قومی اسمبلی ا جلا س ، پانامہ لیکس کے معاملے پر حکو مت اور اپوزیشن آ منے سا منے، اپوزیشن نے معاملے پر بااختیار کمیشن بنانے اور فرانزک آڈٹ ماہرین کی خدمات لینے کا مطالبہ کردیا، ہمارا مقصد شریف خاندان یا شخصیت کی پگڑی اچھالنا نہیں بلکہ اصلاح ہے،شاہ محمود قریشی،موجودہ مہم کا مقصد پاکستان کے ترقیاتی رفتار کو ختم کرنا ہے اپو زیشن اغیا ر کا آ لہ کا ر نہ بنے، شیخ آ فتا ب ،حکومت ہر قسم کے حالات کا سامنا کرنے کیلئے تیار ہے، اپوزیشن کی جانب سے ہر معاملے پر دھرنے کی دھمکی دینا افسوسناک ہے ، رضا حیا ت

ہفتہ 9 اپریل 2016 10:12

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9اپریل۔2016ء) قومی اسمبلی میں پانامہ لیکس کے حوالے سے دوسرے روز بھی بحث میں اپوزیشن اور حکومت کے درمیان ا یک دوسرے پر الزامات کا سلسلہ جاری رہا ،تحریک انصاف ،پیپلز پارٹی ایم کیوایم اور جماعت اسلامی نے ایک با ر پھر معاملے کی شفاف انکوائری کیلئے چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں آزاد اور بااختیار کمیشن بنانے اور فرانزک آڈٹ ماہرین کی خدمات لینے کا مطالبہ کردیا ہے ،جمعہ کے روز قومی اسمبلی میں پانامہ لیکس کے حوالے سے اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے جمع کرائی جانے والی تحریک التو پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت کہہ رہی ہے کہ تحقیقات کے لئے تیار ہیں اپوزیشن کا بھی یہی مطالبہ ہے کل کی بحث سے تحقیقات پر اتفاق ہو گیا ہے اب سوال یہ ہے کہ تحقیقات کی نوعیت کیا ہو گی ہمیں کوشش کرنی چاہئے کہ ایسا کمیشن بنایا جائے جس پر پور ی قوم کو اتفاق ہو کہ ہم ایک بااختیار کمیشن بنانا چاہتے ہیں انہوں نے کہاکہ ہمارا مقصد شریف خاندان یا شخصیت کی پگڑی اچھالنا نہیں بلکہ مقصد اصلاح ہے اور قوم کے سامنے حقائق پیش کرنا ہے ملک میں ایسا ماحول پیدا کیا جائے کہ کسی بھی معاملے کی شفاف تحقیقات ہو سکے انہوں نے کہاکہ کسی بھی قومی معاملے کے لئے سب سے مناسب فورم پارلیمنٹ ہے،ماضی میں ملک میں جتنے بھی جوڈیشل کمیشن بنے ان پر قوم متفق نہیں ہوئی کئی کمیشن ایسے رہے جن کی رپورٹ ہی پیش نہیں کی گئیانہوں نے کہاکہ اس معاملے کی تحقیقات کیلئے چیف جسٹس کی سربراہی میں ایک کمیشن بنایا جائے اور اس کو ایک بین الاقوامی فرم اس کی معاونت کرے،فرانزک آڈٹ کے ماہرین کی خدما ت حاصل کی جائیں انہوں نے کہاکہ یہ تاثر درست نہیں ہے کہ ہمار ا فوکس سار ا شریف فیملی اور ان کے خاندان پر ہے اس کیس میں دو سو سے زائد پاکستانی لوگ ملوث ہیں ان کی بھی بات کی جانی چاہئے انہوں نے کہاکہ یہ دیکھنا چاہئے کہ ان لوگوں نے کیسے پیسہ کمایا اور کس طرح باہر منتقل کیا ہینے کہاکہ آج نیب ،ایف آئی اے اور ایف بی آر خاموش کیوں ہے الیکشن کمیشن جو اثاثے کی تفصیلات جمع نہ کرانے پر ہماری رکنیت معطل کردیتی ہے آج اس صورتحال پر حرکت میں کیوں نہیں آتی ہے انہوں نے کہاکہ آج ایک دوسرے پر الزامات لگانے کی بجائے پورے ایوان کو مل بیٹھ کر اس کا حل نکالنا ہوگااگر ایسا نہیں ہوتا اور مشترکہ طور پر معاملے کی انکوائری پر متفق نہیں ہوتے تو اپوزیشن سڑکوں پر نکلنے کیلئے مجبور ہوجائے گی اس موقع پر ہم سب کو آئینی اور قانونی راستہ اختیار کرنا ہوگا اور یہ راستہ ایک بین الاقوامی فرم کے زریعے معاملات کو حل کرنا ہے اگر ایسا نہ کیا گیا تو معاملات مذید خراب ہوسکتے ہیں۔

