سراج الحق کی سربراہی میں مسئلہ کشمیر کواجاگر کرنے کے لئے مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں پر مشتمل خصوصی وفد تشکیل دینے کا فیصلہ

اقوام متحدہ کے نئے سیکرٹری جنرل کو مسئلہ کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے خط لکھا جائے گا خصوصی قومی وفد نوازشریف،بلاول بھٹو زرداری اور عمران خان سے ملاقاتیں کر کے اپنی تجاویز سے آگاہ کرے گا، سلامتی کونسل کے مستقل و غیرمستقل 15 اراکین ممالک کے سفارتکاروں سے بھی ملاقاتیں کرے گا پاپ فرانسس سے بھی مسئلہ کشمیر کے حوالے سے خصوصی ملاقات کی جائے گی،یوم یکجہتی کشمیر 5 فروری سے قبل کشمیر پر آل پارٹیز کانفرنس منعقد کرائی جائے گی،سراج الحق کی سربراہی میں کشمیر کے حوالے سے قائم آل پارٹیز خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں فیصلے

منگل 3 جنوری 2017 10:58

اسلام آباد ،لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔3جنوری۔2017ء ) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کی سربراہی میں کشمیر کے حوالے سے قائم آل پارٹیز خصوصی کمیٹی کا اجلاس ، اجلاس میں سینیٹر سراج الحق، سینیٹر مشاہد حسین سید، نیئر حسین بخاری، بیرسٹر سلطان محمود، عبدالرشید ترابی، لیاقت بلوچ اورمیاں محمد اسلم کی شرکت، سینیٹر سراج الحق کی سربراہی میں مسئلہ کشمیر کواجاگر کرنے کے لئے مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں پر مشتمل خصوصی وفد تشکیل دینے کا فیصلہ، کمیٹی کا اقوام متحدہ کے نئے سیکرٹری جنرل کو مسئلہ کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے خط لکھنے کا فیصلہ،کشمیر کے حوالے سے خصوصی قومی وفد نوازشریف،بلاول بھٹو زرداری اور عمران خان سے ملاقاتیں کر کے اپنی تجاویز سے آگاہ کرے گا۔

(جاری ہے)

خصوصی وفد اسلام آباد میں سلامتی کونسل کے مستقل و غیرمستقل 15 اراکین ممالک کے سفارتکاروں سے بھی ملاقاتیں کرے گا۔عیسائیوں کے مذہبی پیشوا پاپ فرانسس سے بھی مسئلہ کشمیر کے حوالے سے خصوصی ملاقات کی جائے گی،یوم یکجہتی کشمیر 5 فروری سے قبل کشمیر پر آل پارٹیز کانفرنس منعقد کرائی جائے گی۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کی سربراہی میں کشمیر کے حوالے سے قائم آل پارٹیز خصوصی کمیٹی کا اجلاس پیر کو اسلام آباد میں ہوا۔

اجلاس میں سینیٹر سراج الحق، سینیٹر مشاہد حسین سید، سابق چیئرمین سینیٹ نیئر حسین بخاری، سابق وزیراعظم آزادکشمیر بیرسٹر سلطان محمود، امیر جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر عبدالرشید ترابی، جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ اور جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر میاں محمد اسلم نے شرکت کی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ سب کا مشترکہ کاز ہے۔

آج جبکہ 2017ء شروع ہو چکا ہے ہمیں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے لئے موثر اقدامات کرنا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں برھان مظفر وانی کی شہادت کے بعد بڑے پیمانے پر عوامی تحریک جاری ہے اور 8 ماہ سے کشمیری بھارتی فوج کے مظالم کے سامنے ڈٹے ہوئے ہیں۔ کسی قوم کا بار بار اس طرح اٹھنا آسان نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوسرا مسئلہ سندھ طاس معاہدے کا ہے بھارت جس کو ختم کرنے کی بات کرتا ہے اور اس سے نکلنے کے لئے بار بار اعلانات کر رہا ہے۔

