وزارت داخلہ میں اعلیٰ سطح اجلاس،فورتھ شیڈول ، کالعدم تنظیموں اور انسانی اسمگلروں کی سفری دستاویزات منسوخ ،قومی شناختی کارڈ زبلاک ،ڈرائیونگ لائسنس، موبائل سمز اور بینک اکاؤنٹس بندکرنے کا فیصلہ،ایف آئی اے کی جانب سے میگا کرپشن کیسز میں اب تک کی پیش رفت،ادارے کو بدعنوان عناصر سے پاک کرنے کیلئے اقدامات سمیت میڈیا ہاوٴسز، اسکولوں، تجارتی مارکیٹوں کی سیکورٹی بھی تبادلہ خیال،سازشی عناصر کی جانب ایشو زپر پروپیگنڈا کیاجارہاہے ،موجودہ سیکورٹی صورت حال بہتری کی گواہ ہے،چوہدری نثار، آئی جی اسلام آباد پولیس کو تمام تھانوں کے آڈٹ رپورٹ مکمل کرنے کے احکامات جاری

منگل 1 مارچ 2016 02:24

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 1مارچ۔2016ء) وزارت داخلہ میں اعلیٰ سطح اجلاس کے دوران فورتھ شیڈول ، کالعدم تنظیموں اور انسانی اسمگلروں کی سفری دستاویزات منسوخ ،قومی شناختی کارڈ زبلاک ،ڈرائیونگ لائسنس، موبائل سمز اور بینک اکاؤنٹس کو بندکرنے کا فیصلہ کرلیاگیاہے ،ایف آئی اے کی جانب سے میگا کرپشن کیسز میں اب تک ہونے والی پیش رفت،ایف آئی اے کو بدعنوان عناصر سے پاک کرنے کے لئے اقدامات سمیت میڈیا ہاوٴسز، اسکولوں، تجارتی مارکیٹوں کی سیکورٹی بھی تبادلہ خیال کیا گیا،وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان کا کہناتھاکہ سازشی عناصر کی جانب ایشو زپر پروپیگنڈا کیاجارہاہے موجودہ سیکورٹی صورت حال بہتری کی گواہ ہے جبکہ آئی جی اسلام آباد پولیس کو تمام تھانوں کے آڈٹ رپورٹ مکمل کرنے کے احکامات جاری کردئیے ہیں ۔

(جاری ہے)

آئی جی اسلام آباد پولیس کی جانب سے وزیر داخلہ کو بتایاگیاکہ سیف سٹی پروجیکٹ کے تحت ابتدائی طورپر فیزون مکمل کرلیاگیاہے جس سے کئی جرائم میں ملوث افراد کی نشاندہی بھی کرلی گئی ہے ۔وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان کی زیر صدارت گزشتہ روز وزارت داخلہ میں اعلیٰ سطح اجلاس ہوا ۔ جس میں ایف آئی اے ،وزارت داخلہ ،نادرا ،اسلام آباد پولیس ،ضلعی انتظامیہ سمیت دیگرمتعلقہ محکموں کے افسران نے شرکت کی ۔

وزیر داخلہ چوہدری نثارعلیٰ خان نے فورتھ شیڈول ، کالعدم تنظیموں اور انسانی اسمگلروں کی سفری دستاویزات منسوخ ،قومی شناختی کارڈ زبلاک ،ڈرائیونگ لائسنس، موبائل سمز اور بینک اکاؤنٹس کو بندکرنے کا فیصلہ کرلیاگیاہے جس کے حوالے ایف آئی ا ے کو احکامات جاری کردئیے گئے ہیں کہ وہ متعلقہ اداروں سے رابطہ کرکے اس کام کو فوری طورپر انجام دیں ۔

وزیر داخلہ کو بتایاگیاکہ سیف سٹی پروجیکٹ کے تحت ابتدائی طورپر فیزون مکمل کرلیاگیاہے جس سے کئی جرائم میں ملوث افراد کی نشاندہی بھی کرلی گئی ہے۔وزیر داخلہ کاکہناتھاکہ سا زشی عناصر کی جانب ایشو زپر پروگینڈا کیاجارہاہے موجودہ سیکورٹی صورت حال بہتری کی گواہ ہے دوسری جانب وزیر داخلہ نے آئی جی اسلام آباد پولیس کو تمام تھانوں کے آڈٹ رپورٹ مکمل کرنے کے احکامات جاری کردئیے ہیں ۔

جس کے تحت اچھا کام کرنے افراد کی نشاندہی کرکے انہیں انعام وکرام سے نوازا جائے گا جبکہ غلط کام کرنے والوں کے خلاف گھیرا تنگ کیاجائے گا وزیرد اخلہ نے اس موقع پر ایف آئی اے میں موجود کرپٹ عناصر کے خلاف بھی کارروائی کے لیے احکامات جاری کردئیے ہیں ۔ایف آئی اے کی جانب سے میگاکرپشن کیسز ،کالعدم تنظیموں ،جرائم پیشہ ،انسانی سملگروں کی گرفتاری اور ان سے برآمد ہونے والی کروڑوں روپے رقم کے بارے میں بھی آگاہ کیا ۔

آئی جی پولیس نے نئے اقدامات کے تحت کیپیٹل پولیس کی طرف سے اٹھائے جانے ک والے اقدامات کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ وکلاء کی طرف سے پولیس افسران کا ریفریشر کورس بھی پراسیکیوشن جانب کو مضبوط کرنے کا اہتمام کیا جا رہا ہے پولیس کے نئے رنگروٹوں کو آرمی اہلکاروں کی طرف سے تربیت کی جائے گی۔ڈپٹی کمشنر اسلام آبادنے سرکاری دفاتر کے باہر موجود ایجنٹ مافیا ، ملاوٹ اور غیر معیاری خوراک کی فروخت میں ملوث افراد کے خلاف مہمات پر بریفنگ دی۔

اجلاس میں فیصلہ کیاگیا کہ ان تمام سیکورٹی کمپنیوں جن کی تفصیلات فراہم نہیں ہوئی ان کا لائسنس منسوخ کر دیا جائے گا ۔ڈپٹی کمشنر نے رہائشی علاقوں سے اسکولوں کی منتقلی ،طالب علموں اور ان کے والدین کے لئے تکلیف کا باعث نہیں ہے جبکہ اسکول کی کمیٹی کی پیش رفت کے بارے میں آگاہ کیا ۔ایف آئی اے کی جانے والی پیش رفت کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے اب تک انسانی سمگلروں کے خلاف آپریشن سے آگاہ کیاگیا انسانی سمگلروں کے خلاف جاری مہم میں 1011 گرفتاری اب تک 290 اشتہاری، 17 سب سے زیادہ مطلوب اسمگلنگ ، 84 مفرور اور 620 جنرل کورٹ گرفتاریاں شامل ہیں۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ 2014-15 میں ایف آئی اے کی اقتصادی جرائم ونگ نے 2.4 بلین روپے وصولی جبکہ Rs.706 کروڑ روپے برآمد کیے ، 2014-15 میں اینٹی کرپشن ونگ روپے برآمد کیا ہے . 14.8 ارب روپے برآمد کیے جبکہ 2011-12 میں ان کی 7.1billion روپے تھی۔. انسداد انسانی اسمگلنگ کے مقدمات میں عدالتوں کی طرف سے عائد جرمانوں کے بارے میں بتایا گیاکہ 2014-15 کے دوران 165.05 لاکھ روپے کی رقم کو مختلف صورتوں میں وصول ہوئے ہیں ۔