34 ارب کا ایل پی جی کرپشن سکینڈل نیب نے مصدقہ دستاویزات قبضہ میں لے لیں ،ایم زیڈ اقبال سمیت ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش ،وزیر پٹرولیم اور سیکرٹری پٹرولیم تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنے لگے

پیر 29 فروری 2016 09:44

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 29فروری۔2016ء) حکومت نے 34 ارب کرپشن سکینڈل کے اہم ملزم ایم زیڈ اقبال کے خلاف جاری تحقیقات میں تمام مصدقہ دستاویزات نیب کو فراہم کر دی ہیں ایم زیڈ اقبال ملک کی اہم کاروباری شخصیت ہیں جنہوں نے مشرف دور میں جامشورو میں ایل پی جی کا پلانٹ لگایا تھا اور حکمرانوں سے مل کر 34 ارب روپے سے زائد کی کرپشن کی تھی اس سکینڈل کے 10 ارب روپے کرپشن کرنے پر سابق وزیر پٹرولیم ڈاکٹر عاصم کے خلاف ریفرنس نیب نے دائر کر دیا ہے خبر رساں ادارے کو ذرائع نے بتایا کہ نیب حکام نے سوئی سدرن ہیڈ آفس میں اچانک چھاپہ مار کر جامشورو جوائنٹ وینچر سے متعلق تمام مصدقہ کاغذات اپنے قبضہ میں لے لئے ہیں نیب کے ایگزیکٹو بورڈ نے گزشتہ ہفتے اس سکینڈل کی تحقیقات کو حتمی نتیجہ تک پہنچانے کا فیصلہ کیا تھا اس سکینڈل میں سابق وزرائے پٹرولیم میں امان اللہ جدون ، سیکرٹری پٹرولیم اور سوئی سدرن گیس کمپنی کے افسران کو بھی شامل تفتیش کیا گیا ہے نیب نے تمام ذمہ داروں کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی سفارش کی ہے ۔

(جاری ہے)

ایم زیڈ اقبال ملک کا ارب پتی تاجر ہے جو ایل پی جی کے کاروبار سے منسلک ہے اس کے اپنے جہاز بھی ہیں جو حکمران انتخابی مہم میں استعمال کرتے رہتے ہیں ایم زیڈ اقبال پر پاور سیکٹر اور آر پی پیز سکینڈل میں بھی اربوں روپے کرپشن کرنے کے الزامات ہیں ۔ قومی خزانہ کو لوٹنے والوں کے خلاف کارروائی تیز کرنے پر وزیر اعظم نیب پر برس پڑے ہیں اور نیب کے اختیارات کم کرنے کے لئے ایک قانونی بل پارلیمنٹ میں لانے کا فیصلہ کیا ہے ۔

خبر رساں ادارے کو نیب ذرائع نے بتایا کہ 34 ارب کے ایل پی جی سکینڈل کی تمام متعلقہ دستاویزات حاصل کر کے تحقیقات کا دائرہ وسیع کیا جا رہا ہے اور تمام ذمہ داروں کو کیفرکردار تک پہنچا کر لوٹی ہوئی دولت واپس قومی خزانہ میں جمع کرائے جائے گی ۔انہوں نے کہا کہ وزیر پٹرولیم اور سیکرٹری پٹرولیم متعلقہ کاغذات کے حصول کی راہ میں مشکلات پیدا کر رہے ہیں جس پر انہیں طلب کیا جا سکتا ہے ۔

متعلقہ عنوان :