ترقی اور خوشحالی نعروں سے نہیں بلکہ مثبت حکمت عملی صبر وتحمل سے آتی ہے، نوازشریف، قوموں کی تعمیر کھیل تماشا نہیں اس کیلئے حقیقی انقلاب کی ضرورت ہوتی ہے ،دنیا کا مستقبل ہمارے خطے سے منسلک ہے ماضی کی حکومتوں نے بلوچستان کے وسائل کو اپنے مفادات کیلئے استعمال کیا ہم نیک نیتی سے کام کر رہے ہیں، بلوچستان کے خزانوں سے صوبے میں خوشحالی آئیگی سال2018 تک بجلی کی کمی کو پورا کر لیا جا ئیگا ،تربت میں گوادر ہوشاب شاہراہ کی تعمیر کے منصوبے کی تقریب سے خطاب ،وزیر اعظم اور آرمی چیف کا گاڑی میں بیٹھ کر سڑک کا معائنہ کیا ،جنرل راحیل شریف نے خود ڈرائیو کی

جمعرات 4 فروری 2016 08:30

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔4فروری۔2016ء)وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ ترقی اور خوشحالی نعروں سے نہیں بلکہ مثبت حکمت عملی صبر وتحمل سے آتی ہے قوموں کی تعمیر کھیل تماشا نہیں اس کیلئے حقیقی انقلاب کی ضرورت ہوتی ہے دنیا کا مستقبل ہمارے خطے سے منسلک ہے ماضی کی حکومتوں نے بلوچستان کے وسائل کو اپنے مفادات کیلئے استعمال کیا ہم نیک نیتی سے کام کر رہے ہیں بلوچستان کے خزانوں سے صوبے میں خوشحالی آئیگی سال2018 تک بجلی کی کمی کو پورا کر لیا جا ئیگا ان خیالات کا اظہار انہوں نے تربت میں گوادر ہوشاب شاہراہ کی تعمیر کے منصوبے کی تقریب سے خطاب کر تے ہوئے کیا اس موقع پر چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی،وزیرعلیٰ بلوچستان نوا ب ثناء اللہ خان زہری ، کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض، وفاقی وزیر سیفران جنرل(ر) عبدالقادر بلوچ، سابق وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالمالک بلوچ، سینیٹر حاصل بزنجو،صوبائی وزیر داخلہ میر سرفرازبگٹی وزراء اراکین اسمبلی اعلیٰ سول اور فوجی افسران بھی موجود تھے وزیراعظم پاکستان میاں محمد نوازشریف نے کہا کہ ماضی میں یہ منصوبہ صرف کا غذوں پر موجود تھا ان پر محض باتی ہی ہو تی تھی پاک فوج کی مدد سے آج یہ منصوبہ مکمل ہوا جو پاکستان اور بلوچستان کے خوشحالی کیلئے بڑا قدم ہے آج بلوچستان کو دیگر صوبوں کے مطابق اہمیت دی جا رہے ہیں برابری کی سطح پر فنڈز کی تقسیم ہو رہی ہے ترقیاتی کام بھی عروج پر ہے شاہراہوں کی تعمیر کے علاوہ دیگر شعبوں میں تیزی سے کام کیا جا رہا ہے جو بلوچستان میں ترقی کی نوید ہے ایسے کام نعروں سے نہیں ہو تے بلکہ اس کیلئے ویژن صبر اور حکمت عملی کی ضرورت ہو تی ہے پاکستان کو حقیقی انقلاب کی ضرورت ہے قوموں کی تعمیر کوئی کھیل تماشا نہیں یہ گہرے سوچ اور وفکرکی متقاضی ہو تی ہے انہوں نے کہا کہ گوادر تربت ہوشاب شاہراہ جو 193 کلو میٹر طویل ہے اس پر19 ارب روپے لاگت آرہی ہے ہوشاب پنجگور ، ناک ،بسیمہ، سوراب شاہراہ بھی اسی سال مکمل ہو گی جس کی لمبائی450 کلو میٹر ہے اور اس پر 23 ارب روپے لاگت آئی گی خضدار ،شہداد کوٹ191 کلومیٹر شاہراہ کی تعمیر بھی اسی سال مکمل ہو گی جس پر 8 ارب روپے خرچ ہونگے سوراب چمن116 کلومیٹر شاہراہ کی تعمیر کا منصوبہ بھی اسی سال تکمیل کو پہنچے گا جس پر 9 ارب روپے لاگت آرہی ہے قلعہ سیف اللہ ، لورالائی128 کلومیٹر شاہراہ ساڑھے17 ارب روپے کی لاگت سے مکمل ہو گا جس کا افتتاح ہو گیا اور جلد ہی کام شروع کر دیا جائیگا جبکہ یک مچ خاران شاہراہ کا10ارب روپے کا منصوبہ تیاری کے مراحل میں داخل ہونیوالا ہے ژوب مغل کوٹ پر کام کا آغاز کر دیا ہے اس کے علاوہ بھی بہت سی شاہراہوں کی تعمیر کے منصوبوں کا