کراچی، عزیر بلوچ سے سیاسی شخصیات سے رابطے اور دیگر سنگین جرائم سے متعلق تفتیش جاری ،خالد شہنشاہ اور ارشد پپو سمیت متعدد افراد کے قتل کا اعتراف کرلیا

پیر 1 فروری 2016 09:22

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔1فروری۔2016ء)لیاری گینگ وار کے سربراہ عزیر بلوچ سے دوران حراست سیاسی شخصیات سے براہ راست رابطے اور ان کے لیے غیر قانونی کام کرنے سمیت دیگر سنگین جرائم سے متعلق قائم مقدمات کے بارے بھی تفتیش کی جارہی ہے، سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو قتل کیس کے اہم ترین گواہ خالد شہنشاہ اور ارشد پپو سمیت متعدد افراد کے قتل کا اعتراف کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق لیاری گیگ وار کے سربراہ عزیر بلوچ سے رینجرز کے تفتیشی حکام نے سنگین نوعیت کے جرائم سے متعلق تفتیش شروع کردی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ان میں سر فہرست سیاسی شخصیات سے براہ راست روابط اور ان کے لئے غیر قانونی کام کرنا شامل ہیں ، اسکے علاوہ کالعدم بی ایل اے سے فنڈز کی فراہمی سمیت مختلف کالعدم تنظیموں کے کارکنان کو پناہ ، علاج معالجے کی سہولیات فراہم کرنے کے حوالے سے بھی پوچھ گچھ شامل ہے۔

(جاری ہے)

مختلف سنگین نوعیت کے جرائم جن میں قتل، اقدام قتل ،اغوا برائے تاوان، بھتہ خوری اور غیر قانونی اسلحے سے متعلق بھی تفتیش کی جا رہی ہے۔لیاری گینگ وار کے گرفتار سرغنہ عزیر بلوچ نے سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو قتل کیس کے اہم ترین گواہ خالد شہنشاہ اور ارشد پپو سمیت متعدد افراد کے قتل کا اعتراف کیا ہے۔ عزیر بلوچ نے کئی اہم رازوں سے پردہ اٹھاتے ہوئے بتایا کہ لیاری کے علاقے گھاس منڈی میں چلنے والے جوئے کے اڈے سے حاصل ہونے والی آمدنی کا ایک بڑا حصہ پولیس افسران اور حکومتی شخصیات کو بھی جاتا تھا جب کہ لیاری گینگ وار کے کارندے وارداتوں کے لئے پولیس کی گاڑیاں بھی استعمال کرتے تھے۔

اس کے علاوہ عزیر بلوچ نے لیاری میں کالعدم تنظیموں کے کارندوں کو پیسوں کے عوض پناہ دینے کا بھی اعتراف کیا۔عزیر بلوچ کے خلاف مختلف سنگین جرائم کے 50 سے زائد مقدمات درج ہیں۔ گزشتہ روز اْسے گرفتاری کے بعد عدالتی حکم پر 90 روزہ ریمانڈ پر رینجرز کے حوالے کردیا گیا تھا

متعلقہ عنوان :