کو رجسٹرڈ کیا گیا ہے‘ گزشتہ ایک سال کے دوران اسلام آباد سے 444 مرد اور 170 خواتین بھکاریوں کو گرفتار کیا گیا ہے‘ منشیات کے جرم میں 6 غیر ملکی قیدیوں کو سزائے موت دی گئی ہے۔

قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے بتایا کہ پاکستان میں کام کرنے والی پرائیویٹ سیکیورتی ایجنسیوں میں بعض سیکیورٹی ایجنسیاں مکمل طور پر فراڈ ہیں اور ان میں ایسے افراد کو بھرتی کیا گیا ہے جو بندوق اٹھانے کے قابل بھی نہیں ہیں جبکہ ان سیکیورٹی ایجنسیوں میں جرائم پیشہ عناصر بھی شامل ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بلاشبہ بعض سیکیورٹی ایجنسیوں کی کارکردگی بہت بہتر ہے اور حکومت ان سے مطمئن ہے مگر جن سیکیورٹی ایجنسیوں کی کارکردگی خراب ہے ان کے لائسنس کینسل کر دیئے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اب تک 6 پرائیویٹ سیکیورٹی ایجنسیوں کی رجسٹریشن قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی پر منسوخ کی جا چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پرائیویٹ سیکیورٹی ایجنسیوں کو مفت تربیت فراہم کرنے کیلئے تیار ہے اور جلد ہی صوبائی حکومتوں کے ساتھ ملکر پرائیویٹ سیکیورٹی ایجنسیوں‘ این جی ا وز اور دیگر معاملات پر مشاورت کی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد میں گزستہ 6 ماہ کے دوران اسلام آباد کی سڑکوں پر بھیک مانگنے والے 1223 مرد 670 خواتین‘ 1198 لڑکوں 1178 لڑکیوں اور 49 خواجہ سراؤں کو گرفتار کیا گیا جنہیں ایدھی سنٹرز اور چائلڈ پروٹیکشن سنٹر بھیج دیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ تمام گرفتار بھکاریوں کی چھان بین کی جاتی ہے اور ان میں سے جو حقیقی ضرورت مند ہو انہیں این جی ا وز کے ذریعے مدد فراہم کی جاتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت ملک کے طول و عرض میں پاسپورٹ دفاتر کی ضرورت ہے جس کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے اور اگلے 2 ہفتوں میں ایوان کو مکمل تفصیلات فراہم کی جائیں گی۔ انہوں نے بتایا کہ بدقسمتی سے سابقہ ادوار میں پاسپورٹ اور نادرہ دفاتر سیاسی بنیادوں پر وزراء اور بااثر شخصیات کے حجروں میں بنائے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں نئے پاسپورٹ دفاتر میرٹ پر بنائے جائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ ملک میں منشیات فروشی میں ملوث 6 غیر ملکیوں کو سزائے موت دی جا چکی ہے جبکہ ایف آئی اے کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں افغانستان کے 116308‘ یو کے کے 79447‘ امریکہ کے 52046‘ کینیڈا کے 17320 اور بھارت کے 16501 رہائشی قیام پذیر ہیں‘ قومی اسمبلی کو بتایا گیا کہ این ایچ اے کی رپورٹ کے مطابق لواری ٹنل پر دسمبر 2014ء تک 10 ارب روپے سے زائد خرچ کئے جا چکے ہیں اور 2016ء کے آخر تک اس منصوبے کے مکمل ہونے کی توقع ہے۔

چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ ملک میں غیرقانونی و غیر اخلاقی سرگرمیوں میں بڑے بڑے نام ملوث ہیں اگر ایوان اجازت دے تو رپورٹ تیار کر کے ان کے نام پیش کئے جاسکتے ہیں تاہم ایوان میں ان کے نام نہیں لئے جاسکتے جب کہ بعض سفارتخانے قحبہ خانوں کی سرپرستی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چند روز قبل اسلام آباد میں ایک کارروائی کے دوران درجنوں غیراخلاقی سرگرمیوں میں ملوث خواتین کوحراست میں لیا گیا جب کہ غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث غیرملکی یہاں آ کرشناختی کارڈز،پاسپورٹ حاصل کرتے تھے اور گزشتہ 20، 20 سالوں سے اسلام آباد اور راولپنڈی میں غیرملکی خواتین غیرقانونی طور پر مقیم ہیں، کسی ملک میں مقیم غیرملکیوں کو اس ملک کیقوانین کا احترام کرناہوتا ہے تاہم قواعدوضوابط مکمل کر کے ملک میں آنے جانے پرکوئی پابندی نہیں۔

وفاقی وزیرداخلہ نے کہا کہ ملک میں لاکھوں غیرملکی باشندے غیرقانونی طور پر مقیم ہیں تاہم غیرقانونی طور پر پاکستان میں آئے غیرملکیوں کے خلاف پالیسی بنائی ہے جسے جلد حتمی شکل دے دی جائے گی جب کہ ای سی ایل، سیکیورٹی ایجنسیز، ویزا پالیسی اور ہتھیاروں سے متعلق نئی پالیسی لارہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی ایجنسیوں کو ٹرینگ دینے سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مدد ملے گی، نئی پالیسی کیتحت سیکیورٹی ایجنسیزکوگارڈزکی کلیئرنس، سالانہ اسلحہ ٹریننگ کی تجدید ضروری ہوگی جب کہ سیکیورٹی ایجنسیز ملازمین کوٹریننگ دینے کے لئے پولیس اوردیگر ادارے تیارہیں اوررپورٹس ہیں کہ سیکیورٹی ایجنسیز اپنے ملازمین کا خیال نہیں رکھتیں اوران کے بعض ملازمین ہتھیارتک نہیں چلا سکتے۔

چوہدری نثار کا کراچی میں سیکیورٹی صورتحال کے حوالے سے کہنا تھا کہ شہرقائد میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن سے جرائم میں 43 فیصد کمی واقع ہوئی ہے جب کہ آپریشن کے دوران 58 ہزار603 جرائم پیشہ افراد، 517 بھتہ خور، 118 اغوا کار اور 630 اشتہاریوں کو گرفتارکیا گیا ہے۔