سینیٹ قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کااجلاس، اسلام آباد میں چار ہاؤسنگ سوسائٹیوں کی طرف سے مساجد ، سکول، پلے گراؤنڈ ، اور کمیونٹی سینیٹرز کے علاوہ پارکس کیلئے چھوڑی گئی کھلی جگہ پر پلاٹ بنانے اور عوامی سہولیات کیلئے مختص علاقوں کے پلاٹوں کو فروخت کرنے کا نوٹس ،پورا ملک زلزلے کی فالٹ لائن پر ہے سب سے زیادہ خطرہ کراچی شہر کو ہے، پاکستان انجینئرنگ کونسل

بدھ 17 فروری 2016 09:03

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 17فروری۔2016ء)سینیٹ قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کے چیئر مین سینیٹر جاوید عباسی نے اسلام آباد میں چار ہاؤسنگ سوسائیٹیوں کی طرف سے مساجد ، سکول، پلے گراؤنڈ ، اور کمیونٹی سینیٹرز کے علاوہ پارکس کیلئے چھوڑی گئی کھلی جگہ پر پلاٹ بنانے اور عوامی سہولیات کیلئے مختص علاقوں کے پلاٹوں کو فروخت کرنے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ہدایت دی ہے کہ آئندہ اجلاس میں مقدمات ، گرفتاریوں ، عدالتی حکم امتناعی کے علاوہ سی ڈی اے کی طرف سے ہاؤسنگ سوسائیٹیوں کے خلاف کی گئی کارروائیوں کی تفصیل کے علاوہ سوسائیٹیوں کی رہن رکھی گئی زمین کی فروخت اور سی ڈی اے ملازمین کے خلاف کی گئی کاروائیوں سے آگاہ کیا جائے ہاؤسنگ سوسائیٹیوں کے معاملات پر اگلے اجلاس کے ایجنڈے میں ایف آئی اے کو طلب کیا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر جاوید عباسی کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں سینیٹر طلحہ محمود کی طرف سے ایوان بالاء میں اٹھائے گئے ہاؤسنگ سوسائیٹیوں کے معاملات سینیٹر کریم احمد خواجہ کے نا معلوم اور لاوارث بچوں کی فلاح اور بحالی بل2013 ،پے ٹینٹنس ترمیمی بل 2015 قومی اسمبلی سے منظور شدہ سینیٹر سعید غنی کی طرف سے آئینی ترمیمی بل 2013 جس میں مخصوص نشستوں پر پارلیمنٹ میں ورکرز کی نمائندگی ایوان بالاء سے کمیٹی کو بجھوائے گئے بلڈنگ کوڈ عمل درآمد بحوالہ زلزلہ سینیٹر نجمہ حمید کے ایوان بالاء میں اٹھائے گئے 2009-10 میں راولپنڈی ، لاہور ، کراچی میں پی ایس کیو سی اے کی طرف سے مضر صحت اور غیر رجسٹرڈ اشیاء کے خلا ف اقدامات کے معاملات زیر بحث آئے ۔

اجلاس میں پاکستان انجینئر نگ کونسل کی طرف سے آگاہ کیا گیا کہ پورا ملک زلزلے کی فالٹ لائن پر ہے سب سے زیادہ خطرہ کراچی شہر کو ہے ۔ملک میں ضلع بہاولپور کی صرف ایک تحصیل فالٹ لائن پر نہیں ۔ مارگلہ ہلز فالٹ زون میں شامل ہیں اور آج تک زمینی سٹڈ ی نہیں کراوئی گئی مارگلہ کے نیچے سیکٹر ای ٹن ، آرمی ہیڈ کوارٹر فالٹ لائن پر ہے جس پر سی ڈی اے نے توجہ نہیں دی ۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر جاوید عباسی نے پی ای سی اور دوسرے محکموں کی مشترکہ کاوشوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ جامع بریفنگ اور مکمل تجاویز دی گئی ہیں سارا پاکستان فالٹ لائن پر کسی بھی وقت بڑا حادثہ رونما ہو سکتا ہے اور ہدایت دی کہ وزارت قانون ان تجاویز کے مسودے کو دیکھ کر بہتری لائے تاکہ ایوان بالاء میں مسودے کو بل کی شکل میں لا کر قانونی تحفظ دیا جاسکے ۔

