ماضی میں غیر ملکی این جی اوزملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث رہی ہیں ، بلیغ الرحمن ،بلوچستان سمیت فاٹا میں زیادہ تر واقعات میں انہی غیر ملکی این جی اوز کے زریعے فنڈنگ کی گئی تھی ،حکومت عوام کی فلاح و بہبود کیلئے کام کرنے والی کسی بھی غیر ملکی این جی اوز کی مخالف نہیں ہے تاہم پاکستان کے عوام کے نام پر کسی کو بھی ملک دشمن سرگرمیوں میں حصہ لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی،سینٹ میں این جی اوز کی رجسٹریشن بارے تحریک پر بحث سمیٹتے ہوئے اظہار خیال

منگل 8 مارچ 2016 10:21

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 8مارچ۔2016ء) ایوان بالا میں وزیر مملکت میاں بلیغ الرحمن نے کہاہے کہ ماضی میں غیر ملکی این جی اوزملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث رہی ہیں ،بلوچستان سمیت فاٹا میں ہونے والے زیادہ تر واقعات میں انہی غیر ملکی این جی اوز کے زریعے فنڈنگ کی گئی تھی حکومت عوام کی فلاح و بہبود کیلئے کام کرنے والی کسی بھی غیر ملکی این جی اوز کی مخالف نہیں ہے تاہم پاکستان کے عوام کے نام پر کسی کو بھی ملک دشمن سرگرمیوں میں حصہ لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روز سینٹ میں پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر کی جانب سے این جی اوز کی رجسٹریشن کے حوالے سے پیش کی جانے والی تحریک پر بحث کو سمیٹتے ہوئے کیا اس سے قبل تحریک پر بحث کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہاکہ حکومت نے تمام غیر ملکی این جی اوز کی رجسٹریشن کا کام اکنامک افئیر ڈویژن سے لیکر وزارت داخلہ کے سپرد کیا ہے انہوں کہاکہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ تمام غیر ملکی این جی اوزکے امور وزارت داخلہ کرے گی انہوں نے کہاکہ اب پولیس کے ادارے غیر ملکی اور ملکی این جی اوزکے اہلکار وں کو بلا کر بے عزت کرتے ہیں خواتین اقلیتوں اور بچوں کے حقوق کیلئے کام کرنے والے این جی اوز کے خلاف گھیرا تنگ کیا جا رہا ہے انہوں نے کہاکہ سول سوسائٹی کے اداروں کو کام کرنے سے روکنے کا مطلب یہ ہے کہ انہیں محدود کیا جائے انہوں نے کہاکہ اس سلسلے میں فاطمی رپورٹ کو منظور عام پر لایا جائے این جی اوز کی مانیٹرنگ کا کام صرف وزارت داخلہ کے سپرد نہیں کرنا چاہیے بلکہ اس کیلئے اراکین پارلیمنٹ کو بھی اعتماد میں لیا جائے اس کا مطلب یہ ہے کہ بھیڑ کی نگرانی بھیڑیے کو دی جائے انہوں نے کہاکہ قانون صرف وزارت داخلہ کے ماتحت نہیں بلکہ تمام دیگر سٹیک ہولڈروں کو اس میں شامل ہونا چاہیے انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس سلسلے تمام سٹیک ہولڈروں کی مشاورت سے قانون بنایا جائے اس موقع پر سینیٹر تاج حید ر نے کہاکہ سابق صدر ضیاء الحق کے زمانے میں ہمارے ایک کارکن اسماعیل چانڈیو کو پکڑا کیا اور اس پر پاکستان توڑنے کا الزام لگایا تھا انہوں نے کہاکہ ہم ہمیشہ دوسروں کو الزام دیتے ہیں اگر دیکھا جائے تو سب سے زیادہ ہم خود اپنے آپ کے دشمن ہیں ہم زوال کی طرف انکھیں بند کرکے جار ہے ہیں انہوں نے کہاکہ مغرب کو ہمارے اوپر یہ حاصل ہے کہ وہ انکھیں