اسمبلی میں بیٹھے ارب پتی ٹیکس چوری کرتے ہیں، عمران خان

کرپشن سے سرمایہ کاری متاثر ہوتی ہے اور جتنی زیادہ کرپشن ہوگی معیشت اتنی خراب ہوگی،حکمرانوں کے اقتدار میں آنے سے پہلے اور بعد کے اثاثے دیکھ لیے جائیں تو اندازہ ہوجائے گا قرضوں پر انحصار کرکے ملک ترقی نہیں کرسکتا ہے،سیاسی حکومت کا نصب العین غربت کا خاتمہ ہونا چاہیے، کراچی چیمبر کے دورے پر تاجروں سے خطاب کسی کو اچھالگے نہ لگے۔کاروبار کا دارالحکومت کراچی تھا اور کراچی رہے گا، اسد عمر عمران خان کو شوکت خانم اسپتال کا سنگ بنیاد رکھنے پر مبارکباد دیتے ہیں۔موجود ہ حکمرانوں نے لاہور کو پاکستان سمجھ رکھا ہے،آج صورت حال یہ ہے کہ بنگلہ دیش ہم سے بڑا ایکسپوٹر بن چکا ہے، صدر کراچی چیمبر آف کامرس

اتوار 1 جنوری 2017 13:32

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔1جنوری ۔2017ء)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ اسمبلی میں بیٹھے ارب پتی ٹیکس چوری کرتے ہیں،کرپشن سے سرمایہ کاری متاثر ہوتی ہے اور جتنی زیادہ کرپشن ہوگی معیشت اتنی خراب ہوگی، حکمرانوں کے اقتدار میں آنے سے پہلے اور بعد کے اثاثے دیکھ لیے جائیں تو کرپشن کا انداز خود ہوجائے گا،قرضوں پر انحصار کرکے ملک ترقی نہیں کرسکتا ہے،سیاسی حکومت کا نصب العین غربت کا خاتمہ ہونا چاہیے ۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار ہفتہ کو کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری(کے سی سی آئی) کے دورے کے موقع پرتاجروں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر کراچی چیمبر کے صدر شمیم احمد فرپو ،بزنس مین گروپ کے چیئرمین اور سابق صدر کراچی چیمبر سراج قاسم تیلی ، تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے بھی خطاب کیا۔

(جاری ہے)

عمران خان نے کہا کہ اداروں کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنا درست عمل نہیں ہے۔

اقتدار میں آئے تو ٹیکس کے شرع میں اضافہ کریں گے لیکن ایف بی آئی ڈرائے دھمکائے بغیر کام کرے گا کیونکہ جمہوریت کا مقصد آزادی ہے۔ تاجر برادری کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک کے حکمران ملک سے باہر کاروبار نہیں کرسکتے ہیں لیکن ہمارے یہاں اس سے یکسر مختلف صورت حال ہے۔جب تک عوام کو حکمرانوں پر اعتماد بحال نہیں ہوگا ملک کی ترقی پر گامزن نہیں ہوسکتا ہے، ہم اقتدار میں آئیں گے تو تاجر برادری کو تحفظ فراہم کریں گے۔

ایف بی آر نہ کسی کو نوٹس دے گا نہ ہی سیاسی طور پر بلیک میل کریگا، نیب رپورٹ کے مطابق یومیہ ملک میں بارہ ارب روپے کی کرپشن ہوتی ہے اگر اس کا خاتمہ کردیا جائے تو ہماری معیشت بہتر ہوجائے گی۔انہوں نے کہا کہ اداروں کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنا درست نہیں۔سیاسی حکومت کی کوشش غربت کا خاتمہ ہونا چاہیے حکمرانوں کے اقتدآر میں آنے سے پہلے اور بعد کے اثاثے دیکھ لیں کرپشن کا اندوہ ہوجائے گا۔

قرضوں پر انحصار کرکے ملک ترقی نہیں کرسکتا۔انہوں نے کہا کہ 70کروڑ روپے بیرون ملک دوروں پر خرچ کرنے والے حکمرانوں نے محض پانچ ہزار روپے سالانہ ٹیکس ادا کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں ادارے مضبوط ہوئے ہیں۔صوبے میں سیاحت کو فروغ حاصل ہوا ہے اور ہم اس میں مزید بہتری کے لیے کام کررہے ہیں۔ ہائیڈ روالیکٹرک سے سستی بجلی حاصل ہو سکتی ہے۔

خیبرپختونخوا میں ہائیدڑو الیکٹروک کے مختلف منصوبوں پر کام جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ کراچی مسائل کا گڑھ بن چکا ہے۔یہاں پانی کا بحران ہے اور گندگی کے پہاڑ بنے ہوئے ہیں۔کراچی کے مسائل حل کرنے کے لیے جنوری میں احتجاج کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ملک کے سب سے بڑے کینسر اسپتال کا کراچی میں سنگ بنیاد رکھ دیا ہے۔شوکت خانم میموریل اسپتال 2019میں آپریشنل ہوجائے گا۔

تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے کہا کہ کسی کو اچھالگے نہ لگے۔کاروبار کا دارالحکومت کراچی تھا اور کراچی رہے گا۔ وفاقی وزیر خواجہ آصف کہتے ہیں کہ کراچی میرا مینڈیٹ نہیں ہے۔جب ریوینو لینا ہو تو کراچی مینڈیٹ ہوجاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں اس وفاقی وزیر سے کہتا ہوں کہ کچھ شرم ہوتی ہے کوئی حیا ہوتی۔انہوں نے کہا کہ اٹھارہ ماہ سے اسٹیل مل بند پڑی ہے لیکن اس کے معاملات ٹھیک کرنے پر توجہ نہیں دی جارہی ہے۔

