ڈریپ میں کمپنیوں کے ایجنٹ بیٹھے ہیں،این اے کمیٹی صحت

جس گولی کی قیمت انڈیا میں 4روپے ہے اسی کمپنی کی وہی گولی پاکستان میں32 روپے میں فروخت ہو رہی ہے کوئی پوچھنے والا نہیں,ڈریپ نے ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کر کے قوم کا کچومر نکال دیا

جمعہ 22 جولائی 2016 10:16

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔22جولائی۔2016ء )قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قومی صحت نے کہا ہے کہ ڈریپ میں کمپنیوں کے ایجنٹ بیٹھے ہیں جس کی وجہ سے وہ اپنی مرضی کے فیصلے کروا لیتے ہیں ،ڈریپ میں مافیا موجود ہے جو کہ ان کو مدد فراہم کرتا ہے ۔جس گولی کی قیمت انڈیا میں 4روپے ہے اسی کمپنی کی وہی گولی پاکستان میں32 روپے میں فروخت ہو رہی ہے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے ۔

ڈریپ نے ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کر کے قوم کا کچومر نکال دیا ہے ۔ادویہ ساز کمپنیاں ڈاکٹر وں کو بیرون ملک دورے کرواتی ہیں حتی کے ان کے بچوں کے میڈیکل کالجز کی فیسیں بھی ادویہ ساز کمپنیاں دیتی ہیں ۔ان کو کنٹرول کیا جائے ،کھلی گولیوں پر پابندی لگائی جائے مارکیٹوں میں بوریوں میں ڈال کے یہ گولیا ں سپلائی کی جاتی ہیں ۔

(جاری ہے)

چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ9 اگست سے روزانہ کی بنیاد پر کمیٹی کی میٹنگ رکھی جائے گی اور ان کے سسٹم کو ٹھیک کیا جائے جبکہ کمیٹی میں انکشاف کیا گیا کہ ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کنزیو مرپرائس انڈیکس کے تحت کیا گیا ہے ،جس میں نان شیڈول ادویات میں 2.1 فیصد اضافہ ہو گا اور شیڈول ادویات میں 1.5 فیصد اضافہ ہو ا ہے ، ادویہ ساز کمپنیوں نے اپنی مرضی سے قیمتوں میں اضافہ کر لیا ہے،اور سندھ ہائی کورٹ نے ڈریپ کوئی بھی ایکشن لینے سے منع کر دیا ہے۔

کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو چیئرمین خالد حسین مگسی کی زیر صدارت ہوا ۔جس میں اراکین کمیٹی کے علاوہ سیکرٹری وزارت قومی صحت ،صدر پی ایم ڈی سی ،سی ای او ڈریپ ،ڈائریکٹر ملیر یا پروگرام نے شرکت کی ۔کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے سی ای او ڈریپ نے کہا کہ قانونی سازی کی ضرورت ہے جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ قانون سازی کس نے کرنی ہے ۔ڈاکٹر نثار جٹ نے کہا کہ تین سال سے آپ کیا کر رہے تھے اگر قانون سازی نہیں ہوئی تو آ پ نے آج تک کمیٹی کو کیوں نہیں بتایا ،9 اگست تک آ پ اپنی تیاری کریں اور جو بھی قانون سازی کر نی ہے اس کی تجاویز کمیٹی میں دیں ہم ہر طرح کی مدد فراہم کریں گے ۔

ہم نے پی ایم اینڈ ڈی سی کو ٹھیک کیا ہے اب ڈریپ کو بھی ٹھیک کرنا پڑے گا ۔کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے ملیریا کنٹرول پروگرام کے ڈائریکٹر ڈاکٹر بصیر اچکزئی نے کہا کہ پنجاب کے علاوہ تمام صوبو ں کے مختلف اضلاع میں ملیریا کنٹرول پروگرام نے 2014 میں 51 لاکھ ملیریا کے سیمپل حاصل کئے ہیں جن میں سے 2 لاکھ 75 ہزار سیمپلز پازیٹو پائے گئے ۔جب کہ 2015 میں 53 لاکھ سیمپلز حاصل کئے گئے جن میں سے 2 لاکھ سیمپلز پازیٹو پائے گئے ۔

کمیٹی نے ہدایت کی کہ مزید اضلاع میں بھی کام کیا جائے ۔ایڈز کنٹرول پروگرام کی ڈاکٹر صوفیہ نے بھی بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں 15 ہزار پانچ سو رجسٹرڈ مریض ہیں جن کو مفت ادویات فراہم کی جاتی ہیں ۔ڈاکٹر اظہر جدون نے سوال کیا کہ آپ کا بجٹ کتنا ہے جس پر جواب دیا گیا کہ ہمارے پاس کوئی بجٹ نہیں ۔کمیٹی نے ہدایت کی کہ ایڈز سے بچاؤ کے لیے ملک بھر میں آگاہی مہم شروع کی جائے اور کوشش کی جائے کہ پولیو کے ساتھ ساتھ اس کی بھی تشہیر کی جائے اور تمام پروگرامز کو ایک جگہ کیا جائے ۔

پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی طرف سے بریفنگ دیتے ہوئے ڈاکٹر شبیر لہڑی نے کمیٹی کو بتایا کہ پی ایم اینڈ ڈی سی بل قو می اسمبلی سے پاس ہونے کے بعد سینٹ میں پیش کیا گیا اور سینٹ کی قائمہ کمیٹی نے بھی اس بل کو پاس کرنے کی سفار ش کر دی لیکن سینٹ نے اس بل کو روک لیا ۔اب اس بل کو نوے دن گز ر چکے ہیں ۔اس لیے یہ بل نہ تو منظور کیا گیا ہے اور نہ ہی مسترد کیا گیا ہے ۔

جس پر چیئرمین کمیٹی نے پارلیمنٹ کے لیگل آفیسر کو بلا کر اس پر رائے لینے کی ہدایت کی ،لیگل آفیسر نے کہا کہ نوے دن گزرنے کے بعد اس بل کو صرف جوائنٹ سیشن میں پیش کیا جا سکتا ہے ۔جس پر کمیٹی اراکین نے صدر پی ایم ڈی سی کو کہا کہ ہم اس بل کو جوائنٹ سیشن میں پیش کروا کے پاس کروا لیں گے ۔ڈاکٹر شبیر لہڑی نے بتایا کہ میں امریکہ میں گیا ہوا تھا ان کی کونسل نے پاکستان کی پی ایم ڈی سی کو بلیک لسٹ کر دیا تھا لیکن ہماری درخواست پر انہوں نے ایک سال کے لیے توسیع کر دی ہے ۔پی ایم ڈی سی کے نظا م کو مزید بہتر کرنے کے لیے کوشش کر رہے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :