سینیٹ کمیٹی قانون و انصاف کا اجلاس، قومی احتساب ترمیمی بل پر غور،صوبوں میں بد عنوانی کے خاتمے کے محکمے موجو دہیں وفاق کے 58 محکمے ہیں وفاق وہاں کام کرے صوبائی اختیارات پر حملے کا صوبوں کو شک نہیں ہونا چاہیے،تاج حیدر،بدعنوانی صوبائی معاملہ ہے وفاق صرف وفاقی محکموں اور ملازمین کے لئے قانون سازی کر سکتا ہے اور ایف آئی اے کاکردار اور اختیار بھی صرف وفاق تک ہے،فاروق نائیک،صوبے قانون سازی کر لیں تو اختیارات کا تعین کرنا مناسب ہو گا،خیبر پختونخوا نے قانون سازی کر لی دوسرے صوبوں کی قانون سازی کا انتظار کر لینا چاہیے،راجہ ظفر الحق

جمعرات 28 جنوری 2016 10:07

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 28جنوری۔2016ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی قانون انصاف کے چیئرمین سینیٹر محمد جاوید عباسی کی صدارت میں منعقد ہونے والے اجلاس میں سینیٹر تاج حیدر کی طرف سے قومی احتساب ترمیمی بل 2015 ، سینیٹر سعید غنی کے کارکنوں کو پارلیمنٹ میں نمائندگی کے آئینی ترمیمی بل 2013 ، سینیٹر حمد اللہ کے بل غیر مسلموں کی صورت میں مذبہی اغراض کیلئے نشہ آور مشروبات کے استعمال کے روک تھام قومی احتساب بیورو کی طرف سے سی ڈی اے ،آئی سی ٹی ،آر ڈی اے کے علاقوں میں غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے بارے میں تفصیلی رپورٹ کے معاملات زیر بحث آئے ۔

کمیٹی کے اجلاس میں ایوان بالاء کے سابق چیئرمین سینیٹ فاروق نائیک ، قائد ایوان سینیٹ راجہ محمد ظفرالحق ، قائد حزب اختلاف چوہدری اعتزاز احسن ، سینیٹر بابر اعوان ، محمد علی سیف ، عائشہ رضا فاروق ، سعید غنی ، سلیم ضیاء ، زاہدہ خان ، محرکین تاج حیدر ، حافظ حمد اللہ ، کے علاوہ وفاقی سیکرٹری قانون جسٹس (ر)رضا خان، نیب کے ڈی جی ظاہر شاہ ، ممبر پلاننگ سی ڈی اے وسیم احمد خان ، چیف کمشنر اسلام آباد ذوالفقار حیدر ، رجسٹرار محمد علی نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

سینیٹر تاج حیدر کے قومی احتساب ترمیمی بل پر تفصیلی بحث کی گئی ۔سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ وفاقی کے قوانین کے اندر ترمیم تجویز کی ہے وفاق اور صوبہ کا اپنا اپنا دائرہ کار اور اختیارات مقرراور متعین ہیں ۔صوبوں میں بد عنوانی کے خاتمے کے محکمے بھی موجو دہیں وفاق کے 58 محکمے ہیں وفاق وہاں کام کرے صوبائی اختیارات پر حملے کا صوبوں کو شک نہیں ہونا چاہیے نیب کارکردگی پر توجہ دے اور کہا کہ سندھ میں بھی نیب قانون صوبائی اسمبلی میں پیش کر دیا جائے گا۔

صوبہ سندھ کے سیکرٹری نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کو سمری بجھو ا دی گئی ہے منظوری کے بعد اسمبلی سے بھی اسی اجلاس میں پاس ہو جائے گا ۔بلوچستان کے نمائندے نے آگاہ کیا کہ بلوچستان میں احتساب بل زیر غور نہیں ہے ۔سابق چیئرمین سینیٹ فاروق نائیک نے کہا کہ احتساب خصوصی قانون ہے ہر صوبے کے اندر بد عنوانی کے خاتمے کی عدالتیں موجو د ہیں ۔بدعنوانی صوبائی معاملہ ہے وفاق صرف وفاقی محکموں اور ملازمین کے لئے قانون سازی کر سکتا ہے اور ایف آئی اے کاکردار اور اختیار بھی صرف وفاق تک ہے ۔

نیب آرڈنینس 17 نومبر1999 کو جاری ہوا ۔قومی اسمبلی اور سینیٹ معطل کر دیئے گے ایمرجنسی اور صدارتی حکم ناموں کو غیر قانونی قرار دینے کے بعد نیب آرڈنینس غیر موجود ہے جو بھی کارروائی ہے غیر قانونی اور غیر آئینی ہے ۔نیب آرڈنینس کی 1999 کے بعد 120 دنوں کی منظوری مدت بھی ختم ہو چکی ہے ۔پارلیمنٹ ریپلنگ فل فور لائے ۔ سیکرٹری قانون نے کہا کہ قوانین کو آئین کا تحفظ موجود ہے ۔

اگر پارلیمنٹ چاہیے تو ریپل کی جاسکتی ہے جس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ایمرجنسی اور صدراتی حکم نامے دونوں کو غیر قانونی قرار دیا گیا پارلیمنٹ ریپلنگ کا قانون بنا دے سیکرٹری قانون نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد بہت وقت تھا اس وقت کیا جاسکتا تھا جس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ بیورو کریسی پارلیمنٹ سے بالاتر نہ بنے ہم نے قانون بنانا ہوتا اور ہم ہی قوانین میں ترامیم کرتے ہیں ۔

قائدایوان سینیٹر راجہ محمد ظفرالحق نے کہا کہ جب صوبے قانون سازی کر لیں اختیارات کا تعین کرنا مناسب ہو گا ۔ خیبر پختونخوا نے قانون سازی کر لی ہے دوسرے صوبوں کی قانون سازی کا انتظار کر لینا چاہیے ۔چوہدری اعتزاز احسن نے کہا کہ بڑا پیچیدہ معاملہ نہیں صوبے قانون سازی کا اختیار رکھتے ہیں یا نہیں اس پر بحث نہیں ہونی چاہیے اچھی ترامیم ہیں منظوری دی جانی چاہیے مرکز اور صوبوں کے اپنے اپنے اختیارات ہیں ۔

سینیٹر بابر اعوان نے کہا کہ بل کے بارے میں شہید بے نظیر بھٹو او رنواز شریف نے لکھ کر کہا ہوا ہے کہ مشرف کی یادگار کو ختم کریں گے ۔اعتزاز احسن نے کہا کہ کھلی بحث ہونے دی جائے تاکہ لوگوں کو آگاہی ہو ایوان میں بھی بحث کیلئے ترامیم منظور کی جانی چاہیے سینیٹر محمد علی سیف نے کہا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کے تحت اور بین الاقوامی کنونشن میں بھی بدعنوانی کریمنل ہے خیبر پختونخوا اسمبلی کی طرح دوسرے صوبے بھی احتساب ایکٹ منظور کریں ۔

سینیٹر عائشہ فاروق نے کہا کہ قانون کو مزید بہتر بنایا جانا چاہیے سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کو مد نظر رکھ کر دوسرے صوبوں میں بھی قانون بننا چاہیے ۔سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ صوبوں پر وفاق کے قانون کو لاگو کریں گے تو غلط پیغام جائے گا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پہلے غلط پیغام نہیں گیا تو اب کیسے جائے گا تمام پارٹیاں 18 ویں ترمیم کا حصہ تھیں ۔