یہ اپنی اسٹیل مل ایسی چلاتے ہیں کہ لندن میں فلیٹ خرید لیتے ہیں لیکن ملک کے ادارے ان سے چلتے۔یہ لوگ ریاست کے اداروں کو اپنی ذات کیلئے استعمال کرتے ہیں۔جب پاکستان بزنس کونسل کا دفتر بنانے کی بات ہوئی ہے تو میاں منشا نے کہا کہ اسے لاہور میں بنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ ابھی ہم گیس کی قیمت کم ہونے پر حکومت کو شاباشی دے رہے تھے لیکن پھر گیس مہنگی ہوگئی۔

جو صوبہ گیس میں خود کفیل ہے اسے گیس کی کمی کا سامنا ہے۔میں قومی اسمبلی میں میں قرارداد لیکر گیا کہ اسمبلی میں بیٹھے لوگوں کا آڈٹ ہونا چاہئے۔عمران خان نے اس قرارداد کو اسمبلی سے پاس کرایاہے۔انہوں نے کہا کہ ایمنسٹی اسکیم کی ہم ہر جگہ مخالفت کرچکے ہیں۔جب تک ایف بی آر ٹھیک نہیں ہوگا ٹیکس کا نظام ٹھیک نہیں ہوگا۔اسحاق ڈار کا ایک ہاتھ عوام کی جیب اور دوسرا ہاتھ ایف بی آر کی گردن پر ہے۔

معیشت کا پہیہ چلے گا تو ملک ترقی کریگا۔جتنا قرضہ آپ نے آئی ایم ایف سے لیا اس سے کئی گنا امپورٹ کم ہوگئی ہے۔انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں اتنا پیسہ ہے کہ اگر عمران خا ن اس کا استعمال کرے تو سرے محل اور مے فیئر کے فیلٹس تو کچھ بھی نہیں اس کے علاوہ بھی بہت کچھ بناسکتا ہے۔خیبرپختونخوا میں کرپشن سے پاک نظام دیا ہے۔اہم عہدوں پر وہی لوگ فائز ہیں اس کے قابل ہیں۔

تمام اداروں میں ایک بھی شخص کو نوکری کے لیے فون نہیں کیا۔کراچی چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے صدر شمیم احمد فرپو نے کہا کہ عمران خان کو شوکت خانم اسپتال کا سنگ بنیاد رکھنے پر مبارکباد دیتے ہیں۔موجود ہ حکمرانوں نے لاہور کو پاکستان سمجھ رکھا ہے۔آج صورت حال یہ ہے کہ بنگلہ دیش ہم سے بڑا ایکسپوٹر بن چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں سیاحت کے شعبے کو ترقی دی جانی چاہیے۔

سیاحت کے فروغ سے کے پی کے کے وسائل میں اضافہ میں ہوگا اور انہیں وفاق کی طرف دیکھنے کی ضرورت محسو س نہیں ہوگی۔خیبرپختونخوا میں ہونے والے ترقیاتی کاموں کی موثر تشہیر کی جاتی ہے۔تاجر رہنما سراج قاسم تیلی نے کہا کہ ایمنسٹی اسکیم دنیا بھر میں ہے لیکن اسکا فائدہ براہ راست ملک کو ہوتا ہے،۔ہمیں یہ پتہ چلا ہے کہ ایف بی آر کہتا ہے کہ جو پیسہ لانا چاہتا ہے تو چند پیسے دیکر کالا پیسہ سفید کرلے،جبکہ ہونا یہ چاہیے کہ باقاعدہ پراپرٹی ڈیکلیئر کی جائے،کالاپیسہ جس کے پاس بھی ہے وہ عوام کا پیسہ ہے،اسے ملک میں واپس آنا چاہیے،ایسی پالیسیز مرتب کی جائیں جن سے ملک کو فائدہ ہو۔

انوہں نے کہاکہ جس دن ملک میں لوگوں نے ٹیکس دینا شروع کردیا اس دن سے حالات بہتر ہونا شروع ہوجائیں گے،ٹیکس کا نظام اتنا برا ہے کہ دینے والا دئیے جارہا ہے،نہ دینے والے خوش ہیں،اس ملک میں جتنے چوکیدار آئے سارے چور تھے۔انہوں نے کہا کہ عاشورہ والے دن بولٹن مارکیٹ میں آگ لگ گئی ہم نے انھیں پیسے دلانے کی بات کی،آصف زرداری کی حکومت تھی اور انھوں نے 3ارب روپے دئیے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے لوگوں کی اکثریت بے ایمان نہیں ہے۔ اچھے لوگ موجود ہیں جن کی وجہ سے یہ ملک چل رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو کراچی چیمبر بلاتے ہیں لیکن وہ یہاں نہیں آتے ہیں کیونکہ ہم ان سے سوال کرتے ہیں۔ہم یہ چاہتے ہیں کہ آپ یہاں آئیں اور یہاں سے سفارشات لے کر جائیں۔آج آپ کے پاس بھی ایسے لوگ ہیں جو پہلے مشرف کے پاس تھے۔انہوں نے کہا کہ اس شہر میں پانی چوری نے بھی ایک مافیا کی شکل اختیار کرلی ہے،پانی کے تقسیم کے نظام کو فوجیوں کے حوالے کردینا چاہیے تاکہ اسکی منصفانہ تقسیم ہوسکے۔