آغاز کیا جائیگا کوئٹہ خضدار ہائی وے بسیمہ ،خضدار، شہداد کوٹ ، بیلہ، آوران ہائی وے کا کام بھی جلد شروع ہو گا انہوں نے کہا کہ یہ پہلے مرتبہ ہے کہ یہاں سڑکوں کے جھال بچھایا جارہا ہے بہت سی4 رویہ شاہراہیں ہے جنہیں 6 رویہ میں تبدیل کرینگے اس سے قبل اس جانب کسی نے توجہ نہیں دی مگر آج ہم اس پر عملدرآمد کو یقینی بنا رہا ہے آنیوالے دنوں میں بلوچستان کی صورتحال مکمل طور پر تبدیل ہو جائیگی ژوب، مغل کوٹ موٹروے کی شکل اختیار کر لے گا ہم بلوچستان میں پاکستان سے ہی نہیں بلکہ وسطی ایشیاء ملانا چاہتے ہیں وسطی ایشیاء میں موجود ممالک بھی گوادر کے راستے اپنا سامان لانے کی خواہش رکھتے ہیں جن میں ازبکستان، ترکمانستان اور دیگر ممالک شامل ہے ہم اپنی شاہراہوں کو ان ملکوں تک لے جا سکیں گے دوسری جانب پشاور سے جلال آبا دتک ایف ڈبلیو اوکے تعاون سے شاہراہ کے تعمیر کر رہے ہیں اور اس شاہراہ کی تعمیر کے بعد پاکستان اور افغانستان ملکر کابل تک شاہراہ بنائینگے جس کا پورے خطے کو فائدہ ہو گا اس خطے میں دنیا کی بڑی آبادی موجود ہے دنیا کا مستقبل ہمارے خطے سے منسلک ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بجلی کے منصوبے پر تیزی سے کام ہو رہا ہے سندھ میں موجود اس کوئلہ کا استعمال کیا جائیگا جس سے آج تک استعمال نہیں کیا گیا جہاں600 میگاواٹ بجلی کے منصوبے پر تیزی سے کام جا ری ہے اور اس منصوبے میں کوئلہ کا استعمال ہو گا مجموعی طور پر یہاں34 سو میگاواٹ کے منصوبے مستقبل میں کام کرینگے جس کا آغاز کر رہے ہیں ہمارا مقصد صرف بجلی پیدا کرنا اور طلب پورا کرنا نہیں بلکہ ہم سستی بجلی فراہم کر نا چاہتے ہیں تاکہ ملک کے زمینداروں، صنعت کاروں اور گھریلوں صارفین کو فائدہ پہنچیں اور ملک میں تیزی سے خوشحالی آئے پاکستان سال2018 تک اپنی بجلی کا منصوبہ پورا کر لے گا اور سستی بجلی فراہم کرے گا دیا مر، باشا ڈیم منصوبوں پر کام کر رہے ہیں اور یہ ہر ایک منصوبہ4 چار ہزار میگاواٹ بجلی فراہم کرنے کی صلاحیت کا حامل ہو گا انہوں نے کہا کہ گوادر پاکستان کا انتہائی اہمیت کا حامل شہرہے جہاں ترقیاتی کام ہونگے جدید خطوط پر آراستہ بہت بڑا ائیر پورٹ بننے جا رہا ہے گوادر پورٹ کو ڈویلپمنٹ فراہم کی جا رہی ہے گوادر میں سکول ،یونیورسٹی، کالجز،ہسپتال بنائے جائینگے اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو بہت کچھ عطا ء کیا بلوچستان میں بھی معدنیات کے خزانے ہے مگر بدقسمتی سے ماضی کی حکومتوں نے ان خزانوں کو اپنے مفادات کیلئے استعمال کیا یہ وجہ تھی کہ پروان نہیں چڑھا کیونکہ اس میں بدنیتی کا عنصر شامل تھا مگر ہم نیک نیتی سے کام کررہے ہیں بلوچستان کے خزانوں سے بلوچستان میں ترقی آئیگی ہم مشکور ہے چیف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف کی جنہوں نے خصوصی دلچسپی لی اور حکومت کی بھر پور معاونت کی پاک چین اقتصادی منصوبے کا آغاز ہو گا تو بلوچستان میں کوئی کمی نہیں رہے گی انہوں نے کہا کہ ہم نے شاہراہوں کی تعمیر قربانی دے کر کیں ہے جنہیں فراموش نہیں کیا جا سکتا ہم چاہتے ہیں کہ یہاں سے غربت، افلاس، بے روزگاری کا خاتمہ ہو۔

(جاری ہے)

دریں اثنا وزیراعظم نواز شریف نے آرمی چیف کے ہمراہ گاڑی میں بیٹھ کر سڑک کا معائنہ کیا اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی گاڑی ڈرائیو کی اور آرمی چیف خود گاڑی چلا کر سڑک کا افتتاح کرنے کے مقام پر پہنچے، وزیراعظم نے آرمی چیف کے ہمراہ ہوشاب ، تربت ، گوادر موٹروے ایم8کا افتتاح کیا ۔