کمیٹی کے اجلاس میں صوبوں اور وفاق میں قانون سازی کی جاسکتی ہے یا نہیں بحث نہیں بلکہ احتساب بل کی ترامیم زیر بحث ہیں ۔تفصیلی بحث کے بعد سینیٹر تاج حیدر کے قومی احتساب ترمیمی بل پر رائے شماری کرائی گئی جس میں بل کے حق میں چوہدری اعتزاز احسن ، سعید غنی ، بابر اعوان ، زاہدہ خان، فاروق ایچ نائیک نے حمایت اور راجہ ظفرالحق ، محمد علی سیف ، سلیم ضیاء ، عائشہ رضا فاروق نے مخالفت میں ووٹ دیا اور بل کثرت رائے سے منظو رکر لیا گیا ۔

سینیٹر سعید غنی کے کارکنوں کی پارلیمنٹ میں نمائندگی کے بل پر سینیٹرز کی طرف سے مزدور / کارکن کی تشریح کے حوالے سے الگ الگ نقطہ نظر کی وجہ سے بل وزارت قانون کو سینیٹر ز کی آراء اور تجاویز کی روشنی میں بہتر بنا کر الگے اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایت دی گئی ۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کسی پارٹی کے ایک ممبر کی بجائے سیاسی جماعتیں ترامیم لائیں تاکہ دوسری مخصوص نشستوں کی طرح کارکن/ مزدور کو براہ راست ٹکٹ دیئے جائیں ۔

سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ مقامی حکومتوں میں یونین کونسل سے ضلع کونسل تک کارکن/ مزدور کی نشست موجود ہے ملک کی بڑی آبادی کی نمائندگی پارلیمنٹ میں نہیں ۔ بابر اعوان نے کہا کہ سینیٹ سمیت ہر جگہ براہ راست انتخاب ہونا چاہیے اعتزاز احسن نے کہا کہ ایک نشست کی بجائے تعداد دو کر دینی چاہیے ورکر کی تشریح بھی ضروری ہے ورنہ مل مالک بھی ایک شفٹ میں مزدور کا سریٹفیکٹ لا کر نمائندہ بن جائے گا۔

راجہ ظفرالحق نے کہا کہ مزید غورخوص کی ضرورت ہے ایسا قانون بنایا جائے جس سے ورکرز کے صحیح نمائندے آ سکیں ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ تشریح کے بغیر نمائندگی مشکوک رہے گی ۔سینیٹر حافظ حمد اللہ کی طرف سے غیر مسلموں کی صورت میں مذبہی اغراض کیلئے نشہ آور مشروبات کے استعمال کے روک تھام کے ترمیمی بل کے حوالے سے سینٹر حمد اللہ نے قرآن پاک کی آیات ، احادیث دوسرے مذاہب کی الہامی کتابوں میں سے حوالے دے کر ثابت کیا کہ تمام مذاہب میں شراب حرام ہے ۔

غیر مسلموں کی تہوار میں شراب کے استعمال کی اجازت سے ان مذاہب کی بھی توہین ہو رہی ہے ۔غیر مسلموں کے مذہبی اغراض کے لئے جائز قرار نہیں دیا جا سکتا ۔چوہدری اعتزاز احسن نے کہا کہ نے کہا کہ ملک میں دوسرے مذاہب کے بھی شہری موجو د ہیں یورپ اور دوسرے ممالک کے سکالرز اور مذہبی شخصیات کو ان کے مذاہب میں شراب کے بارے میں سوالنامہ بجھوایا جانا چاہیے ۔

سینیٹر سیف نے کہا کہ ملک میں بہت سارے اقلتیی مذاہب اور شہری موجود ہیں ان کے نمائندوں کو بھی اجلاس میں بلوا لیا جائے ۔ راجہ ظفرالحق نے کہا کہ پارلیمنٹ کے اندر دونوں ایوانواں میں موجود غیر مسلم اراکین کو الگے اجلاس میں بلو کر بریفنگ لی جائے ۔سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اقلیتی نمائندوں کے علاوہ مذہب کے ماہرین بھی بلوائے جائیں ۔