(جاری ہے)

وزیر مملکت شیخ افتاب نے کہاکہ گذشتہ ایک ہفتے سے ملک کے ٹی وی چینلز اور اخبارات میں یہ بحث چل رہی ہے اور آج یہ بحث ایوان میں منتقل ہوگئی ہے انہوں نے کہاکہ موجودہ صورتحال کا بہت زیادہ دکھ ہوتا ہے انہوں نے کہاکہ میاں نواز شریف کے خاندان کی ایک تاریخ ہے اس خاندان سے یہ سوال کرنا کہ آپ کے پاس پیسہ کہاں سے آیا ہے یہ ناانصافی ہے انہوں نے کہاکہ سابق ڈکٹیٹر مشرف کے دور میں شریف خاندان کے خلاف جو زیادتیاں کی گئیں وہ تاریخ میں ہے موجودہ مہم کا مقصد پاکستان کے ترقیاتی رفتار کو ختم کرنا ہے آج سکینڈل اس لئے بنائے جا رہے ہیں کہ دنیا کو اقتصادی راہداری اور گوادر کی بندرگاہ بنانا منظور نہیں ہے انہوں نے کہاکہ نواز دنیا میں پاکستان کو معاشی لحاظ سے ایک محفوظ ملک بنانا چاہتے ہیں ان کے راستے میں روڑے نہ اٹکائے جائیں انہوں نے کہاکہ سڑکوں پر جانے کی باتیں کرنے والے ملک کو دوبارہ اندھیروں کی طرف لے جانا چاہتے ہیں انہوں نے کہاکہ ملک کے عوام میاں نواز شریف کے ساتھ ہیں آج جو ترقی کا دور شروع ہوا ہے اس کو بند نہ کریں ۔

پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی شازیہ مری نے کہاکہ پانامہ لیکس کے حوالے سے جو الزامات لگائے گئے ہیں ان کا سامنا کرنا ہوگااس سے قبل ایک وزیر اعظم کو اعلیٰ عدلیہ نے بلایا اور کرسی خالی کرنے کا کہامگرآج نہ تو سوموٹو ہے اور نہ ہی کسی قسم کے نوٹس لیے جاتے ہیں انہوں نے کہاکہ یہ اپوزیشن کا مسئلہ نہیں ہے اور نہ ہی اپوزیشن نے بنایا ہے بلکہ یہ ایک عالمی مسئلہ ہے آج پوری دنیا میں یہ سوال اٹھائے جا رہے ہیں یہ ایک اہم مسئلہ ہے اس کی اہمیت کا سمجھا جائے انہوں نے کہاکہ باہر سے سرمایہ کاری پر خوشی ہوتی ہے مگر اپنا سرمایہ باہر منتقل کیا جا رہا ہے انہوں نے کہاکہ حکومت نے ملک کو کونسے اندھیروں سے نکالا ہے حکومت خیبر پختونخوا ،سندھ اور بلوچستان کی حالت زار دیکھ لیں انہوں نے کہاکہ ایوان سے بجٹ پاس کرنے کا مقصد یہ نہیں ہے کہ کسی کے زاتی مفادات کا تحفظ کیا جائے انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی کی وجہ سے آج میاں نوازشریف تیسری بار وزیر اعظم کی کرسی پر براجمان ہیں موجودہ حکومت پی پی دور کے ترقیاتی منصوبوں پر تختیاں نصب کر رہی ہے انہوں نے کہاکہ گذشتہ 8ماہ سے ڈاکٹر عاصم زیر حراست ہے مگر آج تک اس پر کوئی جرم ثابت نہیں ہوا ہے اسی طرح ایگزیکٹ کا حال دیکھیں ادارے کے 14ٹاپ افراد گذشتہ 11سے زیر حراست ہے نیب کے افسرنے ایک سیلون پر حملہ کیا ہے انہوں نے کہاکہ اگر یہ نیب کا انصاف ہے تو یہ کمیشن بھی اسی طرح ہوگا۔

ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی آصف حسین نے کہاکہ پانامہ لیکس کے حوالے سے جو کچھ سامنے آیا ہے وہ بہت شرمناک ہے پاکستان کے 500خاندان جو یاتو ایوان میں بیٹھے ہیں یا حکومت میں یا پھر اپوزیشن میں ہے انہوں نے کہا کہ گوشوارے بھرتے وقت تمام تفصیلات اس میں لکھتے ہیں اور اگر گوشوارے میں آف شور کمپنی کا زکر نہیں ہے تو ایسے حکمران ملک کی بھاگ دوڑ کیسے چلائیں گے انہوں نے کہاکہ آج ملک کا انتظام چلانے کیلئے بیرونی قرضوں پر انحصار کیا جا رہا ہے آج غریب کے بچے کو نہ تعلیم ملک رہی ہے نہ ہی علاج اور روزگار میسر ہے آج ٹیکس نیٹ بڑھانے کے دعوے کئے جا رہے ہیں انہوں نے کہاکہ ماضی میں بھی کمیشن بنے تھے مگر ان پر کوئی عمل درآمد نہیں ہوا ہے آج پہلی بار یہ سن رہے ہیں کہ جس پر الزامات ہوں وہ خود ہی کمیشن بنا رہے ہیں ہمیں یہ کمیشن منظور نہیں ہے ایک ایسا کمیشن بنانا چاہیے جو ملک کے68سالوں کی لوٹ کھسوٹ کا حساب لے اور سزا اور جزا کا عمل مکمل کیا جا سکے انہوں نے کہاکہ پانامہ کی آف شور کمپنیوں یا سوئس بنکوں میں سرمائے کو وطن واپس آنا چاہیے انہوں نے کہاکہ اگر یہ الزامات ثابت ہوتے ہیں تو صرف بیاں بازی نہیں بلکہ پاکستانی قوم سرمایہ لوٹنے والوں کو کٹہرے میں دیکھنا چاہتی ہے انہوں نے کہاکہ کمیشن ایسے افراد پر مشتمل ہوجس پر کسی قسم کے الزامات نہ ہوں سب کا احتساب ہونا چاہیے انہوں نے کہاکہ اس سے قبل بھی ملک کے بڑے بڑے بنکوں سے قرضے معاف کرنے والوں کے نام تھے اور ان میں حکمران بھی شامل تھے جن کے خلاف کاروائی کرنے کی سپریم کورٹ نے حکم دئیے تھے مگر سپریم کورٹ کے فیصلے پر بھی کوئی عمل درآمد نہ ہوا اس لئے کہ ملک میں نیب اور ایف آئی اے آزاد نہیں ہیں اور وہ 150افراد کوئی غریب نہیں بلکہ اقتدار رکھنے والے لوگ تھے انہوں نے کہاکہ ناجائز آمدنی سے الیکشن لڑ کرپارلیمنٹ میں آنے والے پر کوئی پابندی نہیں ہے لہذا یہ قانون بنایا جائے کہ غریب بھی پیسہ لوٹ کر الیکشن لڑ سکتا ہے اور اس پر بھی نیب یا ایف آئی اے کوئی ایکشن نہیں لے گی انہوں نے مطالبہ کیا کہ تمام تر معاملے کی تحقیقات کیلئے غیر جانبدارانہ کمیشن قائم کیا جائے بصورت دیگر قوم حکمرانوں کو معاف نہیں کرے گی۔

وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہاکہ پانامہ پیپرز میں پاکستان مسلم لیگ ن اور وزیر اعظم کے خاندان کے حوالے سے کوئی ایک لفظ بھی ایسا تحریر نہیں ہے کہ کوئی پاکستان کے حکمران خاندان سے کوئی غیر قانونی یا غیر اخلاقی فعل سرزد ہوا ہے جس سے پاکستان کی جمہوریت ،قانون ،معاشرت یا معیشت کو زد پہنچی ہو انہوں نے کہاکہ پانامہ پیپرز میں ان کمپنیوں کے نام درج ہیں جن کو آف شور کمپنی کہتے ہیں اور آف شور کمپنی رجسٹرڈ کرنا دنیا میں غیر اخلاقی یا غیر قانونی نہیں ہے بلکہ پاکستا ن میں بھی بنائی جا سکتی ہے مگر پاکستان میں کسی نے ان کمپینوں سے سہولیات حاصل نہیں کی ہے انہوں نے کہاکہ ان آف شور کمپنیوں کا استعمال غیر قانونی نہیں ہے ان کمپنی میں میاں نواز شریف کے صاحبزادوں نے اپنے نام استعمال کئے ہیں اور ان کو چھپانے کی کوشش نہیں کی ہے انہوں نے کہاکہ کیا میاں نواز شریف کے صاحبزادے اپنی مرضی سے باہر گئے تھے ان کو پاکستان آنے سے روک دیا گیا جس کے بعد دونوں سے ملک سے باہر اپنے کاروبار شروع کئے انہوں نے کہاکہ حکومت ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں کمیشن تشکیل دے رہی ہے اگر حکومت یہ اعلان کردیتی ہے کہ کمیشن کی جگہ پر سپریم کورٹ سے انکوائری کرے گی تو اپوزیشن اس کی بھی مخالفت کرے گی انہوں نے کہاکہ پانامہ پیپرز میں ایک صاف ستھرے کاروبار کی تفصیلات درج ہیں جس کی اجازت قانون دیتا ہے ۔

جماعت اسلامی کے رکن شیر اکبر نے کہاکہ ملک کا سب سے سنگین مسئلہ کرپشن ہے ملک بھر ہر طرف کرپشن کا دور ہے ملک میں بے روزگاری کی وجہ سے 12ارب روپے کی کرپشن ہورہی ہے دہشت گردی میں اضافہ ہورہا ہے سود پر لئے جانے والے قرضے بھی کرپشن کی نظر ہورہے ہیں انہوں نے کہاکہ اگر ملک کے حکمران خود چور ہوں تو ملک کی حالت کیسے درست ہوگی انہوں نے کہاکہ تمام پارٹیوں پر کرپشن کے الزامات لگ رہے ہیں انہوں نے کہاکہ کرپشن کے حوالے سے پانامہ پیپرز میں جو کچھ درج ہے اس کو روکنے کیلئے حکومت آے پی سی بلائے اور کرپشن کو روکنے کے لئے جہاد شروع کیا جائے کرپشن کرنے والوں کو سخت ترین سزائیں دی جائیں اور ان کی جائیدادیں ضبط کی جائیں اور ان کا سوشل بائیکاٹ کیا جائے ۔

پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی سید نوید قمر نے کہاکہ پانامہ لیکس کے حوالے سے یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ یہ حکومت کے خلاف سازش ہے حکومتی اراکین پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی پر کاؤنٹر اٹیک کرکے یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہی ہے کہ یہ کوئی ایشو نہیں ہے اور اس حمام میں سب ننگے ہیں اور اس طرح ایشو کو ختم کر دیا جائے گا مگر میں بتانا چاہتا ہوں کہ اگر اس معاملے کو کنویں کی مینڈک کی طرح دیکھیں کہ یہ جلد ہی ختم ہوجائے گا مگر یہ تاثر درست نہیں ہے پوری دنیا میں پانامہ لیکس کے حوالے ہنگامہ مچا ہوا ہے ابھی تک اس حوالے سے ایک وزیر اعظم کی چھٹی ہوچکی ہے اور اگے بھی بہت کچھ ہوگاانہوں نے کہاکہ وزیر اعظم کی جانب سے کمیشن کے اعلان پر سب کا متفق ہونا حکومت کی غلطی ہے وزیر اعظم کی ذمہ داری ہے کہ اس پورے معاملے سے اپنے آپ کو صاف کرنے کی کوشش کریں انہوں نے کہاکہ پاکستان میں اس قسم کے کمیشن پہلے بھی بنے ہیں مگر بعض اوقات ان کمیشنوں نے اپنا کام ختم نہیں کیا ہے اور بعض موقعوں پر کمیشن کی رپورٹ پر عمل درآمد نہیں ہوا ہے اور موجودہ کمیشن کی حالت بھی یہی ہوگی اگر حکومت اپوزیشن کے مطالبے پر عمل نہیں کرتی ہے تو وزیر اعظم کو اس کمیشن سے کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا انہوں نے کہاکہ سوالات بہت واضح ہیں آف شور کمپنیوں میں وزیر اعظم کے خاندان کے افراد کے نام شامل ہیں اوراس میں بہت بڑی رقم کا زکر ہے اس تمام معاملے کی فرانزک تفتیش کا مقصد یہ ہے کہ پتہ چلایا جا سکے کہ یہ پیسہ کیسے آیا ہے اور کیا کسی ٹیکس چوری منی لانڈرنگ کا عمل تو شامل نہیں تھا انہوں نے کہاکہ اگر اس کے جوابات نہیں آئے تو کمیشن یا تفتیش کا کوئی فائدہ نہیں ہوگااب معاملات یہاں پر رکے گے نہیں بلکہ بہت آگے جائیں گے انہوں نے کہاکہ حکومت کو سارے سوالات کے جوابات دینے ہونگے اور اس کے بعد ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ہے اور جمہوریت مضبوط ہوچکی ہے انہوں نے کہاکہ جب تک نواز شریف خاندان ان سوالوں کے جواب نہیں دے گی یہ سوال کبھی بھی ختم نہیں ہونگے۔

