وزیراعظم کا پی آئی اے ملازمین کی ہڑتال کے سامنے سر نہ جھکانے کا اعلان، عوام نے ہمیں اداروں کو بہتر بنانے کا مینڈیٹ دیا ہے،قومی ایئرلائن کو ٹھیک کریں گے ہم اپنے ملک کا خیال نہیں کریں گے تو کون کرے گا۔ اصول اور قومی مفاد کے خلاف کوئی سودے بازی نہیں کی جائے گی۔ وزیراعظم کا آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی سے خطاب،پی آئی اے کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی جانب سے ہڑتال کے باعث چوتھے روز بھی درجنوں پروازین منسوخ کر دی گئیں،کراچی سے 50، راولپنڈی سے 45، لاہور سے 35 اور پشاور سے 6 پروازیں شامل

ہفتہ 6 فروری 2016 09:27

مظفر آباد۔اسلا م آ با د( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 6فروری۔2016ء ) وزیراعظم نوازشریف کا کہنا ہیکہ حکومت قومی ایئرلائن کی ترقی چاہتی ہے ہم پی آئی اے ملازمین کی غیر قانونی ہڑتال کے سامنے سر نہیں جھکائیں گے۔مظفر آباد میں آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی سے خطاب میں پی آئی اے بحران کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ عوام نے ہمیں اداروں کو بہتر بنانے کا مینڈیٹ دیا ہے ہم پی آئی اے ملازمین کی غیر قانونی اور بلا جواز ہڑتال کے آگے سر نہیں جھکائیں گے، ہم قومی ایئرلائن کو ٹھیک کریں گے کیونکہ ہم اپنے ملک کا خیال نہیں کریں گے تو کون کرے گا۔

انہوں کہا کہ اصول اور قومی مفاد کے خلاف کوئی سودے بازی نہیں کی جائے گی۔وزیراعظم نے کہا کہ بعض لوگ مفاد پرستی کی سیاست کررہے ہیں، سیاست کرنے والے عناصر نہیں چاہتے کہ پی آئی اے ترقی کرے، ملک صرف سیاست برائے سیاست نہیں ہونی چاہیے، مسائل کا حل بھی ہونا چاہیے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم اداروں کو ٹھیک کریں گے، ہم اپنے مسافروں کو سہولت فراہم کرنا چاہتے ہیں، حکومت قومی ایئرلائن کی بہتری چاہتی ہے۔

کراچی کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ کراچی میں افراتفری تھی لیکن حکومتی اقدامات سے آج وہاں کی رونقتیں بھی لوٹ رہے ہیں۔دوسری جانب پی آئی اے کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی جانب سے ہڑتال کے باعث چو تھے روز بھی درجنوں پروازین منسوخ کر دی گئی ہیں جن میں کراچی سے 50، راولپنڈی سے 45، لاہور سے 35 اور پشاور سے 6 پروازیں شامل ہیں۔ پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پی آئی اے کا فلائٹ آپریشن بھی مکمل طور پر بند جب کہ دفاتر میں سناٹا رہا ۔

جناح ٹرمینل سے اندرون و بیرون ملک جانے والی تمام پروازیں منسوخ ہیں۔ دوسری جانب کراچی میں پی آئی اے کے مرکزی دفتر کے سامنے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا ادارے کی نجکاری کے خلاف احتجاج جاری ہے۔لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشل ائرپورٹ پر بھی پی ائی اے کا فضائی اپریشن مکمل طور پر معطل ہے جب کہ فلائٹ انکوائری اور سول ایوی ایشن حکام کی جانب سے ٹیلی فون ریسیو نہ کرنے کے باعث مسافروں کو معلومات حاصل کرنے میں بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

راولپنڈی کے بینظیر انٹرنیشل ایئرپورٹ پر بھی 4 روز میں 153 پروازیں مسنوخ ہو چکی ہیں۔ اس کے علاوہ پشاور اور کوئٹہ کے ایئرپورٹس پر بھی فلائٹ آپریشن مکمل طور پر معطل ہے۔ترجمان پی آئی اے کے مطابق قومی ایئر لائن کے تمام 38 طیارے گراوٴنڈ ہیں۔ گزشتہ روز پی آئی اے کی جانب سے کہا گیا تھا کہ دو نجی ایئر لائنز کے ساتھ معاہدے ہو چکے ہیں جس کے تحت کنفرم ٹکٹس والے مسافر ایئر بلیو یا شاہین ایئر میں بھی سفر کر سکتے ہیں تاہم دونوں نجی ایئر لائنز کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پہلے ہم اپنے مسافروں کو ترجیح دیں گے اور اگر سیٹس بچ گئیں تو پھر پی آئی اے ملازمین کو فراہم کی جائیں گی۔

