غریب ومتوسط سعودی طبقے کیلئے نیا سبسڈی پلان تیار، ریاض حکومت 2020ء تک سالانہ 30 ارب ڈالر سبسڈی کا پروگرام رکھتی ہے،غیر تسلی بخش واٹر ٹیرف پرنظرثانی کریں گے،نائب ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان

بدھ 20 اپریل 2016 10:10

ریاض(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20اپریل۔2016ء)سعودی عرب کے نائب ولی عہد اور کابینہ میں اقتصادی کونسل کے چیئرمین شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ شہریوں کے لیے بنیادی اشیاء پر سبسڈی کم ہونے کے منفی اثرات کے ازالے کے لیے ایک جامع پرگرام ترتیب دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ دنیا کو تیل کا بڑا برآمد کنندہ ملک ہونے کے باوجود معیشت کے شعبے میں ما بعد تیل کے دور کو سامنے رکھتے ہوئے اصلاحات لانا چاہتے ہیں۔

الدرعیہ میں شاہی فارم ہاوٴس میں ایک انٹرویو میں شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ حکومت نے کم اور متوسط آمدنی رکھنے والے شہریوں کے لیے نقد امداد کا لائحہ عمل تیار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے حکومت کسی صورت میں ایک عام سعودی شہری کی زندگی کے معمولات میں تبدیلی نہیں لانا چاہتی ہے۔

(جاری ہے)

ہم قدرتی وسائل کا بے دریغ استعمال کرنے والے امیر طبقے کے لیے ایک حد مقرر کریں گے اور اس کا فائدہ کم آمدنی والے افراد کو پہنچائیں گے۔

پچھلے کچھ عرصے کے دوران عمان سے وینز ویلا تک تیل پیدا کرنے والے ملکوں کو عالمی منڈی میں تیل کی گرتی قیمتوں کے اثرات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ سعودی عرب نے اپنے ہاں پٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کرتے ہوئے پانی کیاخراجات کو بھی معقول حد تک لانے کی کوشش کی ہے۔ ریاض حکومت 2020ء تک سالانہ 30 ارب ڈالر سبسڈی کا پروگرام رکھتی ہے۔ یہ پروگرام بھی تیل کے سوا100 ارب ڈالر دوسرے ذرائع آمدن پر انحصار کا حصہ ہے۔

اسی جانب اشارہ کرتے ہوئے شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ کہ شہریوں کو دی جانے والی نقد امداد کھپت میں کمی کا ذریعہ بنیں گی۔انہوں نے کہا کہ اگر عالمی سطح پر بجلی کی قیمت 1000 ریال تک پہنچ جاتی ہے جب کہ آپ صرف 50 ریال ادا کر رہے ہیں توہم آپ کو 1000 ریال فراہم کریں گے اور بجلی کی قیمت 1000 ریال کردیں گے۔ اس طرح آپ کے پاس دو آپشن ہوں گے۔ آپ چاہیں تو 1000 ریال بجلی کا بل ادا کریں یا بجلی بچاتے ہوئے اس امدادی رقم کو پانی اور دوسرے مقاصد کے لیے استعمال کریں۔

شہزادہ محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ جب پٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا تو ساتھ ہی ایک نیا واٹر ٹیرف بھی لاگو کیا گیا تھا مگر حکومت اب اس پر نظرثانی کررہی ہے۔ انہوں نے اس پروگرام کی مزید تفصیلات تو نہیں بتائیں تاہم ان کا کہنا تھا کہ وزارت برائے آب رسانی کے بعض فیصلوں پر سنجیدگی سے نظرثانی کررہے ہیں تاکہ متفقہ علیہ پلان پرعمل درآمد یقینی بنایا جاسکے۔

اسی موقع پر سعودی عرب کے نایب ولی عہد نے کہا تھا کہ حکومت نے تیل کی آمدن پر انحصار کم کرتے ہوئے مستقبل کے لیے ایک نیا پلان ترتیب دیا ہے جس کا اعلان 25 اپریل کو ہوگا۔عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے نتیجے میں تیل پیدا کرنے والے ممالک بالخصوص کویت اور متحدہ عرب امارات نے بھی شہریوں کے لیے سوشل ویلفیر کے شعبوں میں اضافی رقم فراہم کی۔

سعودی عرب کے حکومتی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی نے حکومت وسیع تر اقتصادی اصلاحات پرمجبورکیا ہے۔ یہاں تک کہ تیل کی قیمتیں جب آسمان کو چھو رہی تھیں تو اس وقت کچھ امور ممنوع قرار دیے گئے تھے۔ مگر تیل کی گرتی قیمتوں کے ساتھ ان پر بھی نظرثانی کی جا رہی ہے۔اس حوالے سے شہزادہ محمد سلمان نے کہا کہ ہم تیل کی بلند ترین قیمت کے محتاج نہیں۔ ہم نے اس کا متبادل پروگرام بھی تیار کرلیا ہے۔تیل کی قیمتوں میں کمی کے علی الرغم سعودی حکومت کی 2015ء کی آمدن 70 فی صد رہی۔ گوکہ تیل کی قیمتوں میں کمی نے حکومتی بجٹ پر ایک بڑا بوجھ ڈالا اورمانیٹری ایجنسی کو 115 ارب ڈالرغیرملکی صافی آمدن میں کمی کا سامنا دکھائی دے رہا ہے۔