سیکرٹری قانون نے کہا کہ آئین میں ترمیم اور اقلتیوں کے حقوق پر بات کرنے سے پہلے احتیاط کی ضرورت ہے ۔محرک سینیٹر حمد اللہ نے کہا کہ قومی اسمبلی میں بل اقلیتی اراکان نے پیش کیا جو منظور نہیں ہو سکا ۔سینیٹر بابر اعوان نے پورے ملک کی طرح فاٹا میں بھی بلدیاتی الیکشن کروانے کا معاملہ اٹھایا ۔جعلی ہاؤسنگ سوسائیٹیوں کے حوالے سے ڈی جی نیب ظاہر شاہ نے کہا کہ کل 109 سوسائیٹوں کے خلاف تحقیقات شروع ہوئیں 20 سکیموں کا وجود ہی نہیں پانچ کا پتہ چلا کہ سرمایہ کاری کے نام پر لوگوں کی رقوم ڈبو دی گئی ۔

10 کے خلاف انکوائریاں جاری ہیں ۔ایک ہاؤسنگ سوسائٹی کے ایڈ منسٹریٹر نے خود سوسائٹی کے پلاٹ بیچ دیئے جس کو جلد گرفتار لیا جائے گا۔ پچھلے ایک سال سے نیب ، سی ڈی اے ، آئی سی ٹی کی مشترکہ کارروائیوں کی وجہ سے کوئی غیر قانونی سوسائٹی نہیں بنی ، ایک سوسائٹی نے آٹھ کنال زمین پر پندرہ سو کنال زمین فروخت کر دی ، سروسز سوسائٹی کے کل 327 کنال میں سے 255 کا قبضہ ہے فیڈریشن اور ایمپلائز سوسائٹی میں ترقیاتی کام نہیں ۔

گرین سٹی موقع پر موجود نہیں ، گلشن رحمان کا معاملہ عدالت میں گرفتاریاں کر لی گئی ہیں اسلام آباد کواپریٹو فارمنگ کو مقاصد تبدیل کرنے کیلئے دس دن کی مہلت دی ہے ۔ جموں کشمیر کے پاس 241 کنال زمین کم ہے پاکستان ٹاؤن فیز ٹو موجود نہیں ، سپریم کورٹ ایمپلائز 1981 میں قائم ہوئی ابھی تک ترقیاتی کام نہیں ہوئے 250 ملین کا فراڈ ہوا ہے ۔نیشنل پارک ایریا میں تعمیرات پر پابندی کے باوجود تعمیرات ہو رہی ہیں سی ڈی اے کے ساتھ ملکر روک رہے ہیں ۔

سی ڈی اے ممبر پلاننگ نے آگاہ کیا کہ 1960 کے پرانے ماسٹر پلان پر نظر ثانی کی جارہی ہے نیشنل پارک ایریا کی ہزاروں ایکٹر زمین کے مالکان کو معاوضے اور پلاٹ دینا مشکل ہے ۔چیئرمین کمیٹی جاوید عباسی نے کہا کہ بڑوں پر بڑے ہاتھ ڈالیں جائیں ایک شہر میں دو قانون لاگونہ کریں ۔نیشنل پارک ایریا میں مالکان زمین کیلئے ایسا لائحہ عمل تیار کریں کہ نقصان نہ ہوایسا نظر نہ آئے کہ کچھ لوگ زور سے تعمیرات بنا لیں اور کچھ محروم رہ جائیں ۔

اور ہدایت دی کہ آئندہ اجلاس میں 109 میں سے فراڈ اور غیر قانونی کام کرنے والی سوسائٹیوں کے خلاف کیے گئے اقدامات کارروائیوں کے علاوہ نیشنل پارک کے اندر بنے ہوئے گھروں اور تعمیرات کے بارے میں کارروائی سے آگاہ کیا جائے ۔اور کہا کہ سیکٹر ای الیون میں سی ڈی اے کے قوانین کے نفاذ کو یقینی بنا یا جائے ۔کمیٹی نے غلطیوں سے پاک قانون کے مسودوں کی کتب کی اشاعت کا بل منظور کر لیا ۔

متعلقہ عنوان :