سعودی وزیر خارجہ کی وزیراعظم نواز شریف، آرمی چیف راحیل شریف ، مشیر خارجہ سے ملاقاتیں، سعودی عرب، ایران کشیدگی اور 34ملکوں کے اسلامی فوجی اتحاد پر تبادلہ خیال،سعودی وزیر خارجہ کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعلقات بڑھانے پر اتفاق کیا گیا ،پاکستان کو سعودی عرب،ایران کشیدگی پر تشویش ہے،کوشش ہوگی کشیدگی کم ہو اور مسئلے کا سیاسی حل نکلے،سرتاج عزیز کا انٹرویو

جمعہ 8 جنوری 2016 09:36

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 8جنوری۔2016ء)وزیراعظم محمد نوازشریف سے سعودی عرب کے وزیرخارجہ عادل بن احمد الجبیر نے ملاقات کی،ملاقات میں سعودی عرب اور ایران میں کشیدگی اور 34ملکوں کے اسلامی فوجی اتحاد پر تبادلہ خیال کیاگیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق سعودی وزیرخارجہ نورخان ائیرپورٹ پر پہنچے تو مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے استقبال کیا۔

سعودی وزیرخارجہ نے وفد کے ہمراہ جب وزیراعظم ہاؤس پہنچے تو وزیراعظم نے ان کا استقبال کیا،وزیراعظم اور سعودی وزیرخارجہ کے درمیان وفود کی سطح پر ہونے والے ملاقات میں مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔مشیرخارجہ سرتاج عزیزاورسعودی عرب کے وزیرخارجہ عادل بن احمدالجبیرکے درمیان ملاقات ہوئی ،ملاقات میں پاکستان اورسعودی عرب کے درمیان دوطرفہ تعلقات سیاسی ثقافتی اوراقتصادی تعلقات کے فروغ پرتبادلہ خیال کیاگیا۔

(جاری ہے)

میڈیارپورٹس کے مطابق دونوں رہنماوٴں کے درمیان ون آن ون ملاقات کے دوران خطے کی صورتحال ایران اورسعودی عرب کے درمیان کشیدگی کے علاوہ پاکستان اورسعودی عرب کے درمیان اسٹریٹجک تعلقات پربھی بات چیت ہوئی۔آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے سعودی وزیرخارجہ عادل بن احمد الجبیر نے ملاقات کی ہے،ملاقات میں علاقائی سلامتی کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق سعودی وزیر خارجہ نے آپریشن ضرب عضب کی تعریف کی ہے اور کہا ہے کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی شاندار کامیابیوں کو سراہتے ہیں،علاقائی استحکام میں پاکستان کی کوشش قابل ستائش ہیں مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ پاکستان کو سعودی عرب اور ایران کشیدگی پر تشویش ہے،کوشش ہوگی کہ کشیدگی کم ہو اور مسئلے کا سیاسی حل نکلے،سعودی وزیر خارجہ کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعلقات بڑھانے پر اتفاق کیا گیا ہے۔سرکاری ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سعودی وزیر خارجہ کا دورہ بہت مفید رہا ہے۔ایران اور سعودی عرب کی کشیدگی پر بھی بات چیت ہوئی ہے۔توقع ہے ایران اور سعودی عرب کے تعلقات بہتر ہوں گے