اجلاس میں آگاہ کیا گیا کہ بلڈنگ کوڈ پر عمل درآمد کیلئے این ڈ ی ایم اے ، سی ڈی اے ، پاکستان انجینئر نگ کونسل ، نیشنل ہاؤسنگ اتھارٹی، نے مشترکہ طور پر کوڈز طے کر لیے ہیں اور آگاہ کیا گیا کہ پاکستان میں عموما ً بلڈنگ بائی لاز اور بلڈنگ کوڈز پر عمل نہیں کیا جاتا،نئے بلڈنگ کوڈز کے تحت ارکیٹیکٹ ڈایزائنر ، کنڑیکٹر ،خریدار، فروخت کنندہ کیلئے اصول اور ضابطے طے کیے گئے ہیں اور وسیع تر اختیارات بھی تجویز کیے گئے ہیں بلڈنگ کوڈز کی خلاف ورزی پر تعمیرات رکوانا / گرانا اور بجلی پانی گیس کے کنکشن منقطع کیے جاسکے گئے ۔

تعمیرات سے قبل آن لائن نظام کے ذریعے محکمہ جات کو نقشہ فراہم کرنے کی پابندی ہوگی ۔چار منزلوں سے اوپر تعمیرات کیلئے کلسنٹٹ کی بھی پابندی ہوگی کمرشل ایریا سرکاری عمارت بڑے ریاستی اداروں کے ڈائزین پر بھی کلسنٹٹ کے علاوہ نقشہ بنانے والی کمپنی کے آفسیر کے دستخط بھی ہونگے ۔عمارت میں لفٹوں کیلئے سریٹیفکٹ حاصل کرنے کی بھی شرط ہے ۔عمارت میں نقص آنے پر پندرہ روپے سے لے کر 120 روپے مربع فٹ کا جرمانہ ہوگا جس میں ناقص عمارتی سامان استعمال کرنا بھی شامل ہے ۔

عمار ت بغیر مٹی ٹیسٹ کے عمارت تعمیر کرنے والے کو بھی جرمانہ کیا جائے گا۔ سینیٹر ڈاکٹر کریم احمد خواجہ کا نامعلوم ، لاوراث اور عدم توجہ کے شکار بچوں کی بحالی اور فلاح کا بل صرف نامعلوم ، لاوراث ، لاپتہ بچوں کی تبدیلی کے الفاظ سے متفقہ طو رپر منظور کر لیا گیا ۔ کمیٹی اجلاس میں سینیٹر نوابزدہ مگسی نے بریفنگ پیپر بروقت نہ ملنے پر سخت احتجاج کیا اور کہا کہ بروقت بریفنگ پیپر فراہم نہ کرنے والوں کے خلاف تادیبی کارروائی عمل میں لانے کیلئے چیئرمین سینیٹ سے بھی بات کی جائے ۔

سینیٹر کریم احمد خواجہ نے کہا کہ متحرمہ بے نظیر بھٹو شہید نے لاوارث بچوں کی بحالی کے لئے اقدامات شروع کیے تھے ۔سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ لاوارث بچوں کا معاملہ سنگین ہے ۔ریاست بحالی کیلئے اقدامات اٹھائے سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ لاوارث اور نامعلوم بچوں کی فلاح اور سرپرستی ریاستی کی ذمہ داری ہے ۔ممبر سی ڈی اے وسیم احمد خان نے آگاہ کیا کہ سواں گارڈن پاک میڈیکل ، جموں و کشمیر ، ملٹی گارڈنز ، سوسائیٹیوں نے سنگین خلاف ورزیاں کی ہیں سواں گارڈنز کے مالک کے خلاف پرچہ ہوا اور گرفتار کر لیا گیا ہے چاروں سوسائیٹیوں نے اوپن ایریا سکولوں ، قربستانوں ، پارکوں اور سٹرکوں کی جگہوں کو فروخت بھی کیا اور ایریاز میں بھی کمی کی ۔

سی ڈی اے کے پاس رکھی گئی رہن 25 زمین بھی فروخت کر دی ۔اور کہا کہ 2012 سے کارروائی کرنے کیلئے اداروں کو خطوط لکھے لیکن جس پر کارروائی نہیں ہوئی ۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اگر کمیٹی معاملے کو اپنے ہاتھ میں نہ لیتی تو کیا 20 سال تک جعلسازوں کو ئی نہ پوچھتا ممبر سی ڈی اے نے کہا کہ عدالتی معاملات کی وجہ سے کارروائی رک گئی ہے ۔ قائد حزب اختلاف سینیٹر اعتزاز احسن کی طرف سے سواں گارڈن سوسائیٹی کے قبر ستان ، پارک ، کی کتنی زمین کو فروخت کیا گیا ، کتنی زمین کم ہوئی کے سوال کے جواب پر سی ڈی اے اہلکاران درست جواب دینے سے قاصر رہے جس پر سینیٹر اعتزاز احسن نے غصے کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ کمیٹی اجلاس میں مکمل تیاری سے آئیں اور ہر سوال کا جواب موجود ہونا چاہیے ۔

آگاہ کیا گیا کہ زون ٹو جموں کشمیر سوسائٹی نے ایس ٹی بی کو رائٹ آف وے میں رہائشی علاقے میں شامل کر دیا ہے پارک کی جگہ ٹیلی فون ایکسچینج کھلی جگہ پر تعمیرات اور مسجد کی جگہ بھی تبدیل کر دی گئی ہے سینیٹر نوابزدہ سیف اﷲ مگسی نے سوال اٹھایا کہ ایک دن میں تعمیرات ممکن ہیں جب غیر قانونی تعمیرات اور سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی تھی تو ادارہ اور ملازمین کیا کر رہے تھے۔

سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ اگلے اجلاس میں سی ڈی اے ملازمین کے خلاف کی گئی کارروائی کی تفصیل سے بھی آگاہ کیا جائے ۔ پاکستان اسٹینڈرڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کے ڈی جی برکت علی میمن نے آگاہ کیا کہ جرمانے بڑھا دیے گئے ہیں جو پانچ ہزار سے ایک لاکھ 80 ہزار اور سزا تین سے پانچ سال تک بڑھا دی گئی ہے اور آگاہ کیا کہ مضر صحت اور جعلی منرل واٹر کمپنی کو ایک لاکھ 80 ہزار روپے جرمانہ کیا گیا ہے جو پہلی دفعہ ہو اہے مقامی حکومتوں پولیس اور مجسٹریٹ کو ساتھ رکھ کر چھاپے کو ایکٹ میں شامل کیا گیا ہے اور عدالت سے مقدمے کے فیصلے کی بھی ایک سال میں پابندی ہے ۔

چیئرمین کمیٹی جاوید عباسی نے کہا کہ بورڈ آف ڈائریکٹر نے قومی اسمبلی و سینیٹ کے ایک ایک ممبر کی بجائے دو دو کی نمائندگی لی جانی چاہیے ۔سینیٹر اعظم خان سواتی نے کہا کہ پینے کے پانی کی 19 کمپنیوں میں سے16 جعلی پانی فروخت کر رہی ہیں ڈی جی نے کہا کہ اسلام آباد اور بڑے شہروں میں نیسلے اصلی ہے لیکن سندھ اور پنجاب کے دیہات میں لیبل تبدیل کر لیا جاتا ہے ۔

ملازمین کی تعداد کم ہے آئی پی او کے ڈی جی عامر حسن نے بتایا کہ نئی ایجاد کیلئے گزٹ اور ویب سائیٹ دونوں پر آگاہی شامل کر لی گئی ہے سینیٹر سعید غنی کی طرف سے پارلیمنٹ کی مخصوص نشستوں پر چار ممبران کی نمائندگی کے بل پر اگلے اجلاس میں بحث کی جائے گی چیئرمین کمیٹی سینیٹر جاوید عباسی نے سینیٹر سعید غنی سے کہا کہ ورکر کی تشریح کا معاملہ بھی ہے اور مشکلات بھی ہیں تاجرٹریڈ چیمبر آف کامرس بھی نمائندگی کا مطالبہ کریں گے اور سینیٹر سعید غنی سے بل واپس لینے کی درخواست کی سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ میں اپنے بل پر قائم ہوں مقامی حکومتوں کے انتخابات میں ورکز کی تشریح کر د ی گئی ہے چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ انڈسٹریل ورکر کی تشریح مشکل ہے ۔

سعید غنی نے کہا کہ ٹیکنو کریٹ کی تشریح میں ہاری اور صنعتی مزدر شامل کر دیں بل واپس لے لوں گا۔ سینیٹر محمد علی سیف نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو خواتین اور اقلتیوں کی طرح بھی براہ راست ورکرز کو ٹکٹ دینے کا پابند کر دینا چاہیے ۔ معاملے پر بہتر غور وخوص اور تجاویز کیلئے سینیٹر محمد علیخان سیف کی سربراہی میں میں ذیلی کمیٹی قائم کی گئی جس کے ممبران سینیٹر نوابزدہ سیف اﷲ مگسی اور سینیٹر عائشہ رضا فاروق ہونگی ۔

کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز محمد علی خان سیف ، سلیم ضیاء، عائشہ رضا فاروق ، سعید غنی، اعظم خان سواتی،نوابزدہ سیف اﷲ مگسی ،اعتزازا حسن، کریم احمد خواجہ ، نجمہ حمید، کے علاوہ سیکرٹری قانون جسٹس (ر)رضا خان، سیکرٹری کیبنٹ راجہ حسن عباس، پی ای سی کے چیئرمین جنید سلیم قریشی ، پی ایس کیو اے کے ڈی جی برکت سعید ممین کے علاوہ ممبر سی ڈی اے وسیم احمد خان، چیف کمشنر اسلام آباد ذوالفقار حیدر اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