یہ پاکستان کے خلاف اعلان جنگ ہے۔ سندھ طاس معاہدے کے خلاف بھارتی میڈیا اور قیادت کھل کر سامنے آ چکے ہیں کہ پاکستان کا پانی بند کر کے اسے بنجر بنا دیا جائے۔ جب نریندر مودی کہہ چکے ہیں کہ خون اور پانی ایک ساتھ نہیں بہہ سکتا تو اس سے زیادہ مزید کیا ہو گا۔ اس موقع پر انہوں نے تجویز دی کہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے 2017ء کے پورے سال کے لئے مختلف پروگرامات کا ایک کیلنڈر تیار کیا جائے کیونکہ یہ ایک انتہائی سنجیدہ مسئلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت سے ملاقات میں واضح طور پر یہ کہا جائے کہ حکومت پاکستان مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے لئے بین الاقوامی میڈیا سے رابطے استوار کرے اور کمیٹی پاپ فرانسس سے ملاقات کر کے مسئلہ کشمیر اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے انہیں آگاہ کرے اقوام متحدہ کے نئے سیکرٹری جنرل انٹونیو گیٹرس سے ملاقات کرے یا ان کو ایک خصوصی خط ارسال کرے جس میں مسئلہ کشمیر کی تفصیلات سے آگاہی اور مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کی صورتحال سے آگاہ کیا گیا ہو۔

اسی طرح سے یوم یکجہتی کشمیر پانچ فروری کے حوالے سے خصوصی تقریبات اور ایک آل پارٹیز قومی کانفرنس کا انعقاد کیا جائے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کا نیا سیکرٹری جنرل آ چکا ہے۔ یہ زیادہ عوامی شخصیت ہے ان سے رابطہ کرنا ہمارے لئے زیادہ موثر ہو گا۔ پہلی دفعہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن نے مقبوضہ کشمیر میں فیکٹ فائنڈنگ مشن بھجوانے کی بات کی ہے۔

اسی طرح سے امریکا میں نیا صدر آ چکا ہے۔ بین الاقوامی برادری کوئی نئے کرائسز کی متحمل نہیں ہو سکتی۔ اس لئے اگر ہم مسئلہ کشمیر کو بھرپور طریقے سے اجاگر کریں تو عالمی برادری اس پر ضرور توجہ دے گی۔ ہمیں سیاسی اور سفارتی سرگرمیوں کو تیز کرنا چاہئے۔ پیپلزپارٹی کے رہنما و سابق چیئرمین سینیٹ نیئر حسین بخاری نے کہا کہ اقوام متحدہ کی مسئلہ کشمیر پر منظور شدہ قراردادوں کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔

حکومت کو تجویز دی جائے کہ وہ اس حوالے سے کردار ادا کرے۔ حکومت سے ہٹ کر بھی ہمیں تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لے کر اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ اسلام آباد میں غیرملکی سفارتکاروں سے ملاقاتیں کی جائیں اور عالمی حمایت حاصل کی جائے۔ بیرون ملک اراکین پارلیمنٹ سے ملاقاتیں ہوں او آئی سی اور عرب پارلیمنٹ کو فعال بنایا جائے۔آزادکشمیر کے سابق وزیراعظم بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام پر مظالم کا سلسلہ شدید ہو چکا ہے۔

ہمیں بڑے پیمانے پر اقدامات کرنا ہوں گے۔ مودی نواز دوستی کی باتیں ہوتی ہیں اور سالگرہ کی مبارکبادیں آ جاتی ہیں۔ ہمیں بین الاقوامی فورمز پر بات کرنے کی ضرورت ہے جب تک بین الاقوامی میڈیا مسئلہ کشمیر پر بات نہیں کرے گا تو عالمی برادری اس مسئلے سے لاعلم رہے گی۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ پارلیمنٹ کی پارلیمانی کمیٹی کو فعال کرنے کے لئے آگے بڑھنا چاہئے، یورپی پارلیمنٹ پر خصوصی توجہ مرکوز کی جائے اور پاکستانی نژاد اراکین پارلیمنٹ کو یورپ کے اندر اس مقصد کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

امیر جماعت اسلامی آزادکشمیر عبدالرشید ترابی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں تحریک کھڑی ہو چکی ہے لیکن ہماری طرف سے اقدامات میں کمی محسوس ہو رہی ہے۔ نریندر مودی کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کے اقدامات اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے ان کو اجاگر کیا جانا چاہئے۔ بعد میں بھارت کہہ سکتا ہے کہ کشمیر مسلم اکثریتی ریاست نہیں رہی یہ ایک سنجیدہ مسئلہ ہے۔