پٹھان کوٹ حملے کا مقدمہ پاکستان میں درج،مقدمہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعات 7 اور 21 (آئی) کے تحت درج کیا گیا

ہفتہ 20 فروری 2016 08:27

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 20فروری۔2016ء )پنجاب پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے ہندوستان کے پٹھان کوٹ ایئربیس پر حملے کا مقدمہ گجرانوالہ میں درج کرلیا.سی ٹی ڈی ترجمان کی جانب سے جاری کی گئی پریس ریلیز کے مطابق پٹھان کوٹ ایئر بیس حملے کی ایف آئی آر سی ٹی ڈی پولیس گجرانوالہ کی جانب سے 4 مبینہ حملہ آوروں اور ان کے مبینہ معاونین کے خلاف درج کرلی گئی ہے۔

مقدمہ پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 302,324 اور 109 اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعات 7 اور 21 (آئی) کے تحت درج کیا گیا ہے، جس کی ایف آئی آر نمبر 6/2016 ہے۔پٹھان کوٹ حملے کی تحقیقات کے حوالے سے جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) پہلے ہی تشکیل دی جاچکی ہے، اور اب مقدمے کے اندراج کے بعد باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کردیا جائے گا۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ گذشتہ ماہ 2 جنوری کو پاکستانی سرحد سے محض 50 کلومیٹر دور پٹھان کوٹ میں ہندوستانی ایئر فورس کے ایئربیس پر دہشت گردوں کی جانب سے حملہ کیا گیا تھا جس کے خلاف چار روز تک آپریشن جاری رہا۔

دہشت گردوں کے حملے میں ہندوستانی فوج کے 7 اہلکار ہلاک ہوئے جب کہ آپریشن میں 6 حملہ آور بھی مارے گئے تھے.حملے کی ذمہ داری کشمیری علیحدگی پسند گروہوں کے اتحاد یونائیٹڈ جہاد کونسل (یو جے سی) نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا.ہندوستان نے بعد ازاں الزام لگایا کہ دہشت گردوں کے سہولت کار پاکستان میں موجود ہیں، جبکہ کالعدم تنظیم جیش محمد کے سربراہ مولانا مسعود اظہر کو پٹھان کوٹ ایئربیس حملے کا ماسٹر مائنڈ قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا گیا کہ مسعود اظہر کے بھائی روٴف اور دیگر پانچ افراد بھی حملے میں ملوث تھے۔

اس سلسلے میں پاکستان کو چند فون نمبرز بھی فراہم کیے گئے جس پر پاکستان نے ہندوستان کو تحقیقات کی یقین دہانی کرائی اور فراہم کی گئی معلومات کی بنا پر پاکستانی اداروں نے تحقیقات کا آغاز کیا۔وزیراعظم نواز شریف نے اپنے ہندوستانی ہم منصب نریندر مودی سے پٹھان کوٹ حملے کے بعد ٹیلی فونک گفتگو اور ہندوستان کی جانب سے حملہ آوروں کے مبینہ پاکستانی ہینڈلرز کے فراہم کردہ نمبرز کے حوالے سے تحقیقات کے لیے جنوری کے دوسرے ہفتے میں چھ رکنی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی تھی۔

تحقیقاتی ٹیم پنجاب کے شعبہ انسداد دہشت گردی کے ایڈیشنل انسپکٹر جنرل رائے طاہر کی سربراہی میں تشکیل دی گئی تھی، جبکہ اس کے دیگر ممبران میں خیبر پختونخوا کے شعبہ انسداد دہشت گردی کے ایڈیشنل انسپکٹر جنرل صلاح الدین خان، انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) لاہور کے ڈائریکٹر عظیم ارشد، ایف آئی اے لاہور کے ڈائریکٹر عثمان انور، آئی ایس آئی کے بریگیڈیئر نعمان سعید اور ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) کے کرنل عرفان مرزا شامل تھے.تاہم تحقیقات کے بعد پاکستان کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ ہندوستان کی جانب سے فراہم کردہ موبائل نمبرز 'غیر رجسٹر اور جعلی شناخت کے حامل ہیں'۔

دوسری جانب ہندوستان کے وزیر دفاع منوہر پاریکر نے گذشتہ روز پاکستان پر 'سونے کا ڈرامہ' کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ وہ پٹھان کوٹ ایئربیس پر ہونے والے دہشت گردوں کے حملے کی تحقیقات میں سنجیدہ نہیں ہے۔پاریکر نے کہا کہ ہندوستانی حکومت مسلسل پاکستان کو حملوں سے متعلق شواہد دیتی رہی ہے۔ 'اگر کوئی سنجیدہ ہے تو اسے لازمی کارروائی کرنا چاہیے۔