کھول کر کام کرتے ہیں انہوں نے کہاکہ بہت ساری این جی اوز ملک کی بہتری کیلئے کام کر رہے ہیں جبکہ غیر ملکی این جی اوز باہر کی دنیا کے ساتھ ہمارا ایک رابطہ ہے اگر ہم اپنے چاروں طرف حصار بنائیں تو اس سے ہم محفوظ نہیں ہونگے انہوں نے کہاکہ اگر کسی این جی او نے پاکستان کی سلامی کے خلاف کام کیا ہے تو اس کے خلاف کاروائی کی جائے تاہم پاکستان کو سیکورٹی کے نام پر پولیس سٹیٹ نہ بنایا جائے انہوں نے کہاکہ یہ پالیسی انتہائی نقصان دہ ثابت ہوگی اور ہمیں یہ معلوم نہیں تھا کہ ہم اس طرح کا پاکستان بنائیں گے اس موقع پر مسلم لیگ ن کے سینیٹر جاوید عباسی نے کہاکہ این جی اوز کے بارے میں پہلے کسی بھی حکومت نے پالیسی نہیں بنائی ہے موجودہ حکومت نے پہلی بار مادر پدر آزاد این جی اوز کو لگام دیا ہے انہوں نے کہاکہ حکومت کا این جی اوز کے بارے میں اقدامات درست ہیں پاکستان کے عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کرنے کیلئے لائے جانے والے پیسے کودیگر کاموں میں استعمال کرنے کو حکومت نے پہلی بار روکا ہے سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہاکہ بلوچستان سمیت پسماندہ علاقوں میں بعض این جی اوز کو کام کرنے سے روکا جبکہ اسلام آباد میں آزادی دی گئی یہ پالیسی غلط ہے انہوں نے کہاکہ جو این جی اوز دہشت گردوں کی معاونت کر رہی ہے اس کے خلاف سخت کاروائی کی جائے مگر عوام کی فلاح و بہبود کرنے والی این جی اوز کو تنگ نہ کیا جائے انہوں نے کہاکہ وزارت داخلہ غیر ملکی سفارتکاروں اور این جی اوز کو بلوچستان کے پسماندہ علاقوں میں جانے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے یہ زیادتی کے مترادف ہے انہوں نے تمام غیر ملکی این جی اوز اور امدادی اداروں سے درخواست کی کہ بلوچستان کے پسماندہ علاقوں اور فاٹا میں عوام کی فلاح و بہبود کیلئے کام کریں ہم ان کو بھرپور سپورٹ کریں گے انہوں نے کہاکہ حکومت تمام این جی اوز کی رجسٹریشن مکمل کرکے انہیں ملک کے کونے کونے میں کام کرنے دیا جائے سینیٹر ستارہ آیاز نے کہاکہ یہ قرارداد بہت اہم ہے بہت عرصے سے یہ سن رہے ہیں کہ این جی اوز پر پابندی ہے اگر کوئی این جی او ملک کے خلاف کام کر رہی ہے تو اس کے خلاف کاروائی کی جائے تاہم جو این جی اوز طویل عرصے سے پاکستان میں کام کر رہے ہیں ان کو کام کرنے دیا جائے انہوں نے کہاکہ این جی او ز کے این او سی بند کئے گئے ہیں سارے این جی اوز غیر ممالک کیلئے کام نہیں کر رہے ہیں بلکہ کافی سارے ملک کے پسماندہ علاقوں میں عوام کی بہتری کیلئے کام کر رہے ہیں حکومت اس صورتحال کا نوٹس لے اور ایوان بالا سے اٹھنے والے آواز کو اہمیت دے سینیٹر حافظ حمد اللہ نے کہاکہ بہت سے ایسے این جی اوز ہیں جو انسانیت کی فلاح و بہبود کیلئے کام کرتی چلی آرہی ہیں لیکن ریاست کی یہ زمہ داری بنتی ہے کہ ان این جی اوز کی نگرانی کرے اب اس کیلئے حکومت کیا حکمت عملی بناتی ہے این جی اوز کی رجسٹریشن ہوئی ہے یانہیں وزیر داخلہ نے ایوان کو بتایا تھاکہ بہت ساری این جی اوز کی رجسٹریشن کام کے طریقہ کار اور فنڈنگ کی معلومات اور نگرانی ضروری ہے انہوں نے کہاکہ بہت سی ایسی این جی اوز ہیں جو ایسے