اقتصادی راہداری،تاپی اور ایل این جی (ن) لیگ کے نہیں پیپلز پارٹی کی گزشتہ حکومت کے منصوبے ہیں ‘ قمرزمان کائرہ،لال مسجد والے طاقت اوربندوق کے زور پر اپنا نظام نافذکرنا چاہتے ہیں ،کا رروائی ہونی چاہیے ‘ پیپلز پارٹی کے رہنما کی پریس کانفرنس

اتوار 24 جنوری 2016 10:45

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 24جنوری۔2016ء)پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری،تاپی اور ایل این جی منصوبے مسلم لیگ (ن) کے نہیں بلکہ پیپلز پارٹی کی گزشتہ حکومت کے منصوبے ہیں ،کالعدم تنظیموں کو نام بدل کر کام کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے ، لال مسجد والے طاقت اوربندوق کے زور پر اپنا نظام نافذکرنا چاہتے ہیں ان کے خلاف کا رروائی ہونی چاہیے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کیا ۔ قمر زمان کائرہ نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کی بنیادپیپلز پارٹی کے دور حکومت میں رکھی جا چکی تھی لیکن حالات کچھ مناسب نہیں تھے جس کی وجہ سے معاملات آگے نہیں بڑھ سکے ۔ بھارت نے تین ملکی گیس پائپ لائن منصوبے سے راہ فرار اختیار کی اس لیے اس میں تاخیر ہوئی لیکن اب تو ایران کی گیس پائپ لائن پاکستان کے بارڈر تک آچکی ہے اس لیے وزیر اعظم نواز شریف کو شش کر کے اس منصوبے کو مکمل کر یں۔

(جاری ہے)

موجودہ حکمران ہمارے منصوبوں پر اپنی تختیا ں لگا لیں لیکن منصوبوں کو مکمل ضرور کریں،ایل این جی بھی ہمارا منصوبہ ہے لیکن ہم نے کبھی آوازنہیں اٹھائی ۔انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دہشتگردی کے خاتمے کے لئے بھرپور کوششیں کی ہیں جس کے خاطر خواہ نتائج بھی سامنے آئے ہیں۔ لیکن اصل میں انتہا پسندانہ مائنڈ سیٹ کو ختم کرنے کی ضرورت ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کی لال مسجد والے طاقت اور بندوق کے زور پر اپنا نظام نافذ کرنا چاہتے ہیں حکومت کو ان کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہیے لیکن حکومت ایسا کرنے کی بجائے نماز جمعہ کے دوران موبائل فون ہی بند کرا دیتی ہے ۔ حکومت کا یہ امر دہشتگردوں کے سامنے سرنڈ ر کرنے کے مترادف ہے ۔ پٹھان کوٹ حملے کے نتیجے میں کالعدم تنظیم کے رہنما کو پکڑا گیا اور اس کا دفتر سیل کیا گیا جس کا صاف مطلب ہے کہ کالعدم تنظیموں کے دفاتر ابھی تک فعال ہیں۔

جہاں پر جو کالعدم تنظیمیں ہیں وہ واقعی کالعدم ہونی چاہئیں ۔انہوں نے کہا کہ اگر پنجاب میں دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کے لئے رینجرز کی ضرورت ہے اور کراچی کی طرز پر آپریشن ہونا چاہیے تو پنجاب حکومت کو ضرور اس کا فیصلہ کرنا چاہیے ۔ ہم نے کئی مرتبہ کہا ہے کہ دہشتگردی کے خاتمے کے حوالے سے کوئی بھی ایسا نازک مرحلہ پیش آیا تو ہم حکومت کے نہیں حکومت سے بھی پہلے دہشتگردوں کا مقابلہ کرنے کے لئے کھڑے ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور وزیر اعظم نواز شریف کا ایک ساتھ دورے پر جانا اچھا شگون ہے کیونکہ اس سے پہلے ہمیشہ افواہیں رہی ہیں کہ سول اور ملٹری قیادت ایک پیج پر نہیں اور اس دورے سے یہ منفی تاثر دم توڑ چکا ہے ۔دونوں شخصیات کا مسلم ممالک کا دورہ کشیدگی کو کم کرنے کا باعث بنا ہے لیکن پاکستان جس 34ملکی اتحاد کا حصہ بننے جارہا ہے اس بات پر بھی سوچا جانا چاہیے کہ کل کو اگر پاکستان پر کوئی نازک وقت آتا ہے تو کیا یہ ممالک پاکستان کا ساتھ دیں گے۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ موجودہ حالات میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کہیں نظر نہیں آرہے حالانکہ انہیں بھرپور طور پر سامنے آنا چاہیے