ہمیں ڈی سیٹ کرنا ہے یا نہیں حکومت پرائیویٹ ممبر ڈے میں فیصلہ کر ے ۔ شاہ محمود قریشی ،حکومت نے ہمیں تسلیم کیا ہم ممبر نہیں تھے تو ہمیں بجٹ کی کارروائی کا حصہ کیوں بنایا اور تنخواہیں کیوں دی گئیں۔ تحریک انصاف کے چیف آرگنائز کی میڈیا سے گفتگو

جمعہ 31 جولائی 2015 09:02

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔31 جولائی۔2015ء) پاکستان تحریک انصاف کے چیف آرگنائزر و رکن قومی اسمبلی شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہم عوام کے نمائندے ہیں اور ہمارے پاس مینڈیٹ ہے‘ حکومت آئندہ منگل کو ہونے والے پرائیویٹ ممبر ڈے میں فیصلہ کرے کہ ہمیں ڈی سیٹ کرنا ہے یا نہی۔ جمعرات کے روز پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر رکن قومی اسمبلی شیریں مزاری‘ نفسیہ خٹک‘ سعید مراد اور دیگر اراکین اسمبلی کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت نے ہمیں تسلیم کیا ہے اور اگر ہم ممبر نہیں تھے تو ہمیں بجٹ کی کارروائی کا حصہ کیوں بنایا گیا اور سپیکر کی مشاورت کے بعد ہمیں تنخواہیں کیوں دی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف اپنی تنخواہیں سیلاب کے متاثرین کو دے گی جو کہ اخلاقی طور پر ہم دے رہے ہیں۔

(جاری ہے)

مگر قانونی طور پر ہم پابند نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے نقطہ نظر کی اہمیت ہے اور جمہوریت میں ایوان کو اہمیت دی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن حکومت کی ہٹ دھرمی اور غیر لچک رویہ کی وجہ سے جوڈیشل کمیشن دیر بنایا گیا۔

اگر اس کو وقت پر بنایا جاتا تو آج اتنا وقت ضائع نہ ہوتا اور ایسی صورتحال نہ ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ جو دو جماعتیں جن میں ایم کیو ایم اور جمعیت علمائے اسلام (ف) آئین کی بات کرتے ہیں جب ان کا اصل چہرہ سامنے لایا جائے گا سب کچھ سامنے آجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کو اس وقت آئین کیوں نظر نہیں آیا جب انہوں نے ایک فوجی آمر کی حمایت کی تھی۔

اسی طرح جے یو آئی ف کو 17ویں ترمیم کی حمایت کرتے وقت آئین نظر نہیں آیا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمارا موقف واضح ہے اور ہمارا ضمیر مطمئن ہے۔ ہم آئین اور جمہوریت کے قائل ہیں۔ قومی اسمبلی میں ڈی سیٹ کی قرارداد پر ووٹنگ کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ سے ہماری بات ہوئی ہے اور ان کا موقف واضح ہے یہ جمہوریت اور پارلیمنٹ بلکہ خود حکومت کے مفاد میں نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو مناسب موقع دے رہے ہیں اس میں تاخیر نہ کی جائے۔