کرداروں میں ملوث پائے گئے ہیں جو ملک کے مفاد میں نہیں ہیں ایبٹ آباد کا واقعہ میں سیو دی چلڈرن این جی او کا بنیادی کردار رہا ہے انہوں نے کہاکہ بہت سے غیر ملکی اداروں این جی اوز کی آڑ میں ملک کے ساتھ کھلواڑ کر تی ہیں بہت ساری این جی اوز ملک کے پارلیمینٹرین کو بیرونی دنیا میں سیر کراتی ہیں مگر ملک کے خلاف کام کرنے اور جاسوسی کرنے والی این جی اوز کی پارلیمنٹ میں اس کے حق میں اواز اٹھانے نہیں کرنے دیا جائے گاایسے تمام این جی اوز کی نگرانی بہت ضروری ہے انہوں نے کہاکہ اگر مسجد یا مدرسے کی نگرانی پولیس کرے تو این جی اوز کی نگرانی حکومت کیوں نہ کرے اگر کوئی این جی اوز اپنا طریقہ کار نہیں بنا سکتے ہیں ان پر پابندی ضروری ہے سینیٹر محمد علی خان سیف نے کہاکہ موجودہ دور میں ریاست کے وجود کے بارے میں کہاجاتا ہے کہ ریاست جتنی طاقتور ہوتی ہے وہ چھوٹے معاملات سے اپنے آپ کونکال کر بڑے معاملات کو کنٹرول کرتی ہے انہوں نے کہاکہ بدقسمتی سے حکومت نے تمام معاملات اپنے ہاتھ میں رکھے ہیں انہوں نے کہاکہ جس طرح حکومت این جی اوز کے فنڈز کے بارے میں معلومات رکھنا چاہتی ہے اسی طرح عوام کو بھی حکمرانوں کے اثاثوں کے بارے میں معلومات رکھنے کا حق ہے انہوں نے کہاکہ حکومت خود کام نہیں کر رہے اور معاملات ٹھیک نہیں کرسکتی ہے مگر این جی اوز پر نظر رکھنا چاہتی ہے ہمیں اپنا احتساب کرنا چاہیے سینیٹر محسن عزیز نے کہاکہ این جی اوز نے ملک میں اچھے کام بھی کئے ہیں مگر ایسے این جی اوز بھی ہیں جنہوں نے ملک کے خلاف کام کیا ہے جو این جی اوز پاکستان میں کام کرنا چاہتی ہے ان کا احتساب بے حد ضروری ہے ان کے کام اور مقصد کو دیکھنا چاہیے انہوں نے کہاکہ ہمیں اسلام کو ہر کام سے فوقیت دینی ہوگی قرارد پر بحث کو سمیٹھتے ہوئے وزیر مملکت نے کہا کہ ھکومت این جی اوز کے خلاف نہیں ہے بدقسمتی سے سابقہ ادوار میں این جی اوز کے بارے می منفی رپورٹس ہونے کے باوجود کوئی کاروائی نہیں کی انہوں نے کہاکہ پہلی بار حکومت نے بین الاقوامی این جی اوز کی رجسٹریشن کا کام شروع کیا مگر صرف 19این جی اوز نے رجسٹریشن حاصل کی جس کے بعد وزیر اعظم نے وزارت داخلہ کو یہ ذمہ داری دی کہ غیر ملکی این جی اوز کی رجسٹریشن کی جائے اس پالیسی کے تحت 31دسمبر تک115درخواستیں موصول ہوئی ہیں جن میں سے 15کو منظور کیا گیا ہے اور اب تک کسی بھی این جی اوز کو کام سے روکا نہیں گیا ہے انہوں نے کہاکہ انکھیں بند کرنے سے خطرات ٹھل نہیں جاتے ہیں بلوچستان کے اندر حالات بم دھماکے اور دیگر واقعات سب کے سامنے ہیں جن میں بیرونی ہاتھ ملوث تھے انہوں نے کہاکہ ہم نے اپنی ذمہ داری کو پورا کیا ہے ایوان کے معزز اراکین کو اس پر حکومت کی کارکردگی کو سراہنا چاہیے انہوں نے کہاکہ بہت سارے ملکوں میں غیر ملکی این جی اوز کو کام کرنے کی اجازت نہیں ہے موجودہ حکومت بھی این جی اوز پر نظر رکھی ہوئی ہے کسی بھی این جی اوز کو تنگ نہیں کیا گیا ہے انہوں نے کہاکہ ملکی این جی اوز کا مسئلہ اب صوبوں کی ذمہ داری ہے غیر ملکی این جی اوز کیلئے غیر ملکی فنڈز سے متعلق قانون بہت جلد ایوان میں پیش کیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :