اسرائیل نے فلسطین میں 800 متنازع مکانات کی منظوری دے دی ، جنرل بان کی مون کی اسرائیلی حکومت کے توسیع پسندانہ اقدام کی سخت مذمت،فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ

جمعہ 31 جولائی 2015 09:19

مقبوضہ بیت المقدس( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔31 جولائی۔2015ء)اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کی کابینہ نے مقبوضہ مغربی کنارے اور بیت المقدس میں مجموعی طور پر آٹھ سو مکانات کی فوری تعمیر کی منظوری دے دی ہے۔ ان میں سے تین سو مکانات غرب اردن کے وسطی شہر رام اللہ میں قائم "بیت ایل" نامی کالونی میں تعمیر کیے جائیں گے جب کہ باقی پانچ سو مکانات مشرقی بیت المقدس میں تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی کابینہ کی جانب سے مغربی کنارے کی "بیت ایل" یہودی بستی میں تین سومکانات کی تعمیر اسرائیلی سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کے رد عمل میں کی جا رہی ہے۔

بدھ کو سپریم کورٹ نے اس کالونی میں دو مکانات کو غیر قانونی قراردے کر انہیں مسمار کرنے کا حکم دیا تھا۔

(جاری ہے)

حکومت نے دو مکانات کو مسمار کرنے کا فیصلہ بادل نخواستہ قبول کیا مگر ساتھ ہی تین سو مکانات کی تعمیر کا اعلان بھی کردیا گیا ہے۔غیرملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق "بیت ایل" میں مکانات مسماری کے عدالتی حکم کے بعد فوج نے کارروائی کرکے مکانات مسماری کرنے کی کوشش کی تو یہودی آباد کاروں اور پولیس کے درمیان تصادم بھی ہوا ہے۔

اسرائیلی سپریم کورٹ نے پچھلے ماہ اپنے ایک فیصلے میں "بیت ایل" میں قائم دو مکانات کو فلسطینیوں کی اراضی پر بنائے جانے کی وجہ سے 30 جولائی تک مسمار کرنے کا حکم دیا تھا۔ اراضی کے فلسطینی مالک عبدالرحمان قاسم نے بتایا کہ میں نے بیت ایل میں اپنی اراضی پر بنائے مکانات کی مسماری کی کارروائی کو خود دیکھا۔ مجھے آج خوشی ہے کہ میں نے کھویا ہوا حق حاصل کرلیا ہے۔

یہ میری فتح ہے اور یہ بارش کا پہلا قطرہ ہے۔ اس وقت فلسطین کے چپے چپے پر بنی یہودی کالونیاں فلسطینیوں سے چھینی گئی اراضی پر تعمیر کی گئی ہیں۔ادھر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مشرقی یروشلم اور غرب اردن میں مکانات کی تعمیر کا اعلان عوام کے ساتھ کیے گئے وعدوں کی پاسداری ہے۔ حکومت نے ان مکانات کی تعمیر کا اعلان تین سال قبل کیا تھا مگر ان کی تعمیر کی منظوری نہیں دی گئی تھی۔

بیان میں کہا گیا ہے کی مشرقی بیت المقدس میں پانچ سو مکانات 'بسغات زئیو، روموت، غیلو اور ھارحوما' سمیت متعدد دیگر کالونیوں میں بنائے جائیں گے۔واضح رہے کہ اس وقت غرب اردن میں غیر قانونی طور پر بنائی گئی کالونیوں میں چار لاکھ یہودی جب کہ بیت ایل میں دو لاکھ یہودی رہائش پذیر ہیں۔اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں مکانات کی تعمیر کے اعلان پر فلسطینی اتھارٹی نے حسب معمول سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔

تنظیم آزادی فلسطین کی ایگزیکٹو کمیٹی کی رکن حنان عشراوی نے مکانات کی تعمیر کے اسرائیلی اعلان کو "صہیونی ریاست کی جنوبی توسیع پسندانہ جارحیت" قراردیا۔اطلاعات کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے بھی اسرائیلی حکومت کے توسیع پسندانہ اقدام کی سخت مذمت کرتے ہوئے فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

متعلقہ عنوان :