پیپلزپارٹی کے لوگوں کے پیغام سے دہشتگردوں کے ایجنڈے کو تقویت مل رہی ہے،وزیرداخلہ،دہشتگردی کے خلاف جنگ کاسب سے اہم پہلو نفسیاتی ہے،حالت جنگ میں دونوں طرف سے وار ہوتے ہیں، ہم دہشت گردوں پر کاری ضرب لگاتے ہیں تو وہ پلٹ کر کارروائی کرتے ہیں،جنہوں نے نیشنل ایکشن پلان پڑھا ہی نہیں وہ اس پرتبصرے کر رہے ہیں،انہوں نے اپنی 5 سالہ حکومت سو کر گزاری، آپریشن ضرب عضب کو نیشنل ایکشن پلان کا حصہ قراردیا جارہا ہے،نیشنل ایکشن پلان کے بعد سیکیورٹی صورتحال میں کافی حد تک بہتری آئی ہے، دہشت گردوں کے نیٹ ورک توڑ دیئے گئے ہیں اس لئے وہ آسان ہدف کو نشانہ بناتے ہیں،پریس کانفرنس

جمعہ 29 جنوری 2016 09:45

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 29جنوری۔2016ء) وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ چند عناصر اور پیپلزپارٹی کے لوگ قوم میں مایوسی پھیلا رہے ہیں اور وہ جو پیغام دے رہے ہیں اس سے دہشت گردوں کے ایجنڈے کو تقویت مل رہی ہے۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری نثار نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری ہے اور اس میں سب سے اہم پہلو نفسیاتی ہے لیکن پیپلزپارٹی کے چند مخصوص لوگ جو پیغام دے رہے ہیں وہ دہشت گردوں کے ایجنڈے کو تقویت دے رہے ہیں،حالت جنگ میں دونوں طرف سے وار ہوتے ہیں، اگر ہم دہشت گردوں پر کاری ضرب لگاتے ہیں تو وہ بھی پلٹ کر کارروائی کرتے ہیں لیکن دہشت گردی کا ایک واقعہ ہوجائے تو طوفان برپا کردیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جنہوں نے نیشنل ایکشن پلان پڑھا ہی نہیں وہ اس پرتبصرے کر رہے ہیں اور انہوں نے اپنی 5 سالہ حکومت سو کر گزاری، آپریشن ضرب عضب کو نیشنل ایکشن پلان کا حصہ قراردیا جارہا ہے لیکن نیشنل ایکشن پلان میں فوج کا کردارمحدود ہے، ماضی کی حکومت میں ایک سال کے دوران ڈھائی ہزارسے زائد شہادتیں ہوئیں جو سال 2014 میں کم ہوکرسات سو تک آئیں اورگزشتہ سال 400 سے بھی نیچے آئی ہیں، صرف 2014 میں 2 بڑے واقعات ہوئے اور گزشتہ سال صرف ایک بڑا واقعہ ہوا جس سے پتہ چلتا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کے بعد سیکیورٹی صورتحال میں کافی حد تک بہتری آئی ہے، دہشت گردوں کے نیٹ ورک توڑ دیئے گئے ہیں اس لئے وہ آسان ہدف کو نشانہ بناتے ہیں۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ اگر کسی کو میری شکل پسند نہیں، ڈاکٹرعاصم کے حوالے سے بات کرنی ہے، اگر کرپشن کیسز کے حوالے سے تکلیف ہے تو وہ اس حوالے سے بات کرے اس کا جواب دینے کو تیار ہوں، اگرمیں تنقید کرنا چاہوں تو ہماری مخالف جماعتیں بھی حکومت میں ہیں، میں نے کبھی ان پرتنقید نہیں کی، میں نے اشارہ تک نہیں دیا، وقت آگیا ہے کہ ان لوگوں کو قوم کے سامنے لایا جائے جو سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک خاندان کے سب چھوٹے بڑے مجھ پرتنقید کر رہے ہیں، جن سیاستدانوں نے اپنے دور حکومت میں خود کچھ نہیں کیا ان کے دورمیں کئی دھماکے ہوئے لیکن ان کا جواب یہی ہوتا تھا کہ ہم 5 سال پورے کریں گے اورجو اینٹ سے اینٹ کسی اور کی بجانے نکلے تھے لیکن اب مجھے کنکریاں ماررہے ہیں۔چوہدری نثارعلی خان کا کہنا تھا کہ مجھے بیماری میں ڈاکٹروں اور وزیراعظم کی جانب سے آرام کا کہا گیا لیکن میں کام کرتا رہا، میری طبیعت خراب ہونے پرکہا گیا کہ وزیرداخلہ کہاں غائب ہیں، بیمارتوکوئی بھی ہوسکتا ہے اورمیری بیماری پر مذاق اڑاتے ہوئے طرح طرح کی باتیں کی گئیں، ایک سید کی جانب سے غلط بیانی پرافسوس ہوا، اپوزیشن لیڈر نے اپنے اہم ترین عہدے کا کس طرح فائدہ اٹھایا اس کی ایک الگ کہانی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میری غیرموجودگی میں سینیٹ میں تحریک استحقاق لائی گئی تاہم چیئرمین سینیٹ کا مشکور ہوں جنہوں نے اس کی اجازت نہیں دی۔وفاقی وزیرداخلہ نے دہشت گردی کے خوف سے اسکولوں کی بندش کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ قوم کو متحرک کرنا ہوگا، یہ سرحد کی نہیں بلکہ اندرکی جنگ ہے، چھوٹی موٹی دھمکیوں پرصوبوں کو دہشت گردی کے خوف سے اسکول بند نہیں کرنے چاہیئے، خیبرپختونخوا حکومت نے اسکول بند نہ کرکے اچھی مثال قائم کی، دہشت گرد چاہتے ہیں کہ ہم اسکول بند کردیں اوردبک کربیٹھ جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کسی کو شک و شبہ نہیں ہونا چاہیئے کہ قانون نافذ کرنے کی ذمہ داری صوبائی حکومت کی ہوتی ہے لیکن آج تک کسی صوبے پرتنقید نہیں کی اور میرا ایمان ہے کہ اگر یہ جنگ جیتنی ہے تو آپس میں نہیں بلکہ دشمن سے لڑنا ہے، جب حالت جنگ میں ہوں تو اپنی قوم کو مایوسی اور ہیجان انگیزی میں نہیں دکھیلا جاتا،اگرمایوسی پھیلائیں گے تو وہ دشمنوں کے حوصلے بڑھانے کے مترادف ہے، یہ مشکل جنگ ہے اس لئے التجا ہے کہ قومی سلامتی پر سمجھوتہ نہ کیا جائے۔

