تاجر ہر صورت میں اپنے ریٹر نز 29 فروری تک جمع کرادیں، اس کے بعد ان پر 0.6 فیصد کے حساب سے ٹیکس اور نو ٹس بھی آئیں گے،ہارون اختر خاں ،حکومت بے نام بنک اکاوٴنٹس بارے تجویز پر غور کر رہی ہے ، ان کھاتوں میں موجودہ نہ صرف پوری رقم کو ضبط کر لیا جائیگا بلکہ جرمانہ بھی وصول کیا جائیگا ،حکومت کو بنک ٹرانزکشن پر 0.3 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس سے ایک ماہ کے دوران 2 ارب روپے ملے، نان فائلرز نے بنکوں کے ذریعے 4200 ارب کی لین دین کی جبکہ نقد لین دین اس کے علاوہ ہوگی، یہی لوگ حکومت کو ٹیکس ادا کریں تو پاکستان کے تمام مالی مسائل حل ہو سکتے ہیں،معاون خصوصی برائے ریونیو کا فیصل آباد میں صنعتکاروں اور تاجروں کی تقریب میں خطاب

اتوار 21 فروری 2016 10:56

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 21فروری۔2016ء )وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے ریونیو ہارون اختر خاں نے ملک بھر کے تاجروں سے کہا ہے کہ وہ بنک ٹرانزکشن پر0.3 فیصد عائد ودہولڈنگ ٹیکس کے بارے ہر صورت میں اپنے ریٹرنز 29 فروری تک جمع کرادیں کیونکہ اس کے بعد ان پر 0.6 فیصد کے حساب سے ٹیکس لگے گا اور ان کو نوٹس بھی آئیں گے، حکومت بے نام بنک اکاوٴنٹس کے بارے میں تجویز پر غور کر رہی ہے جس کے تحت ان کھاتوں میں موجودہ نہ صرف پوری رقم کو ضبط کر لیا جائیگا بلکہ جرمانہ بھی وصول کیا جائیگا ، حکومت کو بنک ٹرانزکشن پر 0.3 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس سے ایک ماہ کے دوران 2 ارب روپے ملے۔

اس حوالے سے نان فائلرز نے بنکوں کے ذریعے 4200 ارب کی لین دین کی جبکہ نقد لین دین اس کے علاوہ ہوگی۔

(جاری ہے)

اگر یہی لوگ حکومت کو ٹیکس ادا کریں تو پاکستان کے تمام مالی مسائل حل ہو سکتے ہیں خبر رساں ادارے کے مطابق انہوں نے یہ بات فیصل آباد میں صنعتکاروں اور تاجروں ایک تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہی انہوں نے کہا کہ رضاکارانہ ٹیکس سکیم کے تحت جو مراعات نان فائلرز کو حاصل ہیں وہ فائلر کو بھی دی گئیں ہیں ،بنک ٹرانزکشن پر عائد ودہولڈنگ ٹیکس پر سو فیصد تاجروں کے مطالبات کو تسلیم کیا گیا ہے مسلم لیگ ن کی موجودہ حکومت نے محب وطن تاجروں کو ان کی مرضی کی شرائط کے مطابق ٹیکس نیٹ میں لانے کا وعدہ پورا کر دیا ہے ۔

اب یہ ان کا فرض ہے کہ وہ اس سلسلہ میں دی جانے والی رضاکارانہ ٹیکس ادائیگی سکیم 2016 سے فائدہ اٹھائیں۔ ہارون اختر نے معیشت کے حوالے سے بتایا کہ حکومت نے اپنے اڑھائی سالہ دور میں ملک کو ترقی کی راہ پر ڈال دیا ہے۔ بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے مسٴلے پر کافی حد تک قابو پا لیا گیا ہے جبکہ گیس کی قلت پر قابو پانے کیلئے ایل این جی درآمد کی جا رہی ہے اور توقع ہے کہ آئندہ 5 سالوں میں ملک میں فاضل بجلی دستیاب ہوگی۔

اس سے صنعتیں چلیں گی ۔ برآمدات بڑھیں گی اور جی ڈی پی کوبآسانی 7 فیصد تک پہنچایا جا سکے گا۔ ا نہوں نے کہا کہ ان کے خیال میں ترقی کیلئے بڑی صنعتی اداروں کی پیداوار میں اضافہ ناگزیر ہے۔ اس وقت ان کی شرح نمو 3-4 فیصد ہے جسے کم ازکم 7 فیصد ہونا چاہیئے۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت سمجھتی ہے کہ ملکی ترقی کیلئے برآمدات میں اضافہ ضروری ہے اور اس حوالے سے بھی ایک پالیسی پر کام ہو رہا ہے جس کے تحت برآمدی تاجروں کو ضروری مراعات دی جائیں گی تاہم اس پالیسی کا اعلان خود ووزیر اعظم کریں گے۔

انہوں نے رضاکارانہ ٹیکس سکیم کو تاجروں کیلئے بہترین سہولت قرار دیا اور کہا کہ انہیں اس سے ہر ممکن فائدہ اٹھانا چاہیئے۔ اس طرح جہاں وہ اپنے سرمائے کو دستاویزی شکل دے سکیں گے وہاں وہ ملکی ترقی میں بھی اپنا کردار ادا کریں گے۔ اس موقع پر ۔ قومی اسمبلی کے رکن میاں عبدالمنان نے رضاکارانہ ٹیکس سکیم کو تاجروں کی ضروریات اور خواہشات کے عین مطابق قرار دیا ۔

انہوں نے کہا کہ بعض مخالفین کہتے تھے کہ تاجروں کو اس سکیم پر یقین نہیں ہے اس لئے وہ اس کے تحت ریٹرن جمع نہیں کر ا رہے۔ انہوں نے بتایا کہ 4 فروری تک 10 لاکھ 21 ہزار افراد نے ریٹرن جمع کرائیں جو پچھلے سال کے دوران اس عرصہ میں جمع کرائی جانے والی ریٹرنوں سے 3 لاکھ زیادہ ہے۔ تقریب سے انجمن تاجروں پنجاب کے جنرل سیکرٹری نعیم میر، ایف بی آر کے ممبر اِن لینڈ ریونیو ڈاکٹر محمد ارشاد، فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر چوہدری محمد نوازاورسینئر نائب صدر سید ضیاء علمدار حسین نے بھی خطاب کیا جبکہ کمشنر زون III آفتاب عالم نے رضاکارانہ ٹیکس کمپلائنس سکیم کے بارے میں پریذنٹیشن دی۔

آخر میں میاں محمد ادریس نے ہارون اخترخاں اور ممبر ایف بی آر ڈاکٹر محمد ارشاد کو فیصل آباد چیمبر کی اعزازی شیلڈیں پیش کیں

متعلقہ عنوان :