سیاستدانوں کے بعد سرکاری و نجی اداروں کی بھی آف شور کمپنیوں کا انکشاف ،وزیراعظم آف شور کمپنیوں پر پابندی لگا کر باہر بھیجا گیا پیسہ وطن واپس لائیں، صدر ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل عادل گیلانی کی گفتگو

پیر 18 اپریل 2016 09:55

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18اپریل۔2016ء)پاناما لیکس میں پاکستانی سیاستدانوں کی خفیہ کمپنیوں کی خبریں منظر عام پر آنے کے بعد اب سرکاری و نجی اداروں کی بھی آف شور کمپنیاں ہونے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل پاکستان کے صدر عادل گیلانی نے انکشاف کیا کہ پاکستان میں کام کرنے والے کئی نجی اور سرکاری اداروں کی آف شورکمپنیاں ہیں جن میں کرپشن اور چوری کا پیسہ استعمال کیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ قومی ایئر لائن نے آئر لینڈ میں پی آئی اے انویسمنٹ کے نام سے آئرلینڈ میں آف شور اکاوٴنٹس بنا رکھا ہے جس کا منافع ادارے کو نہیں بلکہ اس کمپنی میں کام کرنے والے افراد کو چلا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ کے الیکٹرک بھی آف شور کمپنی ابراج کے نام سے رجسٹرڈ ہے۔عادل گیلانی نے کہا کہ آف شور اکاوٴنٹس کھولنے کی اجازت دینا ہی غلط ہے، وزیراعظم پاکستان کو چاہیئے کہ پاناما لیکس کی تحقیقات کے لئے کمیشن بنانے سے پہلے آف شور اکاوٴنٹس کھولنے پر پابندی لگائیں اور باہر لے جاتا گیا پیسہ واپس لایا جائے۔

متعلقہ عنوان :