انہوں نے کہا اجلاس سے متعلق غلط بیانی کی گئی کہ وزیر اعظم کی ہدایت پر کراچی نہیں گیا،وزیر اعظم نے مجھے کراچی جانے کا نہیں کہا تھا بلکہ میں خود وزیر اعلی سندھ سید قائم علی شاہ سے کہا تھا کہ شاہ صاحب ہو سکتا ہے میں کرراچی آؤں لیکن اس بات کو توڑ موڑ کرپیش کیا جاتارہا۔انہوں نے کہا کس کس جھوٹ کا جواب دوں جب لوگوں کے پاس کچھ اور کہنے کو نہ ہو تو وہ جھوٹ بولتے رہتے ہیں۔

آپریشن ضرب عضب کے حوالے سے وزیر داخلہ کاکہنا تھا کہ ضرب عضب نیشنل ایکشن پلان کا حصہ نہیں ہے،ضرب عضب نیشنل ایکشن پلان سے بہت پہلے شروع ہو چکا تھا۔اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا اپوزیشن لیڈر نے اپنے اہم ترین عہدے کا خوب فائدہ اٹھایا ہے کس طرح فائدہ اٹھایا اس کی ایک الگ کہائی ہے۔انہوں نے کہا کہ افغان سموں کے معاملے پر پی ٹی اے سے رابطہ کیا ہے کہ فاٹا کے علاقوں میں افغان سمز ایکٹو ہوتی ہیں،افغان سموں کا معاملہ افغانستان کی حکومت کے ساتھ اٹھائیں گے اور افغان سموں کی پاکستان میں رومنگ روکنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔

وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ آئندہ ہفتے میڈیا مالکان کو نیشنل ایکشن پلان پر تفصیلی بریفینگ دوں گا ،میڈیا مایوسی اور ہیجان انگیزی پھیلانے والے رجحان کو روکے،ہمیں طاقت اور جیت کا پیغام دینا ہو گا۔انہوں نے کہا اگلے ہفتے خاموشی سے اسکولز اور میڈیا ہاؤسز کا دورہ کروں گا۔

متعلقہ عنوان :