ادھرپی آئی اے کے ملازمین کی جانب سے نجکاری کے خلاف ہڑتال چوتھے روز میں داخل جبکہ پروازیں بھی منسوخ رہیں۔پی آئی اے کی فلائیٹ سروسز معطل ہونے سے سول ایوی ایشن یومیہ پارکنگ کی مد میں پونے دو کروڑ کمانے لگی، چار روز میں ہڑتال کے باعث 38 طیارے ملک بھر کے ائیرپورٹس پر کھڑے رہنے کے سبب پی آئی اے چار روز میں سول ایوی ایشن کی تقریبا سات کروڑ روپے کی مقروض ہوگئی ۔

جبکہ پی آئی اے انتظامیہ نے ائیر پورٹس پر کام کرنے والے ملازمین کے ائیرپورٹ پاسز بھی منسوخ کر دئیے ہیں۔ جمعہ کے روز بھی ہڑتال کے باعث پی آئی اے کے ٹکٹ کاؤنٹر، بکنگ دفاتر اور کارگو میں کوئی کام نہ ہوسکا۔جس سے مسافروں کو شدید مشکلات درپیش رہی ، اپنی منزل پر جانے والوں کو دیگر ائیر لائنوں میں بھی رش کے باعث ٹکٹ نہ مل سکے۔ادھر احتجاجی مظاہرین کی ادارہ کی نجکاری کے معمالے میں پھوٹ بھی پڑ گئی، ائیر ہوسٹس کی جانب سے مظاہرہ سے لاتعلقی کا اعلان کر دیا گیا ہے۔

جبکہ ائیر لیگ کے مرکزی جنرل سیکرٹری ناصر مہدی جنجوعی نے ہرتال کی راہ میں کاوٹ بننے والے ہی آئی اے ایمپلایز شعبہ فلائیٹ سروسز کے جوائنٹ سیکرٹری شعیب راجپوت کو عہدے سے برطرف کرتے ہوئے انکے جگہ حسین قیوم کو جوائنٹ سیکرٹری نامزد گیا ہے۔پی آئی اے کے ملازمین نے گزشتہ روز بھی نجکاری کے خلاف احتجاج کیا ور دھرنا بھی دیا اس موقع پر ملازمین حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کرتے رہے۔

مظاہرین سے اظہار یکجہتی کیلئے اے این پی کے رہنماؤں نے دھرنے میں حصہ لیا۔اے این پی کے رہنما و سابق سنیٹر زاہد خان نے کہا کہ نجکاری کے خلاف کئے جانے والے احتجاج میں جا بحق ہونے والے کراچی کے ملازمین کے قتل کی پر زور مذمت کرتے ہیں، ملازمین کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔حکومت واقعہ کی فوری جوڈیشنل انکوائری کروائے اور قصور وار کو فوری سز ا دے۔

حکمرانوں کے تیور بتا رہے ہین کہ ڈیفنس منسٹری سمیت ملک کو بیچ دینگے ۔افراسیاب خٹک نے کہا کہ ملازمین کے ساتھ ہیں، اور قومی ائیر لائن کی نجکاری کی مذمت کرتے ہیں، اگر کوئی ادارہ حکومت سے نہیں چل رہا تو یہ حکمرانوں کی نااہلی ہے، ادارے بیچنے سے مسئلے حل نہیں ہوتے حکومت فوری مظاہرین سے مذاکرات کر کے انکے مطالبات تسلیم کرے۔اے این پی کی رہنما و سنیٹر بشری گوہر نے کہا کہ پی آئی اے وقمی ائیر لائن کمپنی ہے، اسکو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔

حکومت کی جانب سے نجکاری کو سلسلہ جاری رہا تو پھر پورا ملک فروخت ہو جائے گا۔ مظاہرین نے اھتجاج آج تک ملتوی کر دیا ہے۔ انتظامیہ کی جانب سے ملک بھر کے مختلف شہروں کے ائیرپورٹس پر ملازمین کے کئے جانے والے ہڑتال و احتجاج کو روکنے کیلئے ائیرپورٹس پر کام کرنے والے تمام پی آئی اے کے ملازمین کو پاسز منسوخ کر دئیے گئے ہیں۔ جس کے بعد اب کوئی ملازم ائیرپورٹ کی حکدود میں داخل نہیں ہو سکے گا۔

ادھر یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ملک بھر میں پی آئی اے کے پورے 38 جہاز ہڑتال کے باعث فضا میں نہ اڑ سکے ۔ رن وے پر کھڑا رہنے کے سبب تمام جہازوں کی پارکنگ فیس یومیہ ایک کروڑ پچھتر لاکھ روپے ہے، ہڑتال کے دوران ابتک پی آئی اے سول ایسی ایشن کی سات کروڑ روپے کی مقروض ہوگئی ہے۔ سول ایوی ایشن کیلئے ملازمین کی ہڑتال فوائد دینا شروع ہو گئی ہے۔ پی آئی اے ترجمان کے مطابق فلائیٹ آپریشن معطل ہونے سے مسافروں کو درپیش مسئلے پر سخت پریشان ہیں، مسافر پی آئی اے کے تمام ٹکٹ محفوظ رکھیں، فلائیٹ آپریشن بحال ہوتے ہی تمام ٹکٹ بغیر کسی عذر کے واپس کر دئیے جائیں گے۔