وفاقی حکومت تعلیمی شعبے کی ترقیاتی منصوبوں کے لئے 2015 میں 555.1 ملین سے صرف 138 ملین جاری کر سکی ،رپورٹ

منگل 5 جنوری 2016 09:19

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 5جنوری۔2016ء) وفاقی حکومت کی طرف سے وفاقی دارالحکومت میں تعلیمی شعبے کی ترقیاتی منصوبوں کے لئے گزشتہ سال دسمبر 2015 کے آخر میں 555.1 ملین مختص کئے گئے تھے لیکن ان 555.1 ملین کے مختص کردہ بجٹ میں سے حکومت صرف 138 ملین ہی جاری کر سکی ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزارت کیڈ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ترقیاتی منصوبوں کے لئے مختص بجٹ میں سے 75 فیصد کے لگ بھگ پھنسی ہوئی ہے جبکہ مختص بجٹ میں سے صرف 24 فیصد تاحال جاری ہوئی ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ بجٹ 5 جاری اور 4 نئی اسکیموں کے لئے مختص کیا گیا تھا لیکن حیران کن بات یہ ہے کہ ان تین چار نئی سکیموں کے لئے بھی ایک روپیہ بھی تاحال جاری نہیں ہو سکا ۔

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وزارت کیڈ کے ایک افسر کا کہنا ہے کہ منصوبوں کی تکمیل کے لئے مختص رقم کا بڑا حصہ پہلے دو ماہ کے دوران جاری کیا جانا چاہئے تھا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن اور وزارت کیڈ پر الزام لگایا کہ وہ اپنے مقدمات کو وزارت خزانہ کے سامنے صحیح طرح سے پیش نہیں کرتے بجٹ دستاویزات کے مطابق پہلی دو سہہ ماہی کے دوران جون سے دسمبر 2015 تک جاری ترقیاتی منصوبوں کے لئے 80 ملین ، 6.4 ملین ماڈل چائلڈ ویلفیئر سنٹر ہمک ، اسلام آباد ماڈل سکول اور کالج کی اپ گریڈیشن کے لئے 19 ملین جاری کئے گئے ۔

ترقیاتی سکیموں مں فنڈز جاری کرنے میں سب سے زیادہ تاخیر بہارہ کہو ڈگری کالج میں کی گئی جس میں حکومت نے 9 ملین مختص کئے تھے لیکن صرف 3.7 ملین ہی جاری کر سکی ۔ تین نئی اسکیموں جن میں سمارٹ سکول پراجیکٹ اسکولوں کی اپ گریڈیشن اور نیشنل اسپیشل ایجوکیشن سنٹر برائے قوت سماعت شامل ہیں انہوں نے کوئی فنڈ وصول نہیں کیا ۔ ایف ڈی ای کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پی پی پی کے دور حکومت میں 18 سکولوں کی اپ گریڈیشن کے لئے 100 ملین مختص کئے گئے تھے تاہم وزارت کیڈ اس کی منظوری دینے میں ناکام رہی ہے ۔ واضح رہے کہ وزیر اعظم کے اصلاحاتی پروگرام کے تحت وفاقی حکومت شہر کے 21 سکولوں کو اپ گریڈ کرنے جا رہی ہے ۔