پی ٹی آئی کے رکن جہانگیر ترین نے کہاکہ اس مسئلے کیلئے ایسے کمیشن کی تشکیل دینا ضروری ہے جس پر تمام سیاسی جماعتوں کا اعتماد ہواگر ایسا نہ کیا گیا تو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا انہوں نے کہاکہ کمیشن کیلئے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو کہا جائے اور کمیشن کے سربراہ ایسے شخص کو بنایا جائے جس پر سب کا اتفاق ہو انہوں نے کہاکہ کمیشن کی رپورٹ کو چیف جسٹس منظر عام پر لائے انہوں نے کہاکہ کمیشن جلد از جلد بنایا جائے انہوں نے کہاکہ پاکستان کے خزانے کی کنجی وزیر اعظم کے پاس ہے لہذا کسی قسم کے الزامات کی تحقیقات ایک بااختیار کمیشن سے کرایا جائے انہوں نے کہاکہ اس مسئلہ یہ ہے کہ جو پیسے ملک سے باہر گئے ہیں کیا یہ صحیح طریقے سے ملک سے باہر گئے ہیں یا اس پر ٹیکس چوری کی گئی ہے انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم پاکستان اپنے تمام اثاثے ظاہر کریں اور اس کو اتفاق فاؤنڈری سے شروع کریں انہوں نے کہا کہ قوم کا حق ہے کہ وہ میاں نواز شریف خاندان کے اثاثوں اور منافع کی تفصیلات جان سکیں انہوں نے کہاکہ یہ بھی کہاجا رہا ہے کہ نواز شریف کی شوگرملوں نے ایک پیسہ بھی منافع نہیں دیا ہے اور اگر یہ سچ ہے توپھر یہ تمام پیسہ منی لانڈرنگ کے زریعے باہر گیا ہے انہوں نے کہاکہ حکمران خاندان کے ٹیکس ادائیگی کی تفصیلات دی جائیں انہوں نے کہاکہ اگر یہ رقم کالا دھن نہیں تھی تو یہ باہر کیسے منتقل کی گئی ہے اور اس کیلئے کونسا بنکنگ چینل استعمال کیا گیا ہے انہوں نے کہاکہ اگر یہ تمام سرمایہ بنک کے زریعے باہر نہیں کیا گیا تو یہ ثابت ہوجائے گا کہ نواز شریف خاندان گذشتہ15سالوں سے ٹیکس چوری میں ملوث ہیں انہوں نے کہاکہ جس وقت کے دعوے کئے جا رہے ہیں کہ حکمران خاندان نے اربوں روپے کمائے تھے اس وقت انہوں نے صرف کئی ہزار روپے ٹیکس ادا کیا گیا تھاانہوں نے کہاکہ آج حکمران ضمنی انتخابات میں کامیابی کے دعوے کر رہے ہیں مگر یہ نہیں دیکھتے ہیں کہ انتخابات کے موقع پر کس طرح حکومتی مشنری استعمال کی گئی ہے انہوں نے کہاکہ اگلے انتخابات میں نہ حکومتی وعدے ہونگے اور نہ ہی ترقیاتی کام ہونگے جب تک حکومت باہر بھجوائی جانے والی رقم کے حوالے سے جوابات نہیں دے گی تو اس وقت تک مسئلہ حل نہیں ہوگا۔

رکن اسمبلی رضا حیات حراج نے کہاکہ حکومت ہر قسم کے حالات کا سامنا کرنے کیلئے تیار ہے اس معاملے کی تحقیقات کیلئے بھی ایک کمیشن بنایا گیا ہے اور اس کیلئے اپوزیشن سے مل کر ٹی او آر بنا ئے جا سکتے ہیں انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کی جانب سے ہر معاملے پر دھرنے کی دھمکی دینا افسوسناک ہے اپوزیشن ملکی مسائل پر دھرنا کیوں نہیں دیتی ہے ۔ پی ٹی آئی کے رکن ڈاکٹر عارف علوی نے کہاکہ حکومت کو علم ہے کہ سوئس بنکوں میں پاکستانیوں کے 200ارب ڈالر پڑے ہوئے ہیں مگر حکومت نے ابھی تک ان رقومات کو فریز کرنے کیلئے سوئس حکومت سے رابطہ نہیں کیا ہے انہوں نے کہاکہ جن پاکستانیوں نے یہ کمپنیاں بنائی ہیں انہوں نے کیوں بنائی ہیں اور یہ رقم کس طریقے سے حاصل کی ہے کیا یہ رقم جائز طریقے سے حاصل کی گئی ہے اور جو رقم باہر بھیجی گئی ہے کیا وہ پاکستان میں ظاہر کی گئی ہے اور اس معاملے کی تحقیقات کیلئے ایف بی آر اور سٹیٹ بنک اور تحقیقاتی ایجنسیوں کو بھی شامل کیا جائے اور جو بھی اس میں ملوث ہیں ان کے خلاف کاروائی کی جائے انہوں نے کہاکہ پاکستانی عوام یہ سننا اور دیکھنا چاہتی ہے کہ پاکستان کے حکمرانوں نے اس سلسلے میں کیا کیا ہے انہوں نے کہاکہ تمام معاملوں کی تحقیقات ضروری ہے ۔