سعودی عرب کا ایران سے تمام فضائی رابطے معطل ، تجارتی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان ،بحرین اور سوڈان کا ایران سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان، ایرانی سفراء کو ملک چھوڑنے کا الٹی میٹم ،پاکستان کا ایران ،سعودی عرب کشیدہ تعلقات پر اظہار تشویش، مسلم امہ کے درمیان اختلافات کا فائدہ دشمن قوتیں اٹھائیں گی،ترجمان دفترخارجہ ،قومی اسمبلی،سعودی عرب،ایران کے درمیان بگڑتی صورتحال پر ارکان کااظہار تحفظات ،خطے کے دو اہم مسلم ممالک کے درمیان حالات خراب ہورہے ہیں،خورشید شاہ، سعودی عربکشیدگی کا اثر پاکستان پر بھی ہوسکتا ہے،شاہ محمود قریشی،خارجہ امور کے مشیر ایوان کو اعتماد میں لیں،شیریں مزاری،پاکستان کو صورتحال میں فریق نہیں بلکہ اسے ثالثی کا کردار ادا کرنا چاہیے،خالد مقبول صدیقی،پا کستان فوری ثالثی کا کردار ادا کرے، صاحبزادہ طارق اللہ،حکومت امت مسلمہ کے اندر یکجہتی کے فروغ سے کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹے گی،احسن اقبال، سرتاج عزیز سعو دی عرب اور ایران کے مابین کشیدگی پر فوری اسمبلی کو اعتماد میں لیں، تحریک انصاف کا حکومت سے مطالبہ ، کشیدگی کے خطے میں بڑے گہرے اثرات مرتب ہونگے ہم غافل نہیں رہ سکتے،ہمیں قومی یکجہتی کا ثبوت دینا ہوگا ،قومی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو

منگل 5 جنوری 2016 09:31

ریاض(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 5جنوری۔2016ء)سعودی عرب نے ایران سے تمام فضائی رابطے معطل اور تجارتی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کردیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق سعودی عرب نے اپنے شہریوں پر ایران جانے پر پابندی لگانے اور ایران سے تمام تجارتی تعلقات ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے ،تاہم ایرانی زائرین پر سعودی عرب آنے پر کوئی پابندی نہیں ہوگی۔ادھربحرین اور سوڈان نے سعودی عرب کے ساتھ کشیدہ تعلقات کی بناء پر ایران سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کر تے ہوئے ایرانی سفیر کو ملک چھوڑنے کا الٹی میٹم دے دیا ہے۔

عرب میڈیا رپورٹ کے مطابق سوڈان اور بحرین نے ایران سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کردیا اور ایرانی سفیر کو آئندہ چوبیس گھنٹے میں ملک چھوڑنے کا الٹی میٹم دیا۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات میں کشیدگی کے باعث تہران میں سعودی سفارتخانے کو آگ لگانے کے بعد مزید کشیدہ ہوگئی جبکہ دبئی نے بھی ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات کو محدود کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

جبکہ دفتر خارجہ نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان کشیدہ تعلقات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم امہ کے درمیان اختلافات کا فائدہ دشمن قوتیں اٹھائیں گی ۔میڈیا رپورٹ کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ تہران میں سعودی عرب کے سفارتخانے پر حملہ بدقسمتی ہے،دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ تعلقات پر پاکستان کو شدید تشویش ہے،پاکستان مسئلے کا پرامن حل چاہتا ہے۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان نے پٹھان کوٹ ائیربیس حملے کی پرزور مذمت کی ہے،پاکستان خود دہشتگردی کا سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے،دہشتگردی کے خاتمے کیلئے پاکستان بھارتی حکومت کے ساتھ رابطے میں ہے،پاکستان پٹھان کوٹ دہشتگردی واقعہ میں متاثرہ خاندان کے ساتھ اس دکھ درد میں برابر کے شریک ہیاقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بانکی مون نے سعودی وزیرخارجہ عادل الجبیر کوٹیلی فون کرکے مشرق وسطیٰ کی صورتحال پرتشویش کااظہارکیاہے ۔

میڈیارپورٹس کے مطابق بانکی مون نے کہاہے کہ سعودی سفارتخانے پرحملہ افسوسناک ہے ،لیکن سفارتی تعلقات توڑنامناسب نہیں ،سعودی عرب اورایران مزیدکشیدگی بڑھانے سے گریزکریں ،سعودی وزیرخارجہ نے کہاکہ سفارتی تعلقات ختم کرنے کی وجہ سے ایران کی جارحانہ پالیسیاں ہیں۔قومی اسمبلی میں اراکین اسمبلی نے سعودی عرب اور ایران کے درمیان بگڑتی ہوئی صورتحال پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کو سری لنکا کی بجائے سعودی عرب کا دورہ کرنا چاہیے تھا ، مشیر خارجہ امور جلد از جلد سفارتی سطح کا وفد بنا کر دونوں ممالک میں تنازعے کی کمی کیلئے بھیجے اور اس حوالے سے ایوان زریں کو بھی آگاہ کرے کہ آخر پاکستان کا اس حوالے سے کیا کردار ہے ۔

پیر کے روز قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ خطے میں اہم تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں اور خطے کے دو اہم مسلم ممالک کے درمیان حالات خراب ہورہے ہیں ، سعودی عرب میں حرمین شریفین کی عزت ہر مسلم کے دل میں ہے لیکن اسی طرح اہل تشیع کی بھی بہت بڑی آبادی پاکستان میں رہتی ہے اس لئے تمام اہم امور کو ایک طرف رکھ کر خارجہ امور کے مشیر سرتاج عزیز آکر ایوان کو بریف کریں کیونکہ یہ صرف خطے کیلئے نہیں بلکہ پورے مسلم امہکیلئے بہت بڑا خطرہ ہے ، پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت کی سنجیدگی کا یہ عالم ہے کہ حکومتی بینچوں پر حکومتی اراکین کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے مگر پھر بھی ہم کورم کی نشاندہی نہیں کرینگے انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور ایران کا مسئلہ بہت سنجیدہ اور تیزی سے بگڑ رہا ہے اور اس کا اثر پاکستان میں بھی ہوسکتا ہے حکومت کو آکر ہمیں بتانا چاہیے کہ کیا انہوں نے سعودی عرب سے رابطہ کیا ہے آخر پاکستان کا اس حوالے سے کیا کردار ہے خارجہ امورپر قومی اتفاق رائے ہونا چاہیے اس میں تفریق نہیں بلکہ یکجہتی ہونی چاہیے کیونکہ سعودی عرب سے احترام کا رشتہ ہے تو ایران کے ساتھ بھی گیس پائپ لائن سمیت باہمی احترام کا رشتہ ہے پاکستان اس پر غافل نہیں ہوسکتا اس لئے پاکستان کو اس مسئلے پر ثالثی کا کردار ادا کرنا چاہیے انہوں نے کہا کہ اگر سرتاج عزیز ملک میں موجود نہیں تو کسی دوسرے وزیر کو آکر اس اہم مسئلے پر قوم کو آگاہ کرنا چاہیے ۔

تحریک انصاف کی رکن اسمبلی ڈاکٹر شیریں مزاری نے نکتہ اعتراض پر کہا ہے کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان جو ناسازگار ماحول پیدا ہورہاہے اور اس کے علاوہ پاکستان کا سعودی عرب کے ساتھ ملٹری اتحاد پر بھی حکومت نے اپوزیشن کو اعتماد میں نہیں لیا کہ آخر حکومت کی کیا پالیسی ہے ؟ ملک میں اس وقت احتجاج ہورہے ہیں پی ٹی آئی حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ خارجہ امور کے مشیر سرتاج عزیز منگل کو ایوان میں آکر اراکین کو اعتماد میں لیں کیونکہ پاکستان کے پڑوسی ممالک میں جنگ شروع ہونے والی ہے لیکن اس کے حوالے سے پاکستان کا کیا موقف ہے قوم اور ایوان کو کوئی پتہ بھی نہیں ہے ۔

ایم کیو ایم کے رہنما خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ اس لڑائی کے اثرات پاکستان میں بھی ضرور آئینگے آج حکومت اس اہم مسئلے پر ہر حال میں اپنا موقف پیش کرے کیونکہ پاکستان کسی طرح بھی ایسی صورتحال میں فریق نہیں بن سکتا بلکہ اسے ثالثی کا کردار ادا کرنا چاہیے کیونکہ ملت اسلامیہ دن بدن انتشار کی جانب بڑھتی جارہی ہے اور اس حوالے سے ایوان اور قوم کو جلد اعتماد میں لیا جائے پہلے بھی 34ممالک کے اتحاد پر اعلانات کئی دوسرے ملک سے سامنے آگئے لیکن حکومت کا ابھی تک اس حوالے سے موقف سامنے نہیں آسکا جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ ایران اور سعودی تنازعہ ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے پا کستان فوری ثالثی کا کردار ادا کرے سفارتی وفد تیار کرے جو دونوں ملکوں کے درمیان ماحول خوشگوار بنائے وزیراعظم کو سری لنکا کی بجائے سعودی عرب کا دورہ کرنا چاہیے تھا داعش کے اثرات پاکستان میں مرتب ہورہے ہیں حکومت جلد از جلد تمام مسائل کا بغور جائزہ لے ۔

وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کو ایوان کو یقین دلاتا ہوں کہ تمام حالات و واقعات پر حکومت نے گہری نظر رکھی ہوئی ہے اور حکومت امت مسلمہ کے اندر یکجہتی کے فروغ سے کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹے گی پاکستان کا کردار ہمیشہ مثبت رہے گا تاکہ تنازعات کم ہوں لیکن اس وقت حکومت کوئی ایسا قدم نہیں رکھنا چاہتی جس سے کوئی غلط تاثر پیش ہوسکے ۔

ادھرپاکستان تحریک انصاف نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مشیر خارجہ سرتاج عزیز سعو دی عرب اور ایران کے مابین کشیدگی پر فوری طور پر اسمبلی کو اعتماد میں لیں،پاکستان تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ اس کشیدگی کے خطیمیں بڑے گہرے اثرات مرتب ہونگے ہم غافل نہیں رہ سکتے۔ہمیں قومی یکجہتی کا ثبوت دینا ہوگا قومی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ خطے میں ایک تشویش ناک صورتحال پیدا ہوئی ہے۔

ایران اور سعودی عرب کے تعلقات میں کشیدگی آئی ہے۔یہ بہت سنجیدہ مسئلہ ہے۔انکا کہنا تھا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ وزیر خارجہ فوری طور پر اسمبلی کو اعتماد میں لیں۔۔اس صورتحال پر حکومت کا کیا موٴقف ہے اور ہم کیا کرنے جا رہے ہیں۔۔ایک سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہم اسکیم کو مسترد کرتے ہیں اور قومی اسمبلی میں اسکی بھرپورمخالفت کریں گے ،قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی ایران سعودی عرب کشیدگی سنجیدہ معاملہ ہے۔

حکومت کیا سوچ بچار کر رہی ہے ایوان کو بتایا جائے۔اس کشیدگی کے خطے میں بہت زیادہ اثرات مرتب ہونگے۔حکومت اتنا تو بتا دے کہ وہ کیا کردار ادا کر رہی ہے یا کرنا چاہتی ہے۔انکا کہنا تھا کہ اس حساس معاملے پر یکسوئی سے توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ایران سعودی عرب کشیدگی پر حکومت اور اپوزیشن میں تفریق نہیں ہونی چاہئے۔ہم سب کو اس اہم معاملے پر یکجہتی دکھانی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور ایران دونوں سے ہمارے اچھے تعلقات ہیں۔ ایران کے ساتھ ہمارے اقتصادی اور معاشی تعلقات ہیں گیس پائپ لائن بھی بن رہی ہے۔ پاکستان میں بڑی تعداد میں اہل تشیع بستے ہیں۔ ہمیں قومی نقطہ نظر اجاگر کرنا ہوگا۔ہم اس اہم معاملے سے غافل نہیں رہ سکتے۔ حکومت کوئی تو یقین دہانی کروائی کہ وہ اس پر پالیسی بیان کب دے گی۔ تحریک انصآف کی شیری مزاری کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور ایران آمنے سامنے ہیں۔حکومت پارلیمنٹ میں پالیسی بیان دے۔پاکستان میں احتجاج ہو رہا ہے۔۔اور یہ ایک بڑا فرقہ وارانہ ایشو